سری نگر/15؍اگست:
پیارے بھائیو اور بہنو!
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا کہ میں آپ سبھی کو 78 ویں یوم آزادی کے مبارک موقعہ پر دلی مبارک باد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ آج، ہم آزادی اور اتحادکے جذبے کا جشن منانے کے لئے جمع ہوئے ہیں جو ہماری عظیم قوم کی تعریف کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس پرمسرت موقعہ پر ہم اَپنے بہادر مجاہدین آزادی اور شہیدوں کی بے شمار قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور اُنہیں یاد کرنے کے لئے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ میں اَپنے عظیم قومی رہنماؤں اور انقلابیوں کو تہیہ دِل اور احترام کے ساتھ یاد کرتاہوں اور مادر وطن کی آزادی کے لئے اُن کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ ان لوگوں کے خون اور مشقت سے رنگی ہوئی ہے جنہوں نے تمام مشکلات کے باوجود بہادری سے ہمارے ملک کی آزادی کے لئے جدوجہد کی۔ آزادی کے مقصد کے لئے اُن کے جذبے اور عزم نے اس متحرک جمہوریت کی راہ ہموار کی ہے جس کا ہمیں آج حصہ بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آج جب ہم قومی پرچم لہرارہے ہیں تو ہمیں ظلم و جبر کے خلاف لڑنے والوں کی جدوجہد، درد اور آخری قربانی کی یادآتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن بہادروں نے ایک آزاد قوم کا خواب دیکھا اور پوری لگن اور جرأت کے ساتھ اس تصور کو حقیقت میں بدل دیا۔ اُن کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی میراث ہماری حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرتی رہے۔
اُنہوں نے کہاکہ آئیے ہم اُن اقدار اور اصولوں پر غور کریں جن کو ہمارے مجاہدین آزادی اور شہیدوں نے یعنی انصاف، مساوات اور حب الوطنی کی اَقدار کو عزیز رکھا اور ہم ان نظریات کو برقرار رکھنے کے اَپنے عہد کی تجدید کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ آئیے ہم ایک ایسی قوم کی تعمیر کی کوشش کریں جو نہ صرف اپنی محنت سے حاصل کردہ آزادی کی قدر کرے بلکہ اَپنے تمام شہریوں کے لئے اِنصاف، مساوات اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لئے انتھک محنت بھی کرے۔ ان کی یاد میں آئیے ہم اپنی قوم کی بہتری، اپنی خودمختاری کو لاحق کسی بھی خطرے کے خلاف متحد ہونے اور سب کے لئے ایک روشن اور زیادہ جامع مستقبل کے لئے کام کرنے کا عہد کریں۔اُنہوں نے کہا کہ اُن کی قربانیوں نے ہمیں یہ دن دیا ہے۔ آئیے ہم اپنے آپ کو اپنی قوم اور اس کے عوام کی خدمت کے لئے وقف کرکے اس کا احترام کریں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ،’’ میں جموں و کشمیر پولیس، فوج اور سی اے پی ایف کے بہادر جوانوں اور افسروں کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے جموں و کشمیر کی سرزمین کی حفاظت اور اس کی ہمہ جہت ترقی کو یقینی بنانے میں ہمیشہ شاندار بہادری اور قربانی کے جذبے کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا ایک ہی خواب تھا کہ جموں و کشمیر اَپنے لازوال ثقافتی و روحانی ورثے کے ساتھ کامیابی کا مترادف بن جائے اور اچھی حکمرانی کے مقصد کی طرف اعتماد کے ساتھ آگے بڑھے۔ ہم نے جموں و کشمیر کی سرزمین کی حفاظت کے لئے اَپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پولیس اہلکاروں اور جوانوں کو ہمیشہ یاد رکھنے اورامر کرنے کے لئے ایک یادگار ’’بلیدان ستمب‘‘ تعمیر کی ہے۔ یہ یادگار ہمیشہ نئی پود کو حب الوطنی اور شہیدوں کی قربانی کے نظریات اور اَقدار پر غور کرنے کی ترغیب دیتی رہے گی۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’ اِس مبارک موقعہ پر ہم نہ صرف اَپنی عظیم قوم کی آزادی بلکہ جموں و کشمیر کی بے مثال خوبصورتی اور ورثے کا جشن منانے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ یہ زمین، ’’زمین پر جنت‘‘ قدرت کی شان اور انسانیت کے ناقابل تسخیر جذبے کا ثبوت ہے ۔جموں و کشمیر اَپنے شاندار پہاڑوں، پُرسکون جھیلوں اور سرسبز وادیوں کے ساتھ قدرت کی طرف سے رنگا ہوا ایک کینواس ہے۔ ہمالیہ کی برف سے ڈھکی چوٹیاں، جو اُونچی اور بلند ہیں، ہمیں چیلنجوں سے نمٹنے اور اوپر اُٹھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ یہ جگہ اَمن اور سکون کی علامت ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کہ سرنگوں کے اندھیرے کے آخر میں ہمیشہ روشنی رہتی ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ،’’میں آپ سب کو 2024 ء کے حالیہ عام اِنتخابات سے جمہوری تانے بانے کو تقویت دینے جو یاد گار پیش قدمی کی ہے اِس کے لئے مُبارک باد پیش کرتا ہوں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں کئے گئے کام نے جمہوریت میں عام آدمی کے اعتماد کو مضبوط کیا ہے۔ مشکل حالات میں ان انتخابات کا پُرامن اِنعقاد ایک خوشحال اور ہم آہنگ جموں و کشمیر کی تعمیر کے لئے عزم کا ثبوت ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام نے جمہوریت کے اَصولوں کو برقرار رکھنے کے عہد کا اعادہ کیا اور شمولیت کے لئے مضبوط عزم، پہلی بار رائے دہندگان ، خواتین ، بزرگوں اور قبائلی کمیونٹیوں کی مضبوط شرکت سے ظاہر ہوتا ہے۔ میں ہر اس شہری کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اپنے جمہوری حق کا اِستعمال کیا اور ان اِنتخابات کو کامیاب بنانے میں اَپنا حصہ اَدا کیا۔ جموں و کشمیر میں گزشتہ 35 برسوں میں سب سے زیادہ رائے دہندگان کی شرکت دیکھی گئی ہے۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’جموںوکشمیر یوٹی میں 58.46 فیصد کا مشترکہ ووٹرٹرن آؤٹ نہ صرف ہمارے لوگوں کے مضبوط جمہوری جذبے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ بیلٹ کی طاقت سے ہمارے خطے کے مستقبل کو تشکیل دینے کے لئے ان کے عزم کو بھی واضح کرتا ہے۔ وادیٔ کشمیرجو ہمارے اِنتخابی سفر کا مرکزی نقطہ ہے، میں رائے دہندگان کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ 2019 ء میں 19.16 فیصد سے بڑھ کر 2024 ء میں 50.86 فیصد تک پہنچ گیا۔ یہ اضافہ جمہوری عمل میں نئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ ان اِنتخابات کی کامیابی اَمن اور شہری مصروفیت کو فروغ دینے میں ہماری اِجتماعی کوششوں کا بھی ثبوت ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ،’’گزشتہ پانچ برسوں میں جمہوریت کی جڑیں گہری ہوئی ہیں۔ آج میں جموں و کشمیر کے شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اَب یہ یقینی بنانا ہمارا اِجتماعی عزم ہونا چاہئے کہ جمہوریت کے نظریات ہمارے شعور اور ہماری فطری فطرت کا ایک اہم حصہ بنیں۔ ہمیں ’’وسودھیو کٹم بکم‘‘کے جذبے کے ساتھ جمہوریت کے راستے پر چلنا ہے۔ جموں و کشمیر کو زمین پر صرف پہاڑوں، دریاؤں اور وادیوں کی وجہ سے جنت نہیں کہا جاتا ، اسے علم، روحانیت اور تمام مذاہب کے درمیان مساوات کے نظریات کی جستجو کی وجہ سے جنت کہا جاتا ہے، جس نے اس کے قدرتی حسن کو دنیا بھر میں منفرد بنا دیا تھا۔ اس مجموعی تجربے نے اس زمین کو ستیم، شیوم، سندرم بنا دیا ہے۔ خدا کرے کہ ہمارے ذہنوں کا فیصلہ کامیاب ہو۔’’ آکوتی ستیہ مانس میں استو‘‘ یہ ہماری دعا ہونی چاہیے۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’جموںوکشمیر یوٹی میں تشدد میں نمایاں کمی آئی ہے جس کی نشاندہی منظم پتھراؤ اور ہڑتال اور بند کے واقعات کی عدم موجودگی سے ہوئی ہے۔ ترقی کی نئی لہر، اِنتخابات میں رائے دہندگان کی تعداد میں اِضافہ اور مقامی لوگوں کی تربیت کے تقریباً مکمل خاتمے نے دہشت گردی کے سب سے بڑے سپانسر ہمارے پڑوسی ملک کو مایوس کیا ہے۔ وہ دو وقت کی روٹی کے لئے بھی جدوجہد کر رہے ہیں اور اب غیر ملکی دہشت گردوں کو بھیج کر جموں خطے میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں جنہوں نے بزدلانہ کارروائیاں کی ہیں۔ ہم نے بہادر افسران، جوانوں اور شہریوں کو کھو دیا ہے۔ ہمارے دل ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ میں ان کی شہادت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ہم جموں و کشمیر کے عوام اور قوم کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم نے دہشت گردی کو کچلنے کے لئے اَپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔ جموں کے عوام نے پہلے بھی دہشت گردی کے خلاف پوری قوت سے لڑائی لڑی ہے اور اس بار بھی وہ اسے ختم کرنے میں مدد کریں گے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’اِس برس جموں و کشمیر پولیس افسران کو پانچ شوریہ چکر سے نوازا گیا۔ یوم آزادی کے موقعہ پر جموں و کشمیر پولیس کو 31 میڈل فار گیلنٹری (جی ایم)، 17 میڈل فار میرٹوریئس سروس (ایم ایس ایم)،2 صدارتی تمغہ برائے امتیازی خدمات سے نوازا گیا۔ ان کے اقدامات عزم اور بہادری کے اعلیٰ ترین معیار کی عکاسی کرتے ہیں اور قومی سطح پر ان کی پہچان نہ صرف ان کی انفرادی بہادری کا احترام کرتی ہے بلکہ جموں و کشمیر پولیس فورس کی اِجتماعی طاقت کو بھی اُجاگر کرتی ہے۔ ان افسران میں سے ہر ایک نے قوم کے تئیں غیر لگن کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہریوں کے تحفظ اور قانون کی پاسداری کے لئے اَپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر خدمت اور قربانی کے حقیقی جذبے کو ظاہر کیا ہے۔ ہم نے نارکو دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں میں ایک کثیر جہتی حکمت عملی اپنائی ہے جس میں جامع نفاذ اور کوآرڈی نیشن، کمیونٹی کی شمولیت، سٹریٹجک آپریشنز، ڈیٹا اینالیٹکس، جرائم کے ٹرائل، نگرانی اور اِنٹلی جنس کے لئے خصوصی عدالتوں کا قیام شامل ہیں۔‘‘
اُنہوں نے کہا،’’چار برس قبل آج ہی کے دِن میں آپ کے سامنے کھڑا ہوا تھا اور جموں و کشمیر کی تعمیر نو کا عزم کیا تھا۔ میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ اِنتظامیہ ایک ایسا جموں و کشمیر بنائے گی جہاں مساوات، مساوی مواقع، سماجی اِنصاف، شہریوں کو بااِختیار بنانا، اَمن اور خوشحالی ہو۔ ان قراردادوں پر پوری ایمانداری کے ساتھ عمل کیا گیا ہے۔ ہمارا مقصد ایک ایسے جموں و کشمیر کو فروغ دینا ہے جہاں ہر شہری ترقی کر سکے اور ملک کی خوشحالی میں اپنا حصہ اَدا کر سکے۔ اس عزم کی عکاسی زراعت، بنیادی ڈھانچے، صحت نگہداشت، تعلیم اور دیگر معاشی مواقع کو فروغ دینے اور بڑھانے کے متعدد اَقدامات سے ہوتی ہے۔ ہمارا عہد ایک ایسے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے جہاں اَمن اور ترقی اس خوبصورت خطے کی پہچان ہوں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے ،’’جموں و کشمیر کی مکمل تبدیلی کے لئے گزشتہ پانچ برسوں میں پانچ بڑے خوابوں کو پورا کیا گیا ہے۔ سات دہائیوں سے اس زمین پر جو امتیازی سلوک چل رہا تھا، وہ ختم ہو گیا ہے۔ ہم نے ایک ہنر مند جموں و کشمیر کی تعمیر کی ہے جس سے خود کفیل جموں و کشمیر کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ ہر شہری اِنتظامیہ کی پالیسیوں، ارادوں اور فیصلوں کے مرکز میں ہے۔ اِنتظامیہ غریبوں، محروموں اور پسماندہ لوگوں کو بااِختیار بنانے کے لئے وقف ہے۔ وقت کا پہیہ تیزی سے گھوم رہا ہے۔ مغربی پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سے بے گھر اَفراد کے وجود کو مٹانے کی کوشش کی گئی۔ پختہ عزم کے ساتھ، انہیں مکمل طور پر مالکانہ حقوق دئیے گئے ہیں۔ ’’گیر ممکن کھڈ‘‘ کے نام سے جموں کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو مکمل طور پر ختم کیا گیا ہے اور ایسی زمین کی حد بندی کے لئے نظر ثانی شدہ پالیسی کو منظوری دی گئی ہے۔‘‘
اُنہوں نے کہا،’’جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ تاریخی طور پر جموں و کشمیر کو بیرونی سرپرستی میں دہشت گردی کے بے تحاشہ دباؤ کی وجہ سے مالی انتظام میں چیلنجوں کا سامنا رہا ہے۔ بجلی شعبے میں کمٹیڈاخراجات اور اے ٹی سی نقصانات کی اعلیٰ سطح نے ان چیلنجوں کو بڑھا دیا تھا۔ لہٰذا ، اِنتظامیہ نے گزشتہ ایک برس میں ریونیو میں اضافے، منصوبوں پر عملدرآمد کو بہتر بنانے، اے ٹی سی نقصانات کو کم کرنے اور گورننس کے معیار کو بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔ انتظامیہ نے گزشتہ چند برسوںمیںجموں و کشمیربجٹ کی شفافیت کو بہتر بنایا ہے۔ جموں و کشمیر نے 77 برسوںمیں پہلی بار آر بی آئی کے ذریعے بنائے گئے ایمرجنسی فنڈ یعنی کنسولیڈیٹیڈ سنکنگ فنڈ اور گارنٹی ریڈی مپشن فنڈ میں حصہ لیا۔ جموںوکشمیر نے 2023-24 ء کے دوران اپنے مالی نظم و ضبط کو بہتر بنایا اور ہنڈی اور اوور ڈرافٹ اٹھانے کے کلچر کو محدود کیا۔ اس نے اب کیپٹل ایکس پنڈیچرکو بڑھانے اور سینٹرل سیکٹر اور مرکزی معاونت والی سکیموں سے فائدہ اُٹھانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ،’’جموں و کشمیر اِنتظامیہ نے اپنی آمدنی میں بہتری لائی ہے، فضول خرچی میں کمی کی ہے اور مالی شفافیت کو بہتر بنایا ہے۔ اِن اَقدامات سے منصفانہ فلاحی اقدامات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی نے جموں و کشمیر کی جی ڈی پی کو 2017 ء میں 1.17 لاکھ کروڑ روپے سے دوگنا کرکے 2023-24ء میں 2.45 لاکھ کروڑ روپے کرنے میں مدد کی ہے۔ جی ڈی پی 2024-25 ء میں 2.63 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔ جموں و کشمیر بینک کی مکمل تبدیلی بھی جموں و کشمیر کی معیشت کی تیز رفتار ترقی اور مضبوط بنیادوں کی عکاسی کرتی ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں سال 2019-20ء میں بینک کو 1,139 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھالیکن سال 2023-24ء میں بینک کو . 1,700 کروڑ روپے کا منافع ہوا ہے۔ این پی اے کو 11 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کی موجودہ سطح پر لایا گیا ہے۔ بینک اَپنے کاروباری کام میں پیشہ ورانہ مہارت، کارکردگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لئے اَپنی کوششوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’گزشتہ پانچ برسوں میں کیپٹل ایکس پنڈیچر میں دوگنا اضافہ کیا گیا ہے جس سے منصوبوں کی تکمیل میں سرعت آئی ہے۔ مزید برآں، حکومت کے ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 2019 ء میں 13,726 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 ء میں 20,362 کروڑ روپے ہو گیا ہے جو 48 فیصد کا اضافہ ہے۔ نئی جموں و کشمیر ایکسائز پالیسی 2024-25 ء کی عمل آوری سے ہی مختلف زمروں کے تحت ڈیوٹیوں اور فیس ڈھانچوں پر نظر ثانی کی گئی ہے تاکہ ریونیو کی وصولی میں اضافہ کے وسیع تر مقصد کو حاصل کیا جاسکے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ منصوبے مکمل ہوئے ہیں۔ میں وزیر اعظم نریندر مودی جی اور وزیر خزانہ کا شکر گزار ہوں کہ اُنہوں نے اس مالی برس میں جموں و کشمیر کو ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لئے 17,000 کروڑ روپے کا خصوصی فنڈ فراہم کیا۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’یہ مضبوط اقتصادی نمو ہماری سٹریٹجک منصوبہ بندی اور معاشی ترقی کو فروغ دینے والی پالیسیوں کے مؤثر عمل آوری کی واضح عکاسی کرتی ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف ایک مضبوط اور دیر پابنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ہمارے عزم کو اُجاگر کرتے ہیں جو طویل مدتی معاشی ترقی اور ترقی کا سپورٹ کرتا ہے بلکہ مضبوط مالیاتی انتظام اور مضبوط آمدنی کی بنیاد کو بھی اُجاگر کرتا ہے جو ہمارے شہریوں کی ترقی اور فلاح و بہبود میں معاون ہے۔‘‘
اُنہوں نے کہا،’’زراعت جموں و کشمیر کی معیشت کا لازمی جزو ہے جو نہ صرف روزگار فراہم کرتی ہے اور جی ڈی پی میں حصہ اَدا کرتی ہے بلکہ خطے کے سماجی و اِقتصادی تانے بانے کو بھی تشکیل دیتی ہے۔ زرعی ترقی اور جدیدکاری میں سرمایہ کاری اِقتصادی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے اس کے کردار کو مضبوط بنانے کی کلید ہے۔جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) اور زراعت اوراس سے منسلک شعبوں میں جموں و کشمیر مسابقتی بہتری (جے کے سی آئی پی) سے ،6,813 کروڑ روپے کے مشترکہ بجٹ سے ہم اگلے 5 برسوںمیں جموں و کشمیر میں زراعت میں انقلاب لانے کی راہ پر گامزن ہیں۔ ان اَقدامات سے جی ڈی پی میں زرعی شعبے کا حصہ دوگنا ہوجائے گا۔اِس کے تحت 29منصوبے یہ سکیم 13 لاکھ کسان کنبوں کے لئے روزی روٹی کی حفاظت کو یقینی بنائے گی جس میں 3 لاکھ کمزور اور پسماندہ کسان کنبوں پر خصوصی زور دیا جائے گا ، 2.87 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی ، 18,861 کاروباری ادارے پیدا ہوں گے اور 2.5 لاکھ سے زیادہ افراد کے لئے ہنر مندی کو فروغ دیا جائے گا۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’پی ایم فصل بیمہ یوجنا کو تمام 20 اَضلاع تک توسیع دی گئی ہے جس میں تقریباً 2.50 لاکھ کسان شامل ہیں۔ 500 کسان خدمت گھر شروع کئے گئے ہیں اور اس مالی برس کے اندر کل 2,000 کسان سروس سینٹر کام کریں گے۔ یہ مراکز ون سٹاپ سروس مراکز کے طور پر کام کریں گے جو کسانوں کو اِن پٹ سپلائی سے لے کر مارکیٹنگ اور تکنیکی مدد تک جامع مدد فراہم کریں گے۔ متنوع فصلوں کے تحت رقبہ 12.55 لاکھ ہیکٹر سے بڑھ کر 13.07 لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے اور نامیاتی کلسٹروں کی رجسٹریشن 33 سے بڑھ کر 294 ہو گئی ہے جس میں نامیاتی کاشت کاری کے تحت رقبہ 5,860 ہیکٹر تک بڑھنے کی توقع ہے جس سے 14,550 کسان مستفید ہوں گے۔ حکومت نے بزنس ریفارم ایکشن پلان کے تحت من و عن آن لائن لائسنسنگ سروسز متعارف کی ہیں جو اس شعبے کی بحالی کے ہمارے عزم کو اُجاگر کرتی ہیں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر کہا،’’ ’وومن فارمر امپاورمنٹ پروجیکٹ‘ سے 4.69 لاکھ خواتین کو مربوط کاشتکاری اور لائیو سٹاک مینجمنٹ سے جوڑا گیا ہے۔ خواتین کسانوں نے 2.25 لاکھ زرعی غذائی تغذیہ باغات، 40 مربوط فارمنگ کلسٹر، 12 خواتین کسان پروڈیوسر تنظیمیں تیار کی ہیں۔ خواتین کاشت کاروں کو میکنیکل سپورٹ فراہم کرنے کے لئے 287 منی کسٹم ہائرنگ سینٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ کرشی سخی، پشو سخی جیسی مہمات سے نہ صرف زراعت اور اِس سے منسلک شعبوں میں خواتین کسانوں کو مالی تحفظ فراہم کیا گیا ہے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے ترقیاتی سفر کو مزید تقویت دینے میں فعال کردار اَدا کریں گی۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’2019 ء سے پہلے جموں و کشمیر کو اَپنی صنعتی ترقی میں اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جو محدود بنیادی ڈھانچہ ، سرمایہ کاری کے محدود مواقع اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ جموں و کشمیر میں صنعتی ترقی کے منظر نامے میں تبدیلی آئی ہے۔ تنظیم نو کے بعدحکومت نے صنعتی ترقی کو فروغ دینے کے لئے ترقی پسند پالیسیاں اور مراعات متعارف کی ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’جموںوکشمیر یوٹی کو 1.26 لاکھ کروڑ روپے کی 6,934 سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہوئی ہیں جن میں 4.74 لاکھ روزگار پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ 6,600 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے صنعتی یونٹوں نے پیداوار شروع کی ہے۔ 18,185 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے لئے زمینی کام شروع ہوچکا ہے اور تقریباً 10,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری والی اکائیاں اس مالی برس میں فعال ہوجائیں گی۔ نئی صنعتی سکیم اس برس ستمبر میں ختم ہو رہی ہے لیکن مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کی بنیاد پر میں تمام کاروباری اداروں اور کاروباریوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اس سکیم کو یقینی طور پر کم از کم ایک برس کے لئے بڑھایا جائے گا۔ 46 نئی صنعتی ریاستیں آ رہی ہیں اور نئی سٹارٹ اَپ پالیسی، 2024-27ء، سٹارٹ اپ کو انتہائی ضروری مالی اور غیر مالی مدد فراہم کرے گی۔ اِس طرح قومی اور عالمی سٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں جموں و کشمیر کے کاروباری افراد کے عروج کی قیادت کی جارہی ہے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی رجسٹرڈ سٹارٹ اَپ 2024 ء میں بڑھ کر 825 ہو گئے ہیں جن میں 296 خواتین کی قیادت والے سٹارٹ اپ ہیں اور مجموعی طور پر 1,600 سٹارٹ اَپ رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’جموں و کشمیر نے سال 2023-24 ء کے لئے پی ایم ای جی پی کے تحت قائم منصوبوں کے سلسلے میں ہندوستان کی تمام ریاستوں اور یوٹیز پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ سال 2023-24 ء کے دوران 15,037 سیلف ایمپلائمنٹ انٹرپرائزز کے قیام کے لئے 281.06 کروڑ روپے کی مارجن منی کی تقسیم سے 1,20,296 افراد کے لئے روزگار پیدا کیا گیا ہے۔ پرائیویٹ اِنڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ پالیسی 2021-30 ء میں ترمیم کی گئی ہے اور نئی ترغیبات اور سرمایہ کار دوست شقوں کے ساتھ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر پہلا یوٹی ہے جس نے
کاروبار کرنے میں آسانی کے تحت 97 فیصد اصلاحات کا نفاذ حاصل کیا ہے۔ سنگل وِنڈو پر 185 آن لائن خدمات تیار اور مربوط کی گئی ہیں۔ ہینڈلوم اور دستکاری کی برآمدات 2021-22ء میں 563 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 ء میں 1162.29 کروڑ روپے ہوگئی ہیں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’دستکاری اور ہینڈلوم سیکٹر میں جموں و کشمیر میں کل 5,682 کوآپریٹویوسوسائٹیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں جو سال 2020 ء کے مقابلے میں 1,800 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتی ہیں۔ 7.39 لاکھ دیہی خواتین کو 90,683 ایس ایچ جی کے دائرے میں لایا گیا ہے اور اَب تک 6,976 ولیج آرگنائزیشن (وی او) اور 574 کلسٹر لیول فیڈریشن (سی ایل ایف) تشکیل دی گئی ہیں۔ اب تک ہم نے جموںوکشمیر یوٹی میں 67,754 ایس ایچ جیز کو 454.84 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری فراہم کی ہے۔ وزیر اعظم کسان سمردھی کیندروں کے تحت 123 پی اے سی ایس نے بیج کے کاروبار، کھاد کے کاروبار اور حشرہ کش دواؤں کے کاروبار جیسی سرگرمیوں کو چلانے کے لئے لائسنس حاصل کیا ہے۔ اس وقت 3,714 فعال کوآپریٹیو سوسائٹیاں ہیں جن میں سے 894 2023-24 ،کے دوران اور 25-2024 ء کے دوران ڈیری، پولٹری،ہاوسنگ، صحت، تعلیم وغیرہ کے شعبوں میں رجسٹرڈ ہیں۔حوصلہ اور تیجسوینی جیسے پروگراموں نے ہزاروں خواتین کاروباریوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدل دیا ہے۔ لکھپتی دیدی سکیم کے تحت ہم نے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپ گھرانوں کی نشاندہی کی ہے۔‘‘
اُنہوں نے کہا،’’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ نوجوان اس روشن مستقبل کے مشعل بردار ہوں گے جس کا ہم نے خواب دیکھا ہے۔ ایسی سکیمیں تیار کی گئی ہیں جو متعلقہ مہارتوں سے لیس اَفرادی قوت تیار کرکے، اَنٹرپرینیورشپ کو فروغ دے کر اور بے روزگاری کی شرح کو کم کرکے معاشی ترقی کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ پبلک سیکٹر میں بھی سال 2019 ء سے اب تک 42 ہزار سے زائد اُمیدواروں کے انتخاب کو حتمی شکل دی جا چکی ہے جس میں 4,095 گزیٹیڈ عہدے بھی شامل ہیں۔ تمام سرکاری عہدوں پر انتخاب منصفانہ اور شفاف طریقے سے کیا جاتا ہے۔ 10,477 خالی اَسامیوں کو بھرتی ایجنسیوں (جے کے ایس ایس بی / جے کے پی ایس سی) کو بھیج دیا گیا ہے جن میں سے 3,594 خالی آسامیوں کا پہلے ہی اشتہار دیا جا چکا ہے اور 1,516 عہدوں کے سلسلے میں اِمتحانات مکمل ہوچکے ہیں۔ 6,780 نئی اَسامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور انتخاب کے لئے بھرتی ایجنسیوں کو بھیجنے کا عمل جاری ہے۔ کئی دہائیوں سے زیرِ اِلتوا 1,100 ہمدردانہ تقرریاں کی گئی ہیں جس سے زیر کفالت کنبوں کو مدد ملی ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’مشن یوتھ کی سکیموں نے نوجوانوں کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کی ہے۔ موجودہ مالی برس میں ہمارا مقصد مرکزی اوریوٹی اِنتظامیہ کی سکیموں کے تال میل سے 8 لاکھ سے زیادہ خود روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ سال 2023-24 ء میں 65,206 یونٹ قائم کئے گئے اور 238,675 نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے اور سال 2024-25 ء کے دوران اب تک 5,489 یونٹ قائم کئے گئے ہیں جن سے 26,105 اَفراد کو روزگار ملا ہے۔ سال 2023-24 ء اور 2024-25 ء کے دوران 116 جاب میلوں کا انعقاد کیا گیا جس میں 1,459 کمپنیوں نے حصہ لیا اور زائد اَز2,300 پلیسمنٹ کئے گئے۔‘‘
اُنہوں نے کہا،’’پی ایم وشوکرما یوجنا میں جموں و کشمیر رجسٹریشن کے معاملے میں ملک میں تیسرے نمبر پر ہے اور ہنر مندی کی تشخیص اور بنیادی تربیت کے معاملے میں دوسرے نمبر پر ہے اور 1.27 لاکھ سے زیادہ درخواستوں کو منظوری دی گئی ہے۔ پی ایم کے وی وائی 4.0 کے تحت یونیورسٹیوں ، سکولوں ، آئی ٹی آئیز ، جے این وی ، کے وی کے میں سکل ہب سینٹرکے ساتھ 18,000 نوجوانوں کو ہنر مندی کی تربیت کے لئے اِندراج کیا گیا ہے۔ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے اور ان کو ہنر مند بنانے کے لئے آئی ٹی آئی کے تمام اداروں کو ماڈل آئی ٹی آئی کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ پولی ٹیکنک اداروں میں اضافی 600 نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی مہارتوں کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے کاروباروں میں تربیت کا آغاز کیا گیا ہے۔ مرکزی بجٹ 2024-25 ء میں وزیر اعظم نے ہنرمندی کی ترقی کو ترجیح دی ہے اور وزیر اعظم پیکیج کے تحت ایک نئی مرکزی معاونت والی سکیم کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سکیم سے جموں و کشمیر میں ہنرمندی کی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔‘‘
اُنہوں نے کہا،’’ہم سمجھتے ہیں کہ ادارہ جاتی معاونت تمام گروپوں کی آپریشنل صلاحیتوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، چاہے وہ کسان ہوں، تاجر ہوں اور خواتین ہوں، نوجوان کاروباری افراد اور خواہش مند ہوں، تاکہ وہ اہم وسائل تک رسائی حاصل کرسکیں، اپنی پیداواری صلاحیت کو بہتر بناسکیں اور مقامی معیشتوں میں بامعنی کردار ادا کرسکیں۔ ہم نہ صرف انٹرپرینیورشپ اور خود کفالت کو فروغ دے رہے ہیں بلکہ دیرپا ترقی اور سماجی بااِختیاری کو بھی آگے بڑھا رہے ہیں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’2001 ء کی مردم شماری کے مطابق اس سکیم کے تحت2,140 دیہی بستیوں کی نشاندہی کی گئی تھی جن کی آبادی ڈھائی سو یا اس سے زیادہ تھی۔ مارچ 2024 ء تک ایسی 2,129بستیوں کو کامیابی کے ساتھ منسلک کیا جا چکا ہے جبکہ ستمبر 2024 ء تک مزید 11 کے مکمل ہونے کی توقع ہے۔ پی ایم جی ایس وائی ۔I اور II کے تحت 17,839 کلومیٹر سڑک تعمیر کی گئی ہے اور پی ایم جی ایس وائی ۔III نے 536 کلومیٹر کی تکمیل اور اپ گریڈیشن دیکھی ہے۔ یہ کامیابیاں دیہی رابطوں میں خاطر خواہ بہتری کی عکاسی کرتی ہیںجس سے پورے خطے میں ترقی اور رسائی دونوں کو فروغ ملتا ہے۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’پی ایم ڈی پی کے تحت 35 پروجیکٹ مکمل کئے گئے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے کی لاگت کے متعدد پروجیکٹوں پر کام مکمل کیا جارہا ہے۔ دہلی۔امرتسر۔کٹرا ایکسپریس وے کے علاوہ 58,493 لاکھ روپے کی لاگت سے چار قومی شاہراہ پروجیکٹ، جموں اور سری نگر میں دو رِنگ روڈ اور 21ٹنلیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ دیہی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ 2019 ء کے مقابلے میں فضائی ٹریفک دوگنی ہوگئی ہے۔ ہم نے بارہمولہ اوربانہال سے سنگلدن تک چلنے والی ریل خدمات کو کامیابی کے ساتھ بڑھایا ہے۔ کشمیر سے کنیا کماری تک براہ راست ٹرین کے سفر کا خواب اس برس کے آخیرتک پورا ہوجائے گا۔ وزارتِ سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں (ایم او آر ٹی ایچ) نے 4,315 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے 294 بڑے سڑک اور پُل پروجیکٹوں کی تعمیر اور اَپ گریڈیشن کی منظوری دی ہے۔ 173 پروجیکٹ مکمل کئے گئے ہیں اور منظور شدہ پروجیکٹوں پر 2,840 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ 1,785 کروڑ روپے کی لاگت سے 338 پل زیر تعمیر ہیں۔ ‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’33 47,5 خدمات کو فیڈ بیک سسٹم (آر اے ایس) کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ 15؍ جولائی 2024 ء تک کے اعداد و شمار کے مطابق، عوام سے رائے حاصل کرنے کے لئے 11.8 ملین سے زیادہ ایس ایم ایس پیغامات بھیجے گئے ہیں۔ آن لائن خدمات کی 87 فیصد منظوری کی درجہ بندی عام آدمی کے اعتماد کا ثبوت ہے۔ ضلعی سطح پر 480 دفاتر کو اِی۔ آفس سسٹم سے منسلک کیا گیا ہے جس میں فائل ڈسپوزل کی شرح 97 فیصد ہے۔ حال ہی میں’’جے کے سمادھان پورٹل‘‘ اور سمادھان ایپ کا آغاز کیا گیا ہے جس کا مقصد عوامی شکایات کا تیزی سے اَزالہ کرنا ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’حکومت نے صحت نگہداشت کو اپنے ترقیاتی ایجنڈے میں سب سے آگے رکھا ہے اور اسے اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لئے ایک بنیادی ستون کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ جامع اور اہدافی اقدامات سے ہیلتھ کیئرکے منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لئے اہم پیش رفت کی گئی ہے۔ یونیورسل ہیلتھ اِنشورنس کوریج، اے بی۔پی ایم جے اے وائی صحت کی عمل آوری نے فلیگ شپ ہیلتھ اِنشورنس سکیم کا فائدہ 19.02 لاکھ اضافی کنبوں تک پہنچا کر ہیلتھ کیئر میں انقلاب برپا کیا ہے۔ اَب تک 85.50 لاکھ گولڈن کارڈ جاری کئے گئے ہیں اور 251 ہسپتالوں کو پینل میں شامل کیا گیا ہے جنہوں نے 2,334کروڑ روپے کا علاج فراہم کیا ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’صحت عامہ کا مضبوط ڈھانچہ جس میں زائد اَز 4000 صحت سہولیات ہیں جس میں دو ایمز، دو سٹیٹ کینسر اِنسٹی چیوٹ اور دو بو ن اینڈ جوائنٹ ہسپتالوں کے قیام جیسے میگا پروجیکٹوں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ جموں و کشمیر کے شہریوں کو طویل فاصلہ طے کئے بغیر جدید صحت سہولیات ملے۔ ایمز جموں کا افتتاح وزیر اعظم نے فروری 2024 ء میں کیا تھا اور ایمز کشمیر نومبر 2025 ء تک مکمل ہوجائے گا۔ سری نگر کے بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال کی نئی عمارت بھی جلد مکمل ہونے کی توقع ہے۔ سات نئے سرکاری میڈیکل کالج 1595 کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کئے جارہے ہیں۔ 489 جیو ٹیگیڈ ایمبولینسوں کے بیڑے کو آن لائن 108اور102 ایمبولیٹری خدمات کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،‘‘ طلبأ کی مجموعی ترقی کے لئے تعلیم اہم ہے اور اِنتظامیہ جموں و کشمیر کو ملک کا تعلیمی مرکز بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ مندروں کا شہر جموں ملک کا پہلا شہر ہے جہاں تمام اہم تعلیمی ادار ے جیسے آئی آئی ایم ، آئی آئی ٹی ، ایمز ، آئی آئی ایم سی اور سینٹرل یونیورسٹی موجود ہیں۔ مجموعی طور پر 51 نئے ڈگری کالج شروع کئے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر نے قومی تعلیمی پالیسی کی سفارشات کوعملانے میں پیش قدمی کی ہے۔ ڈیزائن یور ڈگری اور کالج آن وہیلز جیسے اقدامات نے جموں و کشمیر کو ملک میں ایک نئی شناخت دی ہے اور طلبأ کو تجرباتی سیکھنے کے مواقع فراہم کئے ہیں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’پانی، بجلی، بیت الخلأ اور دیگر بنیادی سہولیات تک رسائی کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے سر پر چھت ہو، 215,000 بے گھر غریب کنبوں کو مستقل مکانات فراہم کئے گئے ہیں اور اس مالی برس میں مزید 115,000 گھروں کی تعمیر کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں بے زمینوں کو سرکاری زمین فراہم کرنے کے لئے قانون بنا کر 477 غریب کنبوں کو 5 مرلہ زمین الاٹ کی گئی ہے اور پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ان کے لئے مستقل مکانات تعمیر کئے جارہے ہیں۔‘‘
اُنہوں نے کہا،’’اِنتظامیہ نے ہمارے کشمیری پنڈت بھائیوں اور بہنوں کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔ مختص 6,000 سرکاری ملازمتوں میں سے 5724 عہدوں کو پہلے ہی پُر کیا جا چکا ہے۔ ٹرانزٹ رہائش کی تعمیر میں تیزی لائی گئی ہے اور زیر تعمیر مکانات اس برس کے آخیر تک مکمل ہوجائیں گے۔ کشمیری پنڈت کنبوں کی سہولیت کے لئے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور مائیگرنٹ سرٹیفکیٹ جیسی خدمات آن لائن فراہم کی جارہی ہیں۔ مرکزی اور یوٹی انتظامیہ سے تمام سکیموں کی صد فیصد تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے ایل جی سپیشل گورننس کیمپ شروع کیا گیا ہے ، جو نوجوانوں کو انٹرپرینیورشپ کے مواقع بھی فراہم کررہا ہے۔‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’ ہم سبز معیشت کے دور میں ہیں۔ جموں و کشمیر کے قدرتی وسائل کے تحفظ کے لئے ’’ایک پیڑ بیٹی کے نام‘‘، ’’گرین جموں کشمیر مہم‘‘،’’ہر گاؤں ہریالی‘‘، ’’ون سے جل، جل سے جیون‘‘، ’’ایک پیڑ شہیدوں کے نام‘‘ اور ’’پلاسٹک فری جموں کشمیر‘‘ جیسے اقدامات شروع کئے گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ ڈل نگین کنزرویشن ائیریاز، بن گنگا، جہلم، دودھ گنگا، بسنتر اور دیویکا ندیوں کو آلودگی سے پاک بنانے کے لئے مشن موڈ میں کوششیں کی جارہی ہیں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ،’’حکومت جموں و کشمیر میں کمزور کمیونٹیوں کی ترقی کے لئے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خطے کی ترقی اور خوشحالی کے سفر میں کوئی بھی پیچھے نہ رہے۔ جامع ترقی اور سماجی مساوات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان کمیونٹیوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے جامع پالیسیاں اور پروگرام نافذ کئے گئے ہیں۔ معاشی طور پر پسماندہ گروہوں کو بااِختیار بنانے کے لئے ہدف شدہ مالی امداد، ہنر مندی کی ترقی کے پروگراموں اور معاش کے مواقع جیسے اقدامات متعارف کئے گئے ہیں تاکہ وہ خود کفیل اور باوقار زندگی گزار سکیں۔ آج جموں و کشمیر امن اور ترقی کے مقصد کی طرف اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ‘‘
اُنہوں نے کہا ،’’یہ الفاظ ہمیں ہماری اِجتماعی طاقت اور اتحاد کی یاد دلاتے ہیں کیونکہ ہم جموں و کشمیر اور اپنی عظیم قوم کے روشن مستقبل کی تعمیر کی کوشش کر رہے ہیں۔ آئیے ہم آزادی، انصاف اور مساوات کی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے اور اپنے خطے کو امید اور ترقی کی کرن بنانے کے لئے مل کر کام کرنے کا عہد کریں۔‘‘
خطاب کے آخیر میں اُنہوں نے کہا،’’ آئیے، ہم سب مل کر یہ کہتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کریں۔بھارت ماتا کی جے ، بھارت ماتا کی جے ، بھارت ماتا کی جے ۔جے ہند۔‘‘