مانیٹرنگ
سری نگر 24جنوری// شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے جھیل ولر میں 84 برسوں کے طویل عرصے کے بعد لمبی دم والی بطخ کی ایک نایاب نسل کو دیکھا گیا بطخ کی اس نایاب نسل کو ولر کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی (ڈبیلو یو سی ایم اے) کے فیلڈ اہلکاروں نے 22 جنوری کو اس جھیل میں دیکھا بطخوں کی یہ نسل یورپی اور امریکی بر اعظموں میں پائی جاتی ہے اور اس کو آئی یو سی این ریڈ لسٹ میں ناپید ہونے کے انتہائی خطرے سے دوچار قرار دیا گیا ہے۔
کنزرویٹر عرفان رسول نے یو این آئی اردوکو بتایاکہ جھیل ولر میں گزشتہ ماہ 84 برسوں کے بعد بطخ کی ایک نایاب نسل دیکھی گئی۔انہوں نے کہاکہ نایاب نسل کی بطخ دنیا کے سرد ترین مقام خاص کر سربیا میں نظر آتی ہے لیکن اس بار وادی کشمیر میں بھی اس کو دیکھا گیا ۔اُن کے مطابق مذکورہ بطخ ناروے میں پائی جاتی ہیں اور وہ سردی کے دنوں میں مخصوص مقامات کی اور سفر کرتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2013میں اس قسم کی بطخ کو اروناچل پردیش اور جموں میں بھی دیکھا گیا۔
موصوف کنزرویٹر نے بتایا کہ سال 1939کے بعد پہلی دفعہ نایاب قسم کی بطخ جھیل ولر میں دیکھی گئی جو خوش آئند بات ہے۔جھیل ولر میں مہمان پرندوں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے متعلقہ محکمہ کی جانب سے اُٹھائے جارہے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں عرفان رسول نے کہاکہ موجودہ سرکار نے مہمان پرندوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر زمینی سطح پر کارگر اقدامات اُٹھائے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جس جگہ سے بھی شکایت ملتی ہے تو فوری طورپر کارروائی عمل میں لا کر شکاریو ں کو دھر دبوچ کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر اُن کے خلاف باضابط طورپر کیس درج کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امسال جموں وکشمیر انتظامیہ کی ہدایت پر متعلقہ محکمہ مہما ن پرندوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر جھیل ولر کی صفائی کا کام شروع کیا جو کئی مہینوں تک جاری رہا۔اُن کے مطابق آبی پناہگاہوں کی ڈرجنگ اور صفائی کے باعث ہی نایاب قسم کے مہمان پرندے اب واردکشمیر ہو رہے ہیں۔
عرفان رسول نے بتایا کہ شکاری مہمان پرندوں کا شکار کرنے کی خاطر خاص قسم کی تین بندوقیں استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حکام نے گزشتہ دنوں ہی ایک پنٹ گن جو کہ مہمان پرندوں کو مارنے کی خاطر استعمال میں لایا جاتا ہے کو برآمد کرکے ضبط کیا۔اُن کے مطابق ابھی تک دو ایف آئی آر بھی درج کئے گئے جبکہ جھیل ولر کے اردگرد علاقوں میں مشتبہ مکانوں کی تلاشی بھی لی گئی ۔اُن کے مطابق گزشتہ سالوں کے مقابلے امسال مہمان پرندوں کا شکار کرنے کے واقعات میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی کیونکہ انتظامیہ نے اب اس کے لئے سخت قوانین بنائے ہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ مہمان پرندوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں جبکہ خاطی شکاریوں کے خلاف باضابط طورپر ایف آئی آر بھی درج کئے جاتے ہیں۔