سرینگر: کانگریس کے سربراہ راہل گاندھی نے آج واضح کر دیا کہ دفعہ 370کے خاتمے کے بھاجپا سرکار کے فیصلے سے جموںوکشمیر کے عوام کو دکھ ہواہے اور میرا جموںوکشمیر کے عوام کو یہ پیغام ہے کہ میں جموں وکشمیر کیساتھ پیار اور عزت کا رشتہ برقرار رکھوں گی تاہم انہوںنے خبردار کہ مرکزی حکومت ملک پر بالواسطہ اور جموںوکشمیر پر براہ راست حملہ آور ہے جس کے باعث پارلیمنٹ میں بھی اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ،انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر میرے گھر جیسا ہے اور جب بھی میں کشمیر آتا ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ میں اپنے گھر آیا ہوں اور بہت جلد جموں اور لداخ کے دورے پر بھی آوں گا ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق آج اپنا کشمیر وادی کا دوروزہ دورہ سمیٹنے کے پہلے کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے سرینگر میں پارٹی ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت کی بھاجپا سرکار نے ملک کے اندر بھی پریشانیا ں پیدا کردی ہیںاور ملک کے اندر اور باہر صورتحال کسی بھی طرح سے عوام کے مفاد میں نظر نہیں آرہی ہے ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق راہل گاندھی نے کشمیر میں دفعہ 370ہٹانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ میں سمجھتاہوں کہ دفعہ 370کے سرکار کے فیصلے سے جموںوکشمیر کے عوام کو دکھ اور درد ہوا ہے اور میں اس درد کو باٹنتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میں جموںوکشمیر کے عوام کے ساتھ پیار اور عزت کا رشتہ قائم رکھوں گا کیونکہ کشمیر میرے گھر جیسا ہے اور جب بھی یہاآتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ اپنے گھر آیا ہے ، انہوںنے کشمیریت کا ذکر چھیڑنے والوں سے کہا کہ تھوڑی سی کشمیریت میرے اندر بھی ہے اور میں ملک کی جمہوریت کی بنیادیں کشمیریت میں ہی دیکھ رہا ہوں ۔ غلام بنی آزاد کی بات پر تبصرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ غلام نبی آزاد نے ان سے کہا ہے کہ وہ واپس دلی جاکر پارلیمنٹ میں کشمیرکے درجہ کی بحالی کیلئے بل پیش کریں اور تین روز کے اندر اندر اس بل کو پاس کرانے کی کوشش کریں ،تو میں انہیں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز کو دبایا جارہا ہے اور ہمیں بات کرنے کا نہ موقعہ دیا جاتا ہے اور نہ ہی ہماری بات سنی جاتی ہے راہل گاندھی کا مزید کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ریاست کا مکمل درجہ بحال ہونے کے بعد ہی انتخابات عمل میں لائے جائیں کیونکہ عوام کو راحت دینا ہی ہوگی ، تاہم انہوںنے کہا اس وقت پورے ملک پر حملے ہورہے ہیںاور یہ سرکار تما اداروں بشمول عدلیہ ،میڈیا اور جمہوری اداروںپر بھی حملہ آور ہو گئی ہے ،ان کا کہنا تھا ملک کے اندر بالواسطہ حملے ہورہے ہیں لیکن جموںوکشمیر پر اس سرکار نے براہ راست حملہ کر دیا اور کر رہے ہیں جس کی مثال تامل ناڈو ، بنگال اور دیگر مقامات پر بھی مل رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ میری سمجھ میں آگیا ہے وہ یہ ہے کہ یہ جمہوری اداروں کی بیخ کنی پر اتر آئی ہے ،تاہم راہل گاندھی کا کہنا تاھکہ میں بھاجپا کی باٹنے کی پالیسی کیخلاف لڑتا رہوں گا کیونکہ یہ سرکار اب آئین پر بھی حملے کر رہی ہے جس کو بچانا ضروری ہے ۔ان کا کہنا تھاکہ میڈیا بھی پریشان ہے ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق اس موقعے پر کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے اپنی تقریر میں صاف کر دیا کہ جموںوکشمیر کے عوام کو پانڈی چری اور دلی والی یوٹی قبول نہیں ہے اور جتنی جلدی ہوسکے یہاں جموں وکشمیر کے مکمل درجے کو بحال کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ اس سرکار نے جو کچھ کیا ہے اس کی مثال دنیا کے کسی کونے میںنہیں مل رہی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جموںوکشمیر کے حوالے سے جو ہوا وہ بھی تاریخ میں کہیں پر نہیں ہوا ، پارلیمنٹ میںایک بل لانی تھی دوسری بل پیش کی گئی اور پاس کرائی گئی ،انہوںنے کہا کہ بھاجپا سرکار نے جو کچھ کیا اس میں جمہوریت کا کوئی بھی عنصر قائم دائم نہیں رکھا گیا ، ان کا کہنا تھاکہ اس سے بڑ ی بدقسمتی کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ دنیا میں یوٹیز کو ریاستوںکا درجہ مل رہا ہے یہاں ایک مکمل ریاست کے دو حصے کر دیئے گئے اور پھر اس کو یوٹی بنایا گیا اور اپنے درجے سے بھی محروم کر دیا گیا ، ان کا کہنا تھا کہ سولہ ہزار سے زائد لوگوں خو پابند سلاسل کر دیا گیا اور ان میںسابق وزرائے اعلیٰ سیاستدان شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم کیساتھ ملاقات میں بھی اپنی تجاویز رکھیں اور ان میں ریاست کے مکمل درجے کی بحالی کے ساتھ ساتھ مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ تھا ۔اس کے علاوہ پہلے درجہ کی بحالی اور پھر انتخابات کی تجویز بھی شامل ہے۔ایسے میں غلام نبی آزاد نے راہل گاندھی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں اس وقت پارلیمنٹ میں نہیں ہوں اور آپ وہاں موجود ہیں لہذا آپ دلی جانے کے فورا بعد پارلیمنٹ میں جائے اور وہاں جموںوکشمیر کے ملک ریاست کے درجے کی بحالی کیلئے بل لانے کا مطالبہ کریں اور اس بل کو محض پانچ منٹ میں پاس کیا جاسکتا ہے جس میں زمین اور نوکری کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سب بڑا مذاق جموںوکشمیر کے عوام کے ساتھ کیا گیا کیونکہ سٹیٹ بھی ختم کر دی گئی ،انہوںنے مزید کہاکہ پہلے مکمل ریاست کے درجے کی بحالی کے بعد ہی انتخابات کئے جائیں اور کانگریس کا یہ مطالبہ برقرار رہیگا ان کا کہنا تھا کہ جموںوکشمیر کے عوام کا عزت نفس بحال کرنے کیلئے مکمل ریاست کے درجے کی بحالی لازمی ہے اور ایسے میں کوئی بھی تجربہ اب نہیں کیاجانا چاہئے ۔کیونکہ پانڈی چری اور دلی طرز کی سرکارجموںوکشمیر کے عوام کیلئے ناقابل قبول ہے ۔ ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق غلام نبی آزاد نے کہاکہ کانگریس نے خوشحال ریاست کی شروعات کی لیکن اس سرکار نے سرکار کو توڑ ڈالا اور اس کی خوشحالی کے بجائے بد حالی کی راہ پر گامزن کر دیا ۔ اس موقعے پر کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے بھی اپنی تقریر میں بھاجپا سرکار کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ،اس دوران راہل گاندھی نے غلام نبی اازاد کے ہمراہ تولہ مولہ گاندربل میں بھی حاضری دی اور ساتھ ہی ساتھ وہ درگاہ حضرت بل بھی گئے اور وہاں بھی حاضری دی ۔ ادھر راہل گاندھی کی آمد کو لیکر سرینگر میں کئی مقامات پر کانگریس کارکنوں نے ان کا استقبال کیا جبکہ ہوائی اڈے پر بھی ورکروں نے ان کے حق میں نعرے بازی کی ۔اس موقعے پر راہل گاندھی نے آئندہ جموں اور لداخ کا دورہ کرنے کا بھی اعلان کر دیا ۔جس کے ساتھ ہی ان کا دوروزہ دورہ سرینگر اختتام پذیر ہوا اور بعد سہ پہر وہ دلی روانہ ہو گئے ۔