وادی کے مختلف حصوں سے گزشتہ کئی دنوں سے پبلک ٹرانسپورٹروں کی جانب سے مسافروں کیساتھ ہتک آمیز سلوک کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ شمالی و جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں میں سومو اور منی بس ڈرئیوراں مسافروں سے اضافی کرایہ کا تقاضہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں مسافروں کے اندر ایک غیر یقینی صورتحال نے جنم لینا شروع کردیا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ چند ماہ قبل مرکزی زیر انتظام علاقہ کی انتظامیہ نے پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسافر کرایہ میں اُنیس فیصدی اضافہ کردیا ۔ اس سے قبل وادی بھر کے ٹرانسپورٹروں نے کرایہ کی شرحوں میںاضافہ کو لیکر ہڑتال کا اعلان کیا تاہم انتظامیہ کیساتھ جاری مشاورت میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ بڑھتی مہنگائی کے پیش نظر مسافر کرایہ میں اُنیس فیصدی کا اضافہ کیا جائیگا۔ تاہم بعد کے دنوں میں وادی بھر کے مختلف حصوں سے یہ شکایات موصول ہوتی رہیں کہ دور دراز علاقوں کو جانیوالی سومو گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات مسافروں کو اُنیس فیصدی سے زائد کرایہ کا تقاضہ کرتے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق دور دراز علاقوں میں جب بھی مسافر ڈرائیور صاحبان سے ریٹ لیسٹ کا تقاضا کرتا ہے تو جواب میں انہیں ڈرائیوروں کی جانب سے ناشائستہ سلوک برداشت کرنا پڑتا ہے جو کہ کسی بھی مہذب سماج کا وطیرہ نہیں ہے۔کووڈ صورتحال کا بیشتر ڈرائیور صاحبان ناجائز فائدہ اُٹھاکر عام مسافروں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جس پر متعلقہ محکمہ کی خاموشی معنی خیز معلوم ہورہی ہے۔ وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے بہانے یہ ڈرائیور صاحبان مسافروں سے دوگنا کرایہ وصول کرتے ہیں جبکہ اس معاملے میں انتظامیہ کی ایسی کوئی بھی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔ وادی کشمیر میں گزشتہ چند ہفتوں سے کووڈ معاملات میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن اس سب کے باجوودوادی کے مختلف علاقوں سے ایسی شکایات مسلسل موصول ہورہی ہیں جن کے مطابق مفاد خصوصی رکھنے والے ڈرائیور صاحبان عام مسافروں کو سونے کی مرغی تصور کرتے ہوئے انہیں ایک ہی بار میں حلال کرنا چاہتے ہیں۔وادی کشمیر میں رواں برس کے مارچ مہینے میں کورونا وائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کیساتھ ہی قریباً چھ ماہ تک حکام کی جانب سے کووڈ مخالف لاک ڈائون نافذ العمل رہا جس کے نتیجے میں تمام قسم کی سرگرمیاں مفلوج رہیں۔ تاہم صورتحال میں قدرے بہتری واقع ہونے کیساتھ ہی انتظامیہ نے شعبہ ٹرانسپورٹ کو شرائط کی بنیاد پر بحال کرنے کا فیصلہ لیا اور یوں اندرون ضلع اور بین ضلع ٹرانسپورٹ کو پچاس فیصدی سواریاں اُٹھانے کی ہدایت کی گئی تاکہ کووڈ جیسی وبائی مرض کو سماج میں سرایت کرنے کا موقعہ نہ مل جائے۔ تاہم اسے ستم بالائے ستم ہی کہا جائیگا کہ ایک طرف جہاں کووڈ مخالف لاک ڈائون کی وجہ سے عوام الناس کی معاشی حالت ابترہوچکی تھی وہیں دوسری طرف مسافر بردار گاڑیوں بالخصوص سومو اور تویرا ڈرائیوروں نے مسافروں سے دوگنا کرایہ وصول کیاجارہا ہے۔ انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ کو اس معاملے میں خاموشی توڑ کر قانونی کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔