سری نگر:حیدرپورہ انکائونٹرمیں مارے گئے4میں سے تین افرادکے لواحقین کے مسلسل احتجاج اورسیاسی لیڈروں کے سخت موقف کے بعد’حکومت جموں وکشمیر نے حیدرپورہ انکائونٹر کی مجسٹرئیل انکوائری کاحکم جاری کردیا‘۔جے کے این ایس کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کو کہا کہ حیدر پورہ انکائونٹر،جس میں 4 لوگ مارے گئے تھے، کی اے ڈی ایم رینک کے ایک افسر کی قیادت میں مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کے دفتر نے ایک ٹویٹ میں کہا’’حیدر پورہ انکاؤنٹر میں اے ڈی ایم رینک کے افسر کے ذریعہ مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا گیا ہے‘‘۔ لیفٹنٹ گورنرمنوج سنہانے اسبات کایقین دلایاہے کہ ’’جیسے ہی وقت مقررہ میں رپورٹ پیش کی جائے گی حکومت مناسب کارروائی کرے گی‘‘۔ایل جی آفس سے کئے گئے ٹویٹ میں مزیدکہاگیاہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ معصوم شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتی ہے اور یہ یقینی بنائے گی کہ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔پولیس نے کہا کہ پیر کی شام دیر گئے حیدرپورہ کی ایک کمرشل ع مارت میں ہونے والی گولی باری میں4 افراد بشمول ایک غیر ملکی جنگجو اور جموں و کشمیر کے رام بن ضلع سے اس کے ساتھی مارے گئے۔ آئی جی پی کشمیر وجے کمار کے مطابق اس عمارت کے مالک محمد الطاف بٹ اور پولیس کے مطابق مبینہ OGW مدثر گل کراس فائرنگ میں مارے گئے تھے۔خیال رہیپیر کو حیدر پورہ میں فائرنگ کے تبادلے میں عمارت کے مالک الطاف ڈاکٹر مدثر گل سمیت4 افراد مارے گئے۔ پولیس نے کہا کہ الطاف احمد کراس فائر میں مارا گیا جبکہ ڈاکٹرمدثر گل او جی ڈبلیو تھے،تاہم پولیس کے اس دعوے کومہلوک نوجوان کے اہل خانہ نے یکسر مسترد کر دیا۔مہلوک مدثر گل کی اہلیہ حمیرہ نے بدھ کوپریس کالونی میں احتجاج کے دوران کہاکہ میرے شوہر کے کوئی جنگجوئیانہ روابط نہیں تھے۔انہوںنے ساتھ ہی کہاکہ ثابت کریں کہ مدثر گل OGW تھا۔ پولیس نے دیگر2مہلوکین کی شناخت غیر ملکی عسکریت پسند حیدر اور بانہال سے تعلق رکھنے والے اس کے ساتھی عامر احمد کے طور پر کی ہے۔تاہم عامر کے والدنے پولیس کے اس دعوے کومستردکرتے ہوئے کہاکہ ن کا بیٹا سری نگر میں کام کر کے اپنی روزی کما رہا تھا۔اس نے یہ بھی کہا کہ اس نے خود جنگجوئوں کو مارا ہے اور اس کے بیٹے کو جنگجو کیسے قرار دیا گیا؟۔