سرینگر///جموں کشمیر میں بے روز گاری کی شرح میں گزشتہ دو سالوں کے اندر کمی آئی ہے کا دعویٰ کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے مزدور رامیشور تیلی نے کہا کہ سال 2019-20میں بے روزگاری کی شرح 6.7تھی تاہم اب یہ 5.9ہی رہے گئی ہے ۔ ادھر اموار داخلہ کے مرکزی وزیر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 8 جولائی کو آنے والے سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 15 لوگوں کی موت ہو گئی تاہم کوئی لاپتہ نہیں ہے ۔ سی این آئی کے مطابق پارلیمنٹ اجلاس کے دوران لوک سبھا میں نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی کے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے مزدور رامیشور تیلی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بیروزگاری کی شرح گزشتہ دو سالوں میں کم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تازہ ترین دستیاب سالانہ متواتر لیبر فورس سروے کی رپورٹوں کے مطابق جموں کشمیر میں سال 2019-20میں بے روزگاری کی شرح 6.7تھی تاہم اب یہ 5.9ہی رہے گئی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ بے روزگاری کی شرح جموں اور کشمیر میں کمی آئی ہے۔ اپنے سوال میں مسعودی نے وزیر سے وجوہات پوچھیں کہ اکتوبر میں جموں و کشمیر میں 22 فیصد کی بے روزگاری کی شرح قومی اوسط 7.11 فیصد سے زیادہ کیوں ہے۔ یہ سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ تھا۔تیلی نے 2018-17سے وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ (MoSPI) کے ذریعہ کئے گئے متواتر لیبر فورس سروے کے ذریعے جمع کئے گئے روزگار اور بے روزگاری کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا۔وزیر نے کہا کہ ’’روزگار پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار میں بہتری لانا حکومت کی ترجیح ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ’’حکومت ہند نے کاروبار کو محرک فراہم کرنے اور کوویڈ 19 کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے آتمنیر بھر بھارت پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کے تحت، حکومت 27 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مالی محرک فراہم کر رہی ہے۔ اس پیکج میں ملک کو خود کفیل بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف طویل مدتی اسکیمیں/ پروگرام/ پالیسیاں شامل ہیں۔ ادھر مرکزی وزیر نیتی آنند رائے نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 8 جولائی کو آنے والے سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 15 لوگوں کی موت ہو گئی۔ جموں و کشمیر کی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، سیلاب کی وجہ سے 15 افراد کی جانیں گئیں لیکن کسی بھی شخص کے لاپتہ ہونے کی اطلاع نہیں ہے،۔ رائے نے مزید کہا کہ یاتریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات اور کیمپوں میں منتقل کیا گیا اور انہیں رہائش اور کھانا فراہم کیا گیا جبکہ زخمی یاتریوں کو قریبی طبی سہولیات میں منتقل کیا گیا۔