مانیٹرنگ//
نئی دلی۔ 21؍ مارچ: زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج نئی دہلی میں زراعت میں اعلیٰ تعلیم کے لیے بلینڈڈ لرننگ ایکو سسٹم پر بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ جناب تومر نے عالمی بینک کے تعاون سے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کے زیر اہتمام کانفرنس میں بلینڈڈ لرننگ پلیٹ فارم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ مستقبل میں زراعت کو درپیش چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے زرعی تعلیم، ٹیکنالوجی اور علم کا ہونا ضروری ہے۔مہمان خصوصی، مرکزی وزیر جناب تومر نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرشی میگھ (نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ ایجوکیشن سسٹم – کلاؤڈ انفراسٹرکچر اینڈ سروسز) جیسی سہولیات جو اگست 2020 میں شروع ہوئی تھیں اور ورچوئل کلاس روم اپریل 2021 میں شروع ہوئے تھے، نے ایک اہم کردار ادا کیا۔ بلینڈڈ لرننگ پلیٹ فارم کے لیے کرشی میگھ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا گیا ہے، تاکہ طلبہ مستفید ہوں۔ جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی کال پر امرت کال کے 25 سالوں کے دوران، ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال سے لے کر صد سالہ سال تک کا عرصہ، ہماری سوچ، طریقہ کار، رفتار اور نظریہ اتنا جامع ہونا چاہیے کہ سال 2047 میں، ہندوستان، تمام ٹیکنالوجیز حاصل کرنے کے بعد، ترقی یافتہ ممالک کی جماعت میں جگہ لے لیتا ہے۔ بلینڈڈ لرننگ اس سفر میں بڑا حصہ ہوگا۔ ٹیکنالوجی کو زرعی زمین تک پھیلانا ہماری ذمہ داری ہے۔ زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی مدد بہت ضروری ہے، تاکہ زرعی شعبے کو سہولت میسر ہو، نئی نسل کو راغب کیا جائے، روزگار کے مواقع پیدا ہوں، ان پٹ لاگت میں کمی ہو اور پیداوار کا معیار بہتر ہو۔ یہ سب کچھ خلوص اور لگن کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے مقصد کو پورا کرنے میں زراعت کے شعبے کا تعاون بھی بہت اہم ہے، کیونکہ زراعت ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی طاقت قوم کو کسی بھی صورت حال میں ثابت قدم رہنے اور آگے بڑھنے کے لیے تیار کرنے میں مدد دے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ فوڈ سیکیورٹی اور کلائمیٹ چینج کے حوالے سے 2047 تک آنے والے چیلنجز کے لیے بھی تیار رہنے کی ضرورت ہے۔