سابق امریکی صدر رواں برس 6 جنوری کو کیپیٹل ہل میں حامیوں کی ہنگامہ آرائی کے تناظر میں سوشل میڈیا پر لگنے والی مستقل پابندی کے بعد اپنی نئی میڈیا کمپنی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دونوں اداروں کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ٹروتھ سوشل کو ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ (ٹی ایم ٹی جی) اور ایک خصوصی کمپنی (ایس پی اے سی) کے انضمام سے بننے والی ایک نئی کمپنی کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔ٹرمپ نے پریس ریلیز میں شامل ایک تحریری بیان میں کہا کہ ’ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں طالبان کی ٹوئٹر پر بہت بڑی موجودگی ہے، پھر بھی آپ کے پسندیدہ امریکی صدر کو خاموش کرادیا گیا ہے، یہ ناقابل قبول ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’میں بہت جلد ٹروتھ سوشل پر اپنا پہلا سچ بھیجنے کے لیے پرجوش ہوں‘۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ٹی ایم ٹی جی کی بنیاد ایک مشن کے ساتھ رکھی گئی تھی تاکہ سب اپنی آواز اٹھا سکیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’میں جلد ہی ٹروتھ سوشل پر اپنے خیالات شیئر کرنے اور بگ ٹیک کے خلاف لڑنے کے لیے پرجوش ہوں‘۔ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’میں نے بگ ٹیک کے ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے ٹروتھ سوشل اور ٹی ایم ٹی جی بنایا ہے‘۔یہ سوشل نیٹ ورک جو اگلے ماہ بیٹا لانچ اور 2022 کی پہلی سہ ماہی میں وسیع پیمانے پر استعمال کے لیے دستیاب ہوگا، کمپنی کے منصوبوں میں تین مراحل میں پہلا مرحلہ ہے، اس کے بعد ٹی ایم ٹی جی پلس نامی سبسکرپشن ویڈیو آن ڈیمانڈ سروس لانچ کی جائے گی جس میں انٹرٹینمنٹ، خبریں اور پوڈ کاسٹس شامل ہوں گے۔ٹرورتھ سوشل تیار کرنے والی کمپنی اپنی ویب سائٹ پر ایک سلائیڈ ڈیک میں، ایمیزون کی اے ڈبلیو ایس کلاؤڈ سروس اور گوگل کلاؤڈ کے خلاف مقابلہ کرنے کا تصور کرتی نظر آرہی ہے۔ٹرمپ کے ایک نمائندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ٹی ایم ٹی جے کی پریس ریلیز میں شامل مواد کی تصدیق کی۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجمان لیز ہیرنگٹن نے بھی وہ پریس ریلیز ٹوئٹ کی۔سابق صدر کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’طویل عرصے سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں قدامت پسند آوازوں کو دبا رہی ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ’میرے والد نے ایک مرجر کے معاہدے پر دستخط کیے جو بالآخر ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ اور ٹروتھ سوشل کی بنیاد رکھے گا’۔خیال رہے کہ رواں برس مئی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ویب سائٹ میں ایک نیا سیکشن متعارف کرادیا۔یہ ‘سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ بنیادی طور پر ایک بلاگ تھا جس کا انداز ٹوئٹر کی طرح تھا اور اس میں طویل بلاگ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پوسٹ کیے جانے تھے تاہم انہوں نے یہ منصوبہ ایک ماہ بعد ہی منسوخ کردیا تھا۔ٹوئٹر اور فیس بک کی جانب سے سابق امریکی صدر کے اکاؤنٹس پر 8 جنوری کو اس وقت مستقل پابندی لگا دی گئی تھی جب واشنگٹن میں کیپیٹل ہل میں ان کے حامیوں نے ہنگامہ آرائی کی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے۔اسنیپ چیٹ نے بھی سابق صدر کا اکاؤنٹ لاک کردیا تھا جبکہ یوٹیوب اکاؤنٹ بھی معطل کردیا گیا تھا۔اپنی صدارت کے 4 برسوں میں ڈونلڈ ٹرمپ ٹوئٹر پر بہت زیادہ متحرک رہے تھے۔کافی عرصے تک ٹوئٹر کے کمیونٹی اصولوں کی خلاف ورزی پر مبنی پوسٹس پر کمپنی نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی مگر انتخابات اور کورونا وائرس سے متعلق پوسٹس پر وارننگ لیبلز کا اضافہ کیا گیا۔