سری نگر:الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کے نظام الاوقات یاشیڈول پرغوروخوض شروع کردیاہے۔اس سلسلے میں ایک اہم کڑی کے بطور 15مئی کو چیف الیکشن کمشنرکااعلیٰ عہدہ سنبھال چکے1984بیچ کے ریٹائرڈ آئی اے ایس اسفر راجیو کمار نے گزشتہ روز جموں و کشمیر کے انتخابی عہدیداروں کے ساتھ پہلی میٹنگ کی ہے تاکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے تناظرمیں حد بندی کمیشن کی تیاریوں کا جائزہ لیا جاسکے۔میٹنگ کے بعد، جموں وکشمیرکے چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار نے تمام 20اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں (جو کہ ڈسٹرکٹ الیکٹورل آفیسرز بھی ہوتے ہیں)کے ساتھ آن لائن میٹنگ کی، ، تاکہ حد بندی کمیشن کی مشق کے بعد پولنگ اسٹیشنوں کی درستگی پر پیشرفت کا جائزہ لیا جا سکے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے یہ رپورٹ کیاگیاہے کہ انتخابی فہرستوں کی سمری پر نظر ثانی یاخلاصہ نظرثانی 15 اگست کے بعد ہی شروع ہو سکتی ہے کیونکہ جموں و کشمیر کے20 میں سے9اضلاع بشمول جموں، کٹھوعہ، سانبہ، ادھم پور،رام بن، سری نگر، گاندربل، کولگام اور اننت ناگ کے ڈپٹی کمشنر30جون سے11، اگست تک جاری رہنے والی سالانہ امرناتھ جی کی سالانہ یاترا میں مصروف رہیں گے۔پچھلے مہینے یعنی مئی کی15تاریخ کو سشیل چندرا کے نئے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد راجیو کمار کی جموں وکشمیرکے چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار اور جموں و کشمیر کے دیگر انتخابی عہدیداروں کے ساتھ یہ پہلی ملاقات تھی۔5 مئی کو حد بندی کمیشن کی جانب سے اپنی مرتب کردہ رپورٹ جمع کرنے اور مرکزی وزارت قانون کے ذریعہ سرکاری گیزٹ میں اس کی اشاعت کے بعد، جموں وکشمیرکے چیف الیکٹورل آفیسرنے پولنگ اسٹیشنوں کو معقول بنانے اور ضلعی انتخابی افسران کو دیگر ضروری رسمی کارروائیوں کی تکمیل کیلئے تفصیلی شیڈول جاری کیا تھا۔رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے یہ بھی رپورٹ کیاگیاہے کہ ممکنہ طورپرسمبلی انتخابات کے انعقاد اور مشق سے قبل ضروری رسمی کارروائیوں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اس حقیقت کے پیش نظر کہ انتخابی فہرستوں کی سمری پر نظرثانی15، اگست سے ممکن ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال ماہ نومبر دسمبر میں اسمبلی کا انعقاد قدرے مشکل ہوگا کیونکہ نظرثانی میں ساڑھے 3 سے4 ماہ کا وقت لگتا ہے۔ذرائع نے انکشا ف کیاکہ جموں و کشمیر میں گزشتہ تین سالوں سے انتخابی فہرستوں کا خلاصہ نظر ثانی نہیں ہوئی ہے۔ یہ مرکزی حکومت کے4 اگست2019 کے فیصلوں کے پیش نظر منعقد نہیں کیا جا سکا ۔میڈیارپورٹ کے مطابق چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار نے ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ میٹنگ کے دوران پولنگ سٹیشنوں میں معقولیت لانے، عملے کی تعیناتی اور انتخابی فہرستوں کی سمری ریویڑن کیلئے درکار دیگر متعدد اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔پولنگ سٹیشنوں کی معقولیت اور نئے پولنگ سٹیشنوں کے نوٹیفکیشن کے بعد، نئے اسمبلی حلقوں کے انتخابی رجسٹریشن افسران ، ڈسٹرکٹ الیکٹورل آفیسرزکی قریبی نگرانی میں (حد بندی کے حکم کے مطابق) مربوط انتخابی فہرستوں کی پرنٹنگ کیلئے سرگرمیاں شروع کریں گے۔ چیف الیکٹورل آفیسر نے پہلے ہی تمام ، ڈسٹرکٹ الیکٹورل آفیسرز(ڈپٹی کمشنروں)سے چیف الیکٹورل افسروں اور اسسٹنٹ الیکٹورل رجسٹریشن آفیسرز کی تقرری کے لیے تجاویز پیش کرنے کو کہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سی ای او 17 جون تک تمام اضلاع کے ساتھ مربوط ای-رول کے موجودہ کنٹرول ٹیبل ماسٹر ڈیٹا کا اشتراک کریں گے۔اس کے بعدالیکشن کمیشن آف انڈیا کی طرف سے مطلع کئے جانے والے شیڈول کے مطابق ای-رولز کی خصوصی سمری پر نظرثانی کی جائے گی اور اس کے مطابق مسودہ فہرستوں کی اشاعت، دعووں اور اعتراضات کو پْر کرنا، دعووں اور اعتراضات کا ازالہ اور حتمی اشاعت انتخابی فہرستیں تیار کی جائیں گی۔خیال رہے6مارچ2020سے5مئی2022تک جموں وکشمیرمیں اسمبلی حلقوں کے سرنوتعین،نئے انتخابی حلقوں کی نشاندہی اوردرج فہرست ذاتوں وقبائل کیلئے اسمبلی نشستیں مخصوص رکھنے کیلئے جموںوکشمیر حدبندی کمیشن نے اسمبلی حلقوںکی تعداد83سے بڑھاکر90کرنے کی سفارش کردی ہے،اوراسکی رئو سے 6نئے حلقوں کیساتھ جموں صوبے میں اسمبلی حلقوںکی کل تعداد43اورایک نئی نشست کے ساتھ کشمیروادی میں اسمبلی حلقو ں یانشستوںکی تعدد47ہوگئی ہے۔