سرینگر:بنگ ڈار ستورہ ترال میں نالہ برای آنگن پرپل کی عدم موجود گی کی وجہ سے مقامی لوگوں کو تکیلف دہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا اگر چہ انہوں نے اس حوالے سے آج تک متعدد بار تمام سرکاروں محکمہ آر اینڈ بی اور انتظامیہ کو ایک پل تعمیر کرنے کا کی گزارش کی ہے ہم تاحال کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ہے جس کی وجہ نالے میں پانی کا بڑنے کے ساتھ ہی لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ جاتے ہیں ۔تحصیل آری پل کے تحت آنے والی بنگ ڈار ستورہ کی گوجر بستی یہاں سے گزر نے والے نالہ براری آنگن پرپل کو تعمیر کرنے کا مطالبہ گزشتہ 20سال سے کر رہے ہیں، تاہم آج تک لوگوں کے نالے صدا بہ سحرا ثابت ہوئے ۔مقامی لوگوں نے الزام لگائے کہ اس نالے پر پل بنانے کی غرض سے متعدد سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے یہاں کے سادہ لوح عوام سے کئی بارووٹ بھی حاصل کئے ہیں تاہم ووٹ حاصل کرنے کے بعد کسی نے اس بستی کی طرف نہیں دیکھا ہے ۔ ایک مقامی طالب علم جعفر علی نے نمائندے ٰ کے ساتھ بات کرتے بتایا مزکورہ علاقے میں دو بڑے نالے نالہ براری آنگن اور نالے سرائی ون یہاں سے گزر جاتے ہیں اور دونوںکا پانی جمع ہوتا ہے جس کی وجہ سے بارشوں میں ہر وقت یہاں تیز بہاو رہتا ہے اور نتیجے کے طور مقامی آبادی گھروں میں محصور ہو کر رہ جاتی ہے ۔ نسیمہ نامی ایک خاتون نے بتایاان بارشوں یا نالے میں پانی کا بہاو کے دوران بستی میں اگر کوئی بیمار پڑتا ہے تو وہ انہیں منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کر کے دشوار گزار راستوں کا انتخاب کرکے کسی طبی مرکز تک پہنچ ناپڑ تا ہے تاہم لمبی مسافت کی وجہ سے یہاں اکثر ان حالات میں مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔ایک عمر رسیدہ شخص نے بتایا گائوں کے تمام لوگ خاص کر سکولی بچے دوسرے گائوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے باہر جاتے ہیں اور جب نالے میں پانی ہوتا ہے یا تو گائوں سے باہر ہی پھنس جاتے ہیں یا گائوں کے اندر ۔لوگوںنے بتایا عید کے دن شدید بارشوں کے بعد پیدا شدہ صورت حال کی وجہ سے لوگ گھروں میں ہی بند ہوئے ہیں ۔لوگوں نے اس حوالے ایل جی انتظامیہ،ڈپٹی کمشنر پلوامہ اور چیف انجینئر آر اینڈ بی سے ذاتی مداخلت کی اپیل کی ہے۔