سرینگر:جمو ں کشمیر میں دفعہ 370اور 35Aکی منسوخی کے بعد امن کی راہ پر گامزن ہے کا دعویٰ کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں عسکریت میں بھی نمایا ں کمی آئی جبکہ حریت کی بنیاد بھی ختم ہو رہی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ جموں کشمیر اور لداخ تعمیر ق ترقی کی راہ پر چل پڑا ہے جبکہ نوجوانوں کو مین اسٹریم کے دائر ے میںلایا جا رہا ہے ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ 38 صفحات پر مشتمل کتابچہ جس کا عنوان ہے "ایک قوم کا خواب ، ایک قانون ، ایک علامت پوری ہوئی” میں وزارت داخلہ نے جموں کشمیر کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ دفعہ 370 اور 35Aکے خاتمہ سے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کا ‘ایک قوم ، ایک قانون اور ایک قوم کا سربراہ’ کا عزم آزادی کے 70 سال بعد حقیقت بن گیا۔اس کے نتیجے میں جموں و کشمیر اور لداخ جسے زمین پر جنت بھی کہا جاتا ہے ، ترقی کے راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں ، باقی ملک کے ساتھ قدم بڑھاتے ہوئے۔ کشمیر ملک کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ نریندر مودی حکومت نے جموں و کشمیر اور لداخ سے دفعہ 370 کی دفعات کو ہٹا کر عوام کے درد کو مٹا دیا جو کئی دہائیوں سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے تھا۔ اب اسے مرکزی دھارے میں لا کر دوسری ریاستوں کے برابر لایا گیا ہے۔ تقریبا دو سالوں سے یہ خطہ ترقی کے نئے سفر پر گامزن ہے۔ 170 مرکزی قوانین ، جو پہلے لاگو نہیں تھے ، اب اس خطے میں لاگو ہو چکے ہیں۔ اس وقت جموں و کشمیر کے مرکز میں تمام مرکزی قوانین لاگو ہیں۔کتابچے میں مزید لکھا گیا ہے کہ نوٹیفکیشن کے اجراء کے فورا بعد 31 اکتوبر 2019 سے جموں و کشمیر اور لداخ کو دو الگ الگ یو ٹی میں دوبارہ منظم کیا گیا۔ بھارتی آئین بین الاقوامی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں 3 فیصد ریزرویشن کی فراہمی نافذ کردی گئی ہے۔جبکہ ڈومیسائل قانون کا اطلاق جموں و کشمیر میں ہوچکا ہے۔اس میںمزید لکھا گیا ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر شادی کرنے والی خواتین اور ان کے بچوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے۔ ساتھ ہی جموں و کشمیر عسکریت پسندی سے آزادی حاصل کر رہا ہے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد علیحدگی پسندوں کی حمایت کی بنیاد کم ہو رہی ہے۔ 2018 میں 48 ، 2019 میں 17 اور سال 2020 میں حریت کے چھ رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا۔ حریت رہنماؤں کو سرکاری خرچ پر فراہم کی گئی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ علیحدگی پسندوں کے 82 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے۔ عسکریت پسندی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور وادی میں امن و سلامتی کا ایک نیا ماحول ملا ہے۔370 کی منسوخی کے بعد سیاحت کے بارے میں وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر اور لداخ میں سیاحت ایک بار پھر چمک اٹھے گی کیونکہ سیاحت کے مقامات کے طور پر ترقی کے لیے مقامات کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ ہمالیہ کی 137 چوٹیاں غیر ملکی سیاحوں کے لیے کھول دی گئی ہیں جن میں سے 15 پہاڑی چوٹیاں جموں ، کشمیر اور لداخ میں ہیں۔ کتابچے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت وادی کو روزگار اور مہارت کی ترقی کے ذریعے قومی دھارے میں لا رہی ہے۔