سری نگر:سیکورٹی ایجنسیوں نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کشمیرمیںغیر ملکی جنگجوئوں کی تعداد مقامی جنگجوؤںسے زیادہ ہے ۔سیکورٹی حکام نے کہا ہے کہ بارہمولہ ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ میںمین اسٹریم لیڈروں اورمنتخب نمائندوں پر حملوں میں اضافے کے خدشات ہیں،اسلئے ان لیڈروں اورنمائندوں کواپنی نقل وحرکت محدودکرنے کوکہاگیاہے۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق ایک میڈیا رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پولیس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق شمالی کشمیر میں صرف11 مقامی جنگجوئوں کے مقابلے میں 40 سے 50 غیر ملکی جنگجو سرگرم ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ ایک دہائی میں پہلی بار ہے کہ شمالی کشمیرمیں جنوبی کشمیر کے مقابلے میں شدت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھاجا رہا ہے۔سیکورٹی حکام نے تاہم کہاکہ غیر ملکی جنگجوئوں کی تعدادمیں اضافے کو افغانستان کی حالیہ صورتحال سے نہیں جوڑا جا سکتا۔رپورٹ میں ایک پولیس افسر نے کہا کہ بدلتا رجحان گزشتہ2 ماہ میں نظر آرہا تھا۔رپورٹ کے مطابق2021 کی پہلی سہ ماہی میں جیش محمد ، البدر ، لشکر طیبہ اور مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف) جیسے گروہوں کی صفوں میں غیر ملکی جنگجوئوں کی موجودگی کم ہو چکی تھی۔ پولیس کے مطابق پہلا غیر ملکی جنگجو ، حماس عرف اسرار عرف ساریا ، جو مارچ 2018 سے سرگرم تھا ، 4مئی کو شمالی کشمیر کے سوپور میں مارا گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں 32 غیر ملکی جنگجومارے گئے جبکہ رواں سال اب تک صرف 9 غیر ملکی جنگجو ہی مارے گئے ہیں۔پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق ،رواں سال کل 102جنگجو’زیادہ تر کمانڈر‘ مارے گئے،88جنگجوگروپوںمیں شامل ہوئے ،30جنگجوئوں کیساتھ ساتھ 425بالائی زمین کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔رپورٹ میں ایک پولیس افسر نے کہااس سال کشمیر میں غیر ملکی جنگجوئوں کے خلاف سب سے بڑی کامیابی سیف اللہ عرف عدنان عرف لمبو کی ہلاکت تھی، جو آئی ای ڈی کا ماہر تھا،جس نے 31 جولائی کو پلوامہ حملے میں کردار ادا کیا تھا۔دریںا ثناء پولیس افسرکاحوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ شمالی کشمیرمیں مقامی جنگجوئوںکے مقابلے میں غیرملکی جنگجوئوںکی تعداد زیادہ ہونے کے پیش نظر بارہمولہ ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ میںمین اسٹریم لیڈروں اورمنتخب نمائندوں پر حملوں میں اضافے کے خدشات ہیں،اسلئے ان لیڈروں اورنمائندوں کواپنی نقل وحرکت محدودکرنے کوکہاگیاہے۔