مانیٹرنگ
سرینگر //وادی کشمیر میں حرکت قلب بند ہونے سے اموات ہونے کے واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ طبی ماہرین نے وادی میں حرکت قلب بند ہونے سے اموات واقع ہونے کا گراف بڑھنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے عارضہ قلب میں مبتلا لوگوں سے سردی کے پیش نظر حد درجہ احتیاط کرنے کی تاکید کی ہے۔حرکتِ قلب بند ہونے سے مرنے کے واقعات ایک تھمنے والا سلسلہ بنتا محسوس ہورہا ہے۔اچانک اور’’غیر متوقع‘‘اموات کا یہ سلسلہ جہاں عام لوگوں کو ڈرا چکا ہے وہیں طبی ماہرین بھی انگشت بدنداں بے بسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ آ ئے روز کسی نہ کسی جگہ سے اس طرح کے واقعات کی خبریں ملتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ تین ہفتوں کے دوران اس نوعیت کے اموات کی تعداد 15 تک پہنچ گئی ہے۔دریں اثنا طبی ماہرین نے وادی میں حرکت قلب بند ہونے سے اموات واقع ہونے کا گراف بڑھنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے عارضہ قلب میں مبتلا لوگوں سے سردی کے پیش نظر حد درجہ احتیاط کرنے کی تاکید کی ہے۔ قابل ذکر بات ہے کہ وادی کشمیر میں سال2021اور2022کے ابتدائی مہینے میں درجنوں افرادحرکت قلب بند ہونے سے ہلاک ہوئے ہیں اور اب یہ سلسلے تیزی کے ساتھ جاری ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔اگر چہ ڈاکٹروں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بھی وجہ سامنے خاص طور نہیں آیا تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لوگوں کسرت اور پیدل چلنا معمول بنانا چاہے۔ بتادیں1900ء سے قبل امراضِ قلب نہ ہونے کے برابر تھے غربت و افلاس کے مسائل بڑھے تو اس سے انسانوں کی پریشانیوں میں بھی بے حد اضافہ ہو گیا۔ اس پریشانی، ذہنی دباؤ نے خون کی نالیوں کو سکیڑنا اور کلیسٹرول کو بڑھانا شروع کیا تو نتیجہ بلڈ پریشر، شوگر، ذیابیطس اور ہارٹ اٹیک کی صورت میں سامنے آیا۔ یہ مرض جہاں فاسٹ فوڈ، ماحولیاتی آلودگی، پریشانی، تمباکو نوشی کے باعث زیادہ پھیلا رہا ہے۔ علاوہ ازیں مختلف تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ جہاں امراض قلب غیر معیاری خوراک، الکوحل، منشیات سے بڑھتی ہیں وہاں ہی انسانوں کی ایک بڑی آبادی جذباتی عدم توازن، بے چینی اور تشویش کا شکار ہے جو ہارٹ اٹیک کا سبب بنتی ہیں۔ تحقیق سے یہ بات ظاہر ہوئی ہے کہ وطن عزیز میں ایک طرف تو سگریٹ نوشی کم ہونے کے نوجوانوں میں عام ہو گئی ساتھ ہی کمپیوٹر، ٹیلی ویڑن، کھیلوں کے گیجٹس کے سامنے رات بھر بیٹھے رہنے،سوشیل میڈیا کا مسلسل استعمال نوجوان نسل کو ذہنی دباؤسے دوچار کر رہا ہے جس کے بعد حرکت قلب کا بند ہونا، بلڈ پریشر کا کنٹرول میں نہ رہنا جیسی جان لیوا بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ ادھرسرینگر میں کئی امراض قلب کے ہسپتال کام کر رہے ہیں جس سے بروقت علاج، انجؤ گرافی، انجیؤ پلاسٹی، سٹنٹ، بائی پاس کیا جا تا ہے جس کے باعث کئی انسانی جانیں لقمہ اجل بننے سے بچائی جا سکتی ہیں۔ لیکن کئی دیہاتوں میں امراضِ قلب کا کوئی ادارہ موجود نہ ہونے سے کئی مریض بروقت علاج نہ ہونے کے باعث دم توڑ جاتے ہیں۔