سرینگر:کئی مہینوں کے سکوت کے بعد مشرقی لداخ کے دولت بیگ اور اولڈی سیکٹر اور گوگرا پہاڑیوں کے متصل چینی فوج کی تازہ سرگرمیوں اور بھارتی حدود کے قریب ڈرون استعمال کرنے کے پیش نظر فوج نے نگرانی کے عمل کو مزید چوکس کردیا ہے اور رد عمل کے طور بھارت بھی اس علاقے میں ڈرون تعینات کررہا ہے جبکہ دفاعی فورسز کی جانب سے اسرائیل سے خریدے گئے جدید ساخت کے ڈرون بھی علاقے میں استعمال کئے جائیں گے تاکہ چین کی جانب سے ابھرنے والے نئے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی فوج نے مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن کے نزدیک ایئر بیس بنالئے ہیں جبکہ چینی فوج ڈرون کا بھی علاقے میں استعمال کررہی ہے جو بھارتی حدود کے قریب نظر آرہے ہیں۔چین نے بھارتی حدود کے مقابلے میں 50ہزار فوجیوں کو تعینات کررکھا ہے اور وہ بھارتی پوزیشنوںکے نزدیک ڈرون متواتر طور استعمال کررہا ہے۔ یہ ڈرون عمومی طور دولت بیگ اولڈی سیکٹر اور گوگرا پہاڑیوں کے علاقے میں نظر آرہے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق بھارتی فوج ان ڈرون پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے جبکہ بھارت بھی دیسی ساخت ڈرونوں کے ساتھ ساتھ ایمرجنسی فائنانشل اختیارات کے تحت دفاعی فورسز کی جانب سے اسرائیل سے خریدے گئے جدید طرز کے ڈرون علاقے میں تعینات کررہا ہے تاکہ چین کی جانب سے ابھرنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔دفاعی ذرائع کے مطابق بھار ت اور چین کے درمیان پنگانگ جھیل،گاگرا چوکیاں اور ہارٹ سپرنگ ایریا خصوصی طور سے دونوں ملکوں کے درمیان نزاع کے باعث بنے ہوئے ہیں جہاں سے فوجیوں کو واپس ہٹانے پر دونوں ملکوں کے اعلیٰ فوجی افسران کے درمیان کئی ادوار کی بات چیت بھی ہوئی ہے۔رپورٹس کے مطابق چین حقیقی کنٹرول لائن کے نزدیک بنائے گئے اپنے عارضی ڈھانچوں کو فوج کیلئے مستقل بارکوں میں تبدیل کررہاہے اور اس نے علاقے میں متعدد فوجی چھائونیاںبھی تعمیر کررکھی ہیں ۔تبت کے نزدیک ملیٹری کیمپ بنائے گئے ہیں جن کیلئے پختہ عمارات تعمیر کی گئی ہیں جو اس بات کے واضح اشارہ دے رہے ہیں کہ چینی فوج علاقے میں مستقل طور رہنے کا ارادہ رکھتی ہے۔بعض رپورٹس کے مطابق چین نے اپریل 2020کے بعد سے بھارتی حدود کے نزدیک سرحد پر تعینات کسی بھی فوجی کو اب تک واپس نہیں کیا ہے اور وہ تبتی گائوں کیلئے مختلف سہولیات تعمیر کرنے کی خاطر بڑے پیمانے پر رقومات صرف کررہے ہیں۔واضح رہے کہ بھارت اور چین کی فوج کے درمیان گزشتہ سال دولت بیگ اولڈی سیکٹر میں ایک مڈ بھیڑ ہوئی تھی جس میں بھارت فوج کے 20اور چین کے 4فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔