تحریر از قلم ہارون ابن رشید شیخپورہ ہرل ہندوارہ
My forehead be carpeted at your feet Should you pay some heed to my plee
Flowers in abundance, I shall shower on you Let you advance your lap Mouji.
Could not discover anyone, loyal as you Mouji
مجھے نہیں معلوم کہ یہ تحریر کہاں سے شروع کروں اور کہاں ختم کروں، میں وہ الفاظ کہاں سے لاؤں جو ماؤں کی اپنے بچوں سے محبت اور زندگی میں ان کی اہمیت کو بیان کرتے ہیں۔
والدین اس دنیا میں ایک ایسی نعمت ہیں جنہیں ہم میں سے اکثریت اس وقت تک نہیں سمجھ سکتی جب تک کہ ان کا سایہ ہماری زندگی سے غائب نہ ہو جائے۔ درحقیقت یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچے کو پیار و محبت سے نوازیں، اچھی تعلیم دیں، انہیں اچھے اخلاق سکھائیں، انہیں اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرائیں، اور ان کے لیے اچھے شریک حیات کا انتخاب کریں۔ تاہم، ذمہ داری بچوں پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ انہیں یکساں پیار، دیکھ بھال اور پیار فراہم کریں۔”اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی تاکید کی ہے، اس کی ماں نے اسے مشقت کے وقت جنا، اور دو سالوں میں اس کا دودھ چھڑانا تھا (حکم سنو) میرا اور اپنے والدین کا شکر ادا کرو۔ (31:14)۔ قرآن پاک ہمیں والدین کے بارے میں ہمارے فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں واضح احکام دیتا ہے۔ اگرچہ قرآن ہمیں ہر ایک کے ساتھ مہربان اور ہمدردی کا درس دیتا ہے، لیکن یہ ہمارے والدین کے ساتھ ہمارے تعلقات کو بیان کرنے کے لیے ایک خاص اصطلاح استعمال کرتا ہے۔
یہ ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم اپنے والدین کے ساتھ احسان کا سلوک کریں۔ امام رجب، جنہیں عربی زبان پر حاکم سمجھا جاتا ہے، اس اصطلاح کی وضاحت اس طرح کرتے ہیں:احسان اس رشتے کی وہ حالت ہے جس میں انسان اس وقت بھی راضی ہوتا ہے جب اسے اس کے حق سے کم ملتا ہے اور اس کے فرائض سے زیادہ پیش کرتا ہے۔اس تعریف سے واضح ہوتا ہے کہ قرآن ہم سے صرف یہ نہیں کہتا کہ ہم اپنے والدین کے ساتھ برابری اور انصاف کی بنیاد پر پیش آئیں۔ یہ ہمیں حکم دیتا ہے کہ جو کچھ والدین ہمیں پیش کر سکتے ہیں اس سے خوش رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ ہمیں یہ بھی حکم دیتا ہے کہ ہم انہیں اپنی سب سے زیادہ محبت، احترام اور فرمانبرداری دے کر انہیں خوش کرنے کی پوری کوشش کریں۔ اسلام میں عورت کو ماں کے طور پر بہت عزت دی گئی ہے۔ قرآن کریم نے متعدد آیات میں ماں کے حقوق کی بات کی ہے۔ یہ مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ اپنی ماؤں کا احترام کریں اور ان کی اچھی طرح خدمت کریں خواہ وہ اب بھی کافر ہی کیوں نہ ہوں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ ماں کے حقوق سب سے زیادہ ہیں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ فرمایا کہ تمہاری ماں ہے۔ پوچھا اس کے بعد کون ہے؟ فرمایا کہ تمہاری ماں ہے۔ انہوں نے پھر پوچھا اس کے بعد کون؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری ماں ہے۔ انہوں نے پوچھا اس کے بعد کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تمہارا باپ ہے۔
(صحيح البخاري (5971)، ومسلم (2548) كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ صحيح )
ماں باپ کا زندہ ہونا دولت، بڑے گھر اور گاڑیوں سے زیادہ قیمتی نعمت ہے۔ اسلام نے ماؤں کو بڑا درجہ دیا ہے۔
دوسرے حدیث میں یہ بھی ہے کہ جنت تمہاری ماں کے قدموں کے نیچے ہے’ پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم
کا ایک اسلامی قول ہے، یہ حدیث مسلم ثقافت میں نمایاں ہے – اس بات پر زور دیتی ہے کہ جنت میں داخل ہونے کے لیے بچے کو اپنی ماں کا احترام کرنا چاہیے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اولاد پر ماں کا حق باپ کے حقوق سے تین گنا زیادہ ہے جہاں تک حسن سلوک کا تعلق ہے۔
ماں کا مقام البتہ باپ کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
مفسرین حدیث کہتے ہیں کہ یہ تین خاص مشقتوں کی وجہ سے ہے جو مائیں اپنے بچوں کے لیے ابتدائی عمر میں حمل، ولادت اور دودھ پلانا کرتی ہیں۔
مائیں کبھی بھی اپنے بچوں کا نقصان نہیں چاہتیں۔
ان کی محبت غیر مشروط ہے۔ بعض اوقات، کوئی کسی بات پر ان پر غصہ کر سکتا ہے لیکن ہمیں اسے برداشت کرنا چاہیے اور اس طرح جذب کرنا چاہیے جیسے انھیں بچپن میں ہم نے جو کچھ کیا اسے برداشت کرنا پڑتا ہے۔ انہیں کبھی تکلیف نہ دو۔ انہوں نے اپنی ایک ایک پائی ہماری بہتری کے لیے فراہم کی۔ میرا پیغام تمام لوگوں، خاص کر نوجوانوں کے لیے ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کریں۔
اقتباس : "جب تم اپنی ماں کو دیکھ رہے ہو، آپ خالص ترین محبت کو دیکھ رہے ہیں جو آپ کو کبھی معلوم ہوگا۔” –
"ماں گھر میں دل کی دھڑکن ہے؛ اور اس کے بغیر ایسا لگتا ہے کہ کوئی دل کی دھڑکن نہیں ہے۔”
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے؟
> وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرً )
( سورة الإسراء – آیت نمبر ۲۴ )
اور نرمی و رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہو، اور دعا کیا کرو کہ "پروردگار، ان پر رحم فرما جس طرح اِنہوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا ۔
> وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعبُدُوا اِلَّا اِیَّاہُ وَ بِالوَالِدَینِ اِحسَانًا ؕ اِمَّا یَبلُغَنَّ عِندَکَ الکِبَرَ اَحَدُہُمَا اَو کِلٰہُمَا فَلَا تَقُل لَّہُمَا اُفٍّ وَّ لَا تَنہَرہُمَا وَ قُل لَّہُمَا قَولًا کَرِیمًا )
( سورة بنی اسرائیل – اسرائیل آیت نمبر ۲۳)
اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا ۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا ، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا۔
میں نے یہ مختصر سطریں والدہ کے لیے لکھی ہیں تاکہ میں اپنے دل میں ماں کے لیے اپنی لامحدود محبت کا اعتراف کر سکوں اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ یہ ہمیشہ قائم رہے اور دن بہ دن بڑھتی رہے ۔اب میں اس مضمون کو اسی اقتباس پر ختم کرنا چاہتا ہوں کہ
آپ کی زندگی میں کوئی بھی آپ سے آپ کی ماں جیسی محبت نہیں کرے گا۔ماں کی محبت جیسی خالص ، غیر مشروط اور مضبوط کوئی محبت نہیں ہے۔
میری ماں کی محبت ہمیشہ ہمارے خاندان کے لیے ایک پائیدار قوت رہی ہے،اور میری سب سے بڑی خوشیوں میں سے ایک ان کی دانتداری ، اس کی شفقت ، ماں اس دینا میں محبت کی قربانی اور بہادری کا مظہر ہے۔ آپ نے ہمیشہ مجھے جو پیار اور تحفظ دیا ہے وہ اب بھی مجھے ہر روز مستحکم رکھتا ہے۔
If you ever ask for my life too,
happily I shall present it to You.
Never shall that be refused Mouji.
Could not discover anyone, loyal as you Mouji.
مضمون نگار ، شیخ پورہ ہرل ہندوارہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ، پی جی کے طالب علم ہیں۔
رابطہ9149635529