سرینگر//ایک طرف کوروناوائرس کے معاملے امسال کم ہوئے ہیں تو دوسری طرف وادی میںسردی کی شدید لہر جاری رہنے کے نتیجے میں مختلف بیماریوںنے اہل وادی کو جکڑ رکھا ہے۔ رواں برس سردی ، زکام اور نزلہ کے ساتھ ساتھ کھاسی اور بخاری جیسی موسمیاتی بیماریاں وادی میںلوگوں کو متاثر کررہی ہے ۔ وادی کشمیر میںوہ کوئی گھر نہیں ہے جہاںپر گھر کا کوئی نہ کوئی فرد ان موسمیاتی بیماریوںمیں مبتلاہو۔ اس دوران ماہرین صحت نے بچو ں اور ضعیف العمر افراد کو گھروں میں ہی رہنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا ہے کہ یخ بستہ ہوائوں کی وجہ سے انہیں چھاتی اور دیگر امراض کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ ماہرین صحت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ گھروں ، دفتروں اور دیگر گرم کمروں سے باہر نکلتے وقت اپنے منہ ’’ماسک‘‘یا کسی دوسرے کپڑے سے ڈھانپ لیں تاکہ سرد ہوائیں آپ کے پھپیڑوں تک نہ پہنچ سکیںکرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں کوروناوائرس کے معاملات میں کمی کے ساتھ ہی وادی میں سردی کی شدید لہر جاری رہنے کے نتیجے میں اہلیان وادی کو جہاں مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا ہے وہیں پر لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلاء ہوچکے ہیں جن میں نزلہ، زکام دمہ، کھانسی ، تپ وسردی جیسی عام بیماریوں میں لوگ جکڑ کے رہ گئے ہیں ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وادی کے اطراف واکناف میں ہر طرح سے موسمیاتی بیماریاں زور پکڑ رہی ہے ۔ گذشتہ ماہ سے جاری شدید سردی سے لوگ سخت پریشان ہوچکے ہیں کیوں کہ رواں موسم سرماء شروع ہونے سے پہلے ہی وادی میں شدید سردی نے لوگوں کی ہڑیوں کو جھنجوڑ کے رکھ دیا ہے ۔اس ضمن میں سی این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے رعناواری ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ سردیوں میں چھاتی کے امراض ، نزلہ، زکام اور دیگر بیماریوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں پر بھی مریضوں کا کافی دبائو بڑھ جاتا ہے انہوںنے کہا کہ روزنہ جہاں پچاس سے سو مریضوں کا علاج و معالجہ ہوتا تھا اسی شعبہ میں مریضوں کی تعداد اب دو سو کے قریب پہنچ جاتی ہے۔ اس دوران ماہرین صحت نے بتایا ہے کہ سردی کی شدت سے کئی ایسی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں جو موسم گرماء میں نہیں پائی جاتی اسلئے لوگوں کو چاہئے کہ وہ احتیاط برتے اس کے ساتھ ساتھ ماہرین صحت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ گھروں ، دفتروں اور دیگر گرم کمروں سے باہر نکلتے وقت اپنے منہ ’’ماسک‘‘یا کسی دوسرے کپڑے سے ڈھانپ لیں تاکہ سرد ہوائیں آپ کے پھپیڑوں تک نہ پہنچ سکیں۔اس کے علاوہ ماہرین صحت نے چھوٹے بچوں اور ضعیف العمر افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں ۔