جمو ں کشمیر بنک کی جانب سے وقتاً فوقتاً موبائل پر بلاواسطہ پیغامات کے ذریعہ گاہکوں کو آن لائن ٹھگوں سے ہوشیار رہنے کا الرٹ جاری کیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے تاہم جموں کشمیر میں آن لائن دھوکہ دہی کے بڑھتے واقعات کے بعد بنک کی جانب سے یہ پیغامات اب معمول بن چکے ہیں۔ ان پیغامات کا واحد مقصد یہ ہے کہ گاہک ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں جو خود کو بنک ملازمین جتلا کر گاہوں سے اُن کے نجی کوائف طلب کرتے ہیں مثلا اکائونٹ نمبر، موبائل نمبر، بنک کا کوڈ، پاسپورٹ نمبروغیرہ وغیرہ ۔ اس عمل کا مقصد سادہ لوح گاہکوں کو ٹھگنا ہوتا ہے۔گزشتہ پانچ چھ برسوں کے دوران وادی کشمیر میں ایسے کئی واقعات منظر عام پر آگئے جن میں آن لائن دھوکہ دہی کے ذریعہ سادہ لوح عوام کو لاکھوں کا چونا لگایا گیا۔ ایسے گاہکوں سے دوسری جانب سے رابطہ کرنیوالے لوگوں نے چند نجی معلومات طلب کی جس کے بعد چند سیکنڈوں کے اندر ہی ایسے گاہکوں کے اکائونٹوں سے لاکھوں روپے فراڈ کے ذریعہ نکالے گئے۔ ایسے معاملات کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کیساتھ ساتھ اُن کی خصوصی ونگ سائبر کرائم نے بھی کئی مواقع پر بنک صارفین کو ہوشیار رہنے کی تاکید کی تاکہ ایسے فراڈ کا حصہ بننے سے گریز کیا جائے او راپنی قیمتی مال و متاع کو فراڈ کی نذر ہونے سے بچایا جاسکے۔آج کل وادی بھر میں سائبر کرائم کے خطرات کے حوالے سے لوگوں کو جانکاری دی جارہی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں ان لوگوں کے ہتھے نہ چڑھیں جو ان کو کسی نہ کسی بہانے لوٹتے ہیں۔عام لوگوں کی شکایت ہے کہ پولیس نے سائبر کرائم سیل بنائی تو ہے لیکن ان جعلسازوں کو ابھی تک پوری طرح کچلا نہیں جاسکا ہے جو لوگوں کو ٹھگ لیتے ہیں اور بنکوں میں ان کی جمع شدہ پونجی پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔کچھ عرصہ سے ان جعلسازوں نے لوگوں کو لوٹنے کا ایک اور طریقہ ڈھونڈھ لیا ہے۔موبائل پر مسیج آتی ہے اور ویری فیکشن کے نام پر کچھ وضاحتیں طلب کی جاتی ہیں اور پھر اسی طرح اوٹی پی بتانے پر زور دیا جاتا ہے۔لیکن پولیس کی طرف سے لوگوں سے بار بار یہ کہا جارہا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اوٹی پی کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں اور اگر کسی کو ایسا کرنے کے لئے کہا جائے تو وہ فوری طور بنک کی شاخ پر جاکر متعلقہ حکام کی نوٹس میں یہ بات لائیں۔دوسرا اہم مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ بعض دفعہ کسی شخص کی طرف سے ان کے دوست احباب اور رشتہ داروں کویہ مسیج فراہم کی جاتی ہے کہ وہ شخص مصیبت میں ہے اسے فوری طور پیسے فراہم کئے جائیں چنانچہ دوست احباب رشتہ دار ٹھگ کے بتائے ہوئے اکاونٹ نمبر پر پیسے بھیجتے ہیں وہ سیدھے اس ٹھگ کے پاس پہنچ جاتے ہیں اس طرح کے کیس درجنوں بار سامنے آئے ہیں۔ پولیس ان میں سے کئی کیس حل کرچکی ہے جبکہ بعض معاملات میں پولیس بھی ان جعلسازوں سے دھوکہ کھاگئی ہے۔لوگ اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ کسی بھی صورت میں وہ اپنا اُو ٹی پی نامعلوم افراد کیساتھ شیئر نہ کریں اور نہ ہی اپنی بنک تفصیلات سے انہیں آگاہ کریں۔ اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو فوری طور نزدیکی پولیس کی سائبر سیل سے رابطہ قائم کیاجانا چاہئے تاکہ ایسے جعلسازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ سائبر کرائم کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے اسلئے اس حوالے سے خبردار رہنا چاہئے خاص طور پر ان لوگوں کے جھانسے میں نہیں آنا چاہئے جو لوگوں کو کسی بزنس سے وابستہ کروانے کے حوالے میںسبز باغ دکھاتے ہیں یہ سب جھوٹ ہوتا ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔