سری نگر// جموں و کشمیر میں غریب لڑکیوں کی شادی کی شہنائیاں بج رہی ہیں ۔جموں و کشمیر حکومت کا شکریہ جس نے ریاستی شادی امدادی اسکیم ( ایس ایم اے ایس) کو تیز رفتاری سے آگے بڑھایا ہے۔اس سال 10,000 سے زائد لڑکیوں کو مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔ قانونی طور پر شادی کی عمر کی ہر پسماندہ لڑکی کو 50,000 روپے کی یک وقتی مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔یہ جموں و کشمیر میں دیر سے شادیوں اور بانجھ پن کی بلند شرح کی تشویشناک رپورٹوں کے بعد ہے۔ کمشنر سیکرٹری، سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، شیتل نندا نے بتایا کہ”ہم نے سروے کا حصہ ختم کر دیا ہے۔ اب انتودیا انا یوجنا یا ترجیحی گھریلو راشن کارڈ ہولڈر اہل ہیں۔ یہ عمل مکمل طور پر آن لائن ہے اور درخواست گزار کو کسی دفتر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم شادی سے پہلے ادائیگی کر رہے ہیں بعد میں نہیں ۔ نندا نے کہا کہ اہل درخواست دہندگان کو ایک ہی بار میں 50,000 روپے ادا کیے جا رہے ہیں۔ "اس سال تقریباً 10,000 کیسز کلیئر کیے گئے ہیں۔اس سال کے شروع میں، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں جموں اور کشمیر کی انتظامی کونسل نے تمام اے اے وائی اور پی ایچ ایچ خاندانوں کو فوائد فراہم کرنے کے لیے ریاستی شادی امدادی اسکیم کی تشکیل نو کی۔ پچھلے کچھ سالوں سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ سرکاری ریکارڈ بتاتے ہیں کہ اس اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک 37000 سے زیادہ افراد مستفید ہوئے ہیں اور استفادہ کنندگان کو 144.30 کروڑ روپے کی مجموعی مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ 2020-21 میں، جموں و کشمیر حکومت نے 8254 مقدمات کی منظوری دی اور 32.78 کروڑ روپے کی مدد کی۔ کشمیر ڈویژن میں، محکمہ نے 19.58 کروڑ روپے کی شادی امداد جاری کرتے ہوئے 4940 مقدمات کو منظوری دی۔ غور طلب ہے کہبتیس سال سے جاری ہنگامہ آرائی نے کشمیر کے سماجی تانے بانے کو پھاڑ کر رکھ دیا ہے۔ کشمیر میں دیر سے شادیاں، بانجھ پن اور گھٹتا ہوا جنس کا تناسب عام ہو چکا ہے۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے برائے 2019-20 کے اعداد و شمار نے انکشاف کیا ہے کہ جموں و کشمیر ملک میں سب سے کم شرح پیدائش میں سے ایک ہے۔ جموں و کشمیر نے 2015-16 کے سروے اور تازہ ترین سروے کے درمیان شرح پیدائش میں سب سے زیادہ کمی بھی ریکارڈ کی ہے۔ 1991 میں جموں و کشمیر میں کل زرخیزی کی شرح 3.6 تھی۔ 2007 میں یہ کم ہو کر 2.3 رہ گئی اور اب اس نے معاشرے میں خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع کر دی ہیں۔