سرینگر:ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ ماس ایمونیٹی کا ہدف حاصل کرنے کیلئے بچوں کی ٹیکہ کاری اہم ہے اور اس سے کوروناوائرس کی تیسری لہر کا اثر کم کیا جاسکتا ہے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ کووڈ کی تیسری لہر سے قبل ہی بچوں کو ویکسین دینا چاہئے اس سے ہم ماس ایمنٹی کے ہدف کو بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ فلو ماہر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ ماس ایمونٹی حاصل کرنے کیلئے آبادی کے ایک بڑے حصے کی ٹیکہ کاری لازمی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اگر زیادہ سے زیادہ آبادی کو ویکسین دیا جائے گا تو وائرس آسانی کے ساتھ پھیل نہیں سکتا ۔ انہوںنے کہا کہ وائرس کی وباء کے ابتدائی دورمیں یہ اندازہ لگایا جارہا تھا کہ اگر آبادی کا 70فیصدی حصہ ویکس نیشن کے دائرے میں لایا جائے گا تو اس سے وائرس آسانی سے دوسروں میں منتقل نہیں ہوسکتا تاہم ڈلٹا وئرینٹ نے اس اندازے میں اضافہ کرکے 80سے 90فیصدی تک بڑھایا ہے جہاںوائرس آسانی سے ایک دوسرے میں منتقل نہیں ہوسکتا ۔انہوںنے کہاکہ اس ہدف کو تب ہی پایا جاسکتا ہے جب بچوں کی ٹیکہ کاری شروع کی جائے گی ۔ انہوںنے کہا کہ جموں کشمیر میں کل آبادی میں 4.8ملین بچے ہیں جو جموں کشمیر کی1.25کروڑکی مجموعی آبادی کا 38.4فیصد ہے ۔ڈاک ترجمان ڈاکٹر ریاض احمد ڈگہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ڈاکٹر نثارالحسن نے کہاکہ کووڈ 19کی وباء کو تب تک مکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکتا جب تک نہ بچوں کو ویکیسن دیا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ اگرچہ مشاہدے میں آیا ہے کہ وائرس سے بچے انتہاء تک بیماری نہیں ہوئے اور ناہی اموات زیادہ ہوئی تاہم بچے وائرس کو پھیلانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر ہم بچوں کو ٹیکہ کے بغیر رکھتے ہیں تو وائرس کی نئی لہر زیادہ مہلک ثابت ہوسکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بچوں کو سکول بھیجنے کیلئے بھی بچوں کی ٹیکہ کاری ناگزیر ہے کیوںکہ سکول کھولنے سے قبل بچوں کی صحت کی حفاظت کو یقینی بنانا ضروری ہے ۔ انہوںنے مزید کہاکہ کووڈ کی تیسری لہر سے بچنے کیلئے بچوں کی ٹیکہ کاری انتہائی اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ویکسین دینا تیسری کوویڈ لہر کو روکنے کے لیے بہت ضروری ہے جو کہ اس سال کے موسم خزاں میں کسی وقت ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور اس سے بچوں کو سب سے زیادہ متاثر کرنے کی توقع ہے۔ہندوستان نے 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لیے اپنی پہلی بچوں کی ویکسین زائڈس کیڈیلا سے منظور کرلی ہے۔انہوں نے مزید کہا بکہ چھوٹے بچوں کے لیے آزمائشیں جاری ہیں ، انہیں ویکسینیشن کے شیڈول میں شامل ہونے سے پہلے کچھ وقت انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔