سرینگر:شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے دیوان باغ علاقے میں شراب دکان پر گرنیڈ حملے کی فوری تحقیقات کرتے ہوئے پولیس نے 48گھنٹوںمیںلشکر طیبہ سے وابستہ4جنگجوئوں اورایک معاون کو پولیس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے پولیس نے گرفتار شدگان کے قبضے سے 23 گرینیڈ، 5پستول،گولیوں کے درجنو روںد اور دیگر قابل اعتراض مواد برآمد کیا ہے۔کشمیر نیوز سروس ) کے این ایس ) کے مطابق جموں وکشمیر پولیس نے جمعرات کو دعویٰ کیا ہے کہ بارہمولہ میں شراب کی دکان پر ہوئے گرینیڈ حملے میں ملوث لشکر طیبہ سے وابستہ 4 جنگجو اور1 اعانت کار کو گرفتار کیا گیا ہے۔آئی جی کشمیر وجے کمار کے مطابق گرفتار شدگان کے قبضے سے 23 گرینیڈ، پانچ پستول اور دیگر قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق بارہ مولہ کے دیوان باغ علاقے میں منگل کی شام کو شراب کی دکان پر ہوئے گرینیڈ حملے میں ملوث چار لشکر جنگجو اور ایک اعانت کار کو گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ گرینیڈ حملے کے بعدکئی افراد کو پوچھ تاچھ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا جبکہ آس پاس علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی کھنگالا گیا جس کے بعد پولیس نے ضلع کے کئی علاقوں میں چھاپہ ماری کی۔انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے گرینیڈ حملے میں ملوث لشکر طیبہ کے چار سرگرم جنگجووں اور ایک اعانت کار کو گرفتار کیا ہے۔اْن کے مطابق تحقیقات جاری ہے اور مزید گرفتاریوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیاجاسکتا۔دریں اثنا آئی جی کشمیر وجے کمار نے ٹویٹ کے ذریعے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ بارہ مولہ گرینیڈ حملے میں ملوث ملی ٹینٹ ماڈیول کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ چار لشکر جنگجو اور اْن کے ایک ساتھی کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گرفتار شدگان کے قبضے سے پانچ پستول، 23 گرینیڈ اور دوسرا قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ ملی ٹینٹ ماڈیول کئی تخریبی سرگرمیوں میں بھی ملوث رہے ہیں اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہے۔واضع رہے شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے دیوان باغ علاقے میں منگل کی شام ملی ٹینٹوں نے ایک حال میں کھل گئے شراب خانے پر گرنیڈ پھینکا ہے جو ایک زور دار دھماکہ کے ساتھ شراب خانے کے اندر پھٹ گیا ہے جس کے نتیجے میں دکان کے اندر کام کرنے والے4ملازمین شدید زخمی ہوئے ہیں جن میں بعد میں ایک ملازم زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا ہے یہ چاروں جموں صوبے کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے جبکہ اس ہلاکت کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا ہے جبکہ اس واقعے کے بعد وادی میں شدید کوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے ۔