اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے پانچ مستقل اراکین کے سفرا آج ایک ہنگامی اجلاس منعقد کریں گے تاکہ افغانستان سے امریکی انخلا اور طالبان کے قبضے کے بعد جنگ زدہ ملک میں تیزی سے ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ فرانس اور برطانیہ اجلاس میں ایک قرارداد پیش کریں گے جس میں افغانستان سے نکلنے کی کوشش کرنے والوں کے تحفظ کے لیے کابل میں ایک محفوظ زون کے قیام کی تجویز اور ملک میں انسانیت سوز کارروائیوں کو روکنے کی تجویز دی گئی ہے۔دریں اثنا امریکا کئی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک مجازی اجلاس کی میزبانی کرے گا تاکہ افغانستان میں مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ریاستی نشریاتی ادارے نے امریکی محکمہ خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ کابل سے انخلا اپنے آخری ایام میں داخل ہونے کے ساتھ ہی امریکا، افغانستان میں اہم شراکت داروں کے ساتھ ایک اجلاس کرے گا۔اس نے کہا کہ کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ، ترکی، قطر، یورپی یونین اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے نمائندے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ملاقاتیں کابل سے انخلا کی آخری تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کی گئی ہیں، طالبان نے امریکا پر زور دیا کہ اسے 31 اگست تک افغانستان سے اپنے لوگوں کا انخلا مکمل کرنا ہوگا۔یہ ایسے وقت میں بھی سامنے آئے جب کابل، ایئرپورٹ پر حملے دیکھے گئے جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔افغانستان میں دولت اسلامیہ سے وابستہ داعش خراسان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی جس کے نتیجے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی فوجی کمانڈروں کو حکم دیا کہ وہ دولت اسلامیہ کے اثاثوں، قیادت اور سہولیات پر حملہ کرنے کے بارے میں آپریشنل پلان تیار کریں۔افغانستان میں ایک متوقع سیکیورٹی خلا میں دولت اسلامیہ کی طرف سے درپیش خطرے سے متعلق خدشات ابھر رہے ہیں وہیں امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے افغانستان میں ڈرون حملے میں کابل ایئرپورٹ حملے کے منصوبہ سازوں میں سے ایک کو ہلاک کر دیا ہے۔امریکی افواج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک گاڑی میں ایک خودکش بمبار کو نشانہ بنایا جو ایئرپورٹ پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔اس کے بعد آج صبح کابل کے ایئرپورٹ کے قریب ایک علاقے میں راکٹ داغے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔جہاں رپورٹس میں بتایا گیا کہ افغانستان میں نئے خطرے نے امریکا اور طالبان کے تعاون کے نئے دور میں داخل ہونے کی راہ ہموار کر دی ہے تاکہ دولت اسلامیہ کے خلاف متحدہ محاذ کھڑا کیا جا سکے لیکن غیر یقینی صورتحال باقی ہے۔مغربی ممالک اب بھی محتاط ہیں کہ طالبان، جو کبھی اسامہ بن لادن کی القاعدہ کو پناہ دیتے تھے، افغانستان کو دوبارہ عسکریت پسندوں کی پناہ گاہ بننے دیں گے جبکہ طالبان کہتے ہیں کہ وہ ملک کی سرزمین کو دہشت گردوں کے زیر استعمال آنے نہیں دیں گے۔