سرینگر:بھارت اور چین کے مابین سرحدی معاہدہ طے نہ ہونے تک سرحدی تنازعات رونما ہوتے رہیں گے کی بات کرتے ہوئے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل ایم ایم نروانے نے کہا کہ افغانستان میں حالیہ تبدیلی یقینی طور پر فوج کے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے تاہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جو بھی خطرا ت اور چیلنجز درپیش ہو نگے ان سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی مرتب دی جا رہی ہے ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق نئی دلی میں پی ایچ ڈی چمبر آف کامراس اینڈ انڈسٹریز کی ایک تقریب کے حاشیہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جرل ایم ایم نروانے نے کہا کہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ ابھی باقی ہے جبکہ سرحدوں پر ہونے والی کسی بھی کارروائی کا بھر پور انداز میںجواب دینے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر فوج چوکس ہے اور پہلے کی طرح اس بار بھی کسی بھی کارروائی کرنے کا جواب دینے کیلئے تیار ہے ۔ انہوںنے کہا کہ چین او ر بھارت کے مابین سرحدی تنازعہ کچھ عرصہ سے جاری ہے اور تب تک ہم امن کی ضمانت نہیں دے سکتے ہیں جبکہ تک نہ دونوں ممالک کسی امن معاہدے پر آسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے چین اور بھارت کے مابین مشرقی لداخ میں جو بھی معاملات ہے ان کو حل کیا جائے ۔ افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل نروانے نے کہا کہ فوج کسی بھی معاملے اور خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر طرح کے معاملات کا جائیزہ لیا جا رہا ہے کہ جس کی بنیادوں پر نئی حکمت عملی مرتب دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار ہوگا اس کیلئے تمام تر حکمت عملی کو تیار کیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک شدت پسندی کے خطرے کا تعلق ہے ،بھارتی فوج تمام چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جموں و کشمیر میں ایک بہت متحرک انسداد شدت پسندی گرڈ موجود ہے اور اس کی بنیادوں پر عسکریت کا خاتمہ کرنے کیلئے کارروائیاں بڑے پیمانے پر جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کیلئے فوج کی جانب سے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں جارہئے ہیں اور فوج اس میں متحرک عمل ہے تاکہ کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے جس سے امن کی صورتحال کو خطرہ لاحق ہو سکے ۔