سحری کے بعد جب مومن کی آنکھ لگ گئی تو اس نے خود کو کسی وسیع و عریض میدان میں محسوس کیا۔ اس میدان میں ہر طرف دلفریب مناظر دیکھ کر اسکو عجیب مسرت اور سکون کا احساس ہوا۔ پھر اچانک اسے ایسا محسوس ہوا جیسے اس کی روح پرواز کر رہی ہے۔ اگلے ہی پل اسے محسوس ہوا جیسے کچھ نورانی فرشتے اسے فلک کی بلندیوں کی اور لئے جا رہے ہیں۔ مومن نے عمر بھر رمضان کریم کی قدر کی تھی اور شاید اس کو اب اسکا سلا ملنے والا تھا۔ اس خیال سے اس کے جسم کا روم روم مچلنے لگا ۔ اس نے سوچا کہ رب کریم کی عطاؤں کا شمار نہیں اور ان میں سے ایک شفیق عطا یہ رمضان کریم ہے۔وہ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ کسی اجنبی آواز نے بڑی دلکش انداز میں فرمایا
"ہم پہنچ گئے ۔چلو اس باب سے اندر داخل ہوتے ہیں۔ ”
مومن نے ایک شاندار اور بے مثال دروازہ اپنے سامنے پایا اور کوئی عجیب سی کشش اس کو اس در سے اندر جانے کے لئے جیسے کھینچ رہی تھی مگر جب وہ اس دروازے کے بالکل قریب پہنچا اچانک شور برپا ہوا جو اسکو ناگموار لگنے لگا۔ پھر ایک غیبی آواز نے اس سے مخاطب ہو کر پوچھا،
” کیا قرآن کریم نہیں کہتا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری شہ رگ سے بھی آپ سے قریب ہے پھر کیوں آپ عبادت کے وقت چلاتے ہو ؟ چلا کر کس کو سنانا چاہتے ہو ؟”
مومن یہ سوال سن کر لاجواب اور بے بس ہوا۔ شاید وہ کچھ کہتا مگر اس کے ہونٹ ہلنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔ اس کو محسوس ہوا کہ یہ وہ شور ہے جو وہ اور اس کے ساتھی اپنی عبادت گاہوں میں بلند کرتے ہیں اور اس کو احساس ہوا کہ شاید اس شور کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہوگی۔
پھر ایک اجنبی اور غیبی آواز نے کہا
آگے بڑھو آگے دوسرا باب ہے۔
وہ آگے بڑھا۔ اس کو پورا اندازہ تھا کہ ان ابواب کے پیچھے وہ منزل ہے جس کی لگن میں وہ پوری عمر ترستا رہا ہے۔
جب وہ ایک اور دروازے کے قریب پہنچا تو اس نے ایک بدصورت دیو جیسی مخلوق کو دیکھا جس کا حلیہ وحشتناک تھا۔ اس کے ماتھے پر واضح حروف میں ,”حرص” لکھا تھا۔ اس نے خوفناک آواز میں مومن سے مخاطب ہو کر پوچھا،
"اگر دوسرے لوگ بے خبر ہو جایں تو کیا تم انکا سب کچھ اپنے نام کرو گے ؟”
مومن کو پہلے کچھ سمجھ نہیں آیا مگر پھر کچھ دیر سوچنے کے بعد اسے خیال آیا کہ شاید اس نے کسی ہمسایہ کی ملکیت کو حسد کی نظر سے دیکھا ہے۔ اسکے قدم خود بہ خود آگے بڑھنے لگے۔ پھر ایک اور دروازہ اسکے سامنے آیا۔ کسی نے آواز دی "یہ باب ریان ہے۔ ”
اس سے پہلے کہ مومن اس در کو دیکھ پاتا اس نے کئی وحشتناک دیو اس کے سامنے دیکھے۔ وہ سب خوفناک اور درد ناک انداز میں آواز بلند کرکے چلا رہے تھے،
"اپنے دل کو ہر قسم کے حسد، بغض، نفرت، حرص اور غرور سے پاک کرو پھر اس جگہ کے خواب دیکھو۔”
ان الفاظ کی سماعت کے ساتھ کی مومن کی آنکھ کھل گئی اور اس نے دیکھا کہ دن کی روشنی ہر طرف پھیل چکی تھی۔ اس نے رب العالمین کا شکر ادا کیا جس نے رمضان کریم کی برکت سے اسے توبہ کا ایسا بہترین موقع فراہم کیا ہے۔
ہلال بخاری
ہردوشورہ کنزر