سرینگر//کشمیر کی صورتحال پُر امن ہے اور آنے والے شاہ ماہ میں جموں کشمیر میں مکمل طور پر امن قائم ہو گا کا دعویٰ کرتے ہوئے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ درجہ حرارت میں کمی کے باوجود سیاح کشمیر آ رہے ہیں جس سے ڈل جھیل زیادہ خوبصورت لگ رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عسکریت پسندوں کے کچھ ماڈیول عسکریت پسندی کو برقرار رکھنے کیلئے سرگرم ہیں جبکہ تنظیموں کا بڑے پیمانے پر صفایا ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھمکی آمیز خط لوگوں میں خوف پھیلانے کی کوشش ہے تاہم ایسی کارورائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ سی این آئی نمائندے کے مطابق دورہ گاندربل کے دوران میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ کشمیر کی سیکورٹی کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے تین سے چار ماہ میں صورتحال مزید پرامن ہو جائے گی۔ ٹی آر ایف کی طرف سے دھمکیوں کے بارے میں ایک سوال پرڈی جی پی نے کہا کہ یہ عسکریت پسندی کے خوف کو زندہ رکھنے کے حربے ہیں اور یہ سب آئی ایس آئی کر رہی ہے۔ ’’یہ لوگ غیر مقامی، اقلیتوں اور معصوموں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ پاکستان فیصلہ نہیں کر سکتا کہ کشمیر میں کون رہے گا۔ یہ جموں و کشمیر کی حکومت ہے جو فیصلہ کرے گی کہ کس کو یہاں کام کرنے کے لیے کشمیر میں رہنا ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال سب سے زیادہ پرامن ہے۔ ’’ڈل جھیل زیادہ خوبصورت لگ رہی ہے اور درجہ حرارت میں کمی کے باوجود سیاح آ رہے ہیں۔ عسکریت پسندوں کے کچھ ماڈیول عسکریت پسندی کو برقرار رکھنے کے لیے سرگرم ہیں جبکہ تنظیموں کا بڑے پیمانے پر صفایا ہو چکا ہے۔‘‘ ڈی جی پی نے کہا کہ مقامی اور غیر ملکیوں کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کی تعداد دوہرے ہندسے میں ہے۔ عسکریت پسندی کے خلاف آپریشن ہر ہفتے جاری ہے۔ عسکریت پسندی کے باقی ماندہ عناصر کا بہت جلد صفایا کر دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ کچھ باقی چھپے ہوئے عسکریت پسند درجہ حرارت میں کمی کے پیش نظر اپنا ٹھکانہ تبدیل کر کے رہائشی علاقوں میں منتقل ہو سکتے ہیں۔ ہم باغات کے ساتھ ساتھ جنگلات میں بھی کارکنوں کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔