اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا گرمی کی شدت میں اضافہ کا سامنا کرنے کی تیاری کرلے۔ چین میں 52ڈگری کے درجہ حرارت نے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں جبکہ امریکہ کے شہر فینکس میں گرمی کا 50سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ اٹلی کے دارالحکومت روم میں پارہ 41ڈگر سے اُوپر تک پہنچ گیا ہے۔ دوسری جانب اسپین، یونان اور سوئزرلینڈ کے جنگلات میں پھیلی آگ پر قابو پانے میں حکام کو کئی مشکلات کا سامنا درپیش ہیں۔ کنیڈا کے جنگلات میں بھی 500سے زائد مقامات پر لگی آگ بے قابو ہوتی جارہی ہے۔ یورپی ممالک میں ہیٹ ویو، عوام کی بڑی تعداد ساحل پرپہنچ گئی، شدید گرمی کی پیشگوئی کے باعث عوام کو دوپہر کے اوقات میں گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔ ہیگوڈار ڈانسٹی ٹیوٹ فار اسپیس اسٹیڈیز کے ناسا کے اعلیٰ موسمیاتی ماہر گیون شمٹ نے خبردار کیا ہے کہ جولائی 2023صدی کا گرم ترین مہینہ کے زُمرے میں آگیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلسل گرمی کی لہر کرۂ ارض کے بڑے حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہیں ہے جس سے درجہ حرارت کے کئی ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔ ہم پوری دنیا میں بے مثال تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں ۔ درجہ حرارت میں اضافہ حیران کن نہیں ہے کیوں کہ گزشتہ چار دہائیوں کے دوران اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرین نے ان تبدیلیوں اور گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کے درمیان براہ راست تعلق پر زور دیا ہے اور انہیں فوسل فیول سے منسوب کرنے سے گریز کیا۔ سائنس کے ذریعہ جو کچھ جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ انسانی سرگرمیاں اور بنیادی طور پر گرین ہائوس گیسوں کا اخراج ناگزیر طور پر اس حدت کا باعث بن رہا ہے جو ہم اپنے سیارے پر دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر 2023کے آخر تک درجہ حرارت عروج پر جاپہنچے گا جس سے 2024اور بھی گرم ثابت ہوگا۔ آج دنیا میں غیر معمولی ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ دنیا بھر میں گرمی اس قدر بڑھ رہی ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کا دور ختم ہوگیا ہے اور گلوبل اتھل پتھل شروع ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق انتباہ جاری کیا ہے کہ عالمی حدت کا دور ختم ہوا اور اب عالمی سطح پر اُبلنے کا دور آگیا ہے۔ گزشتہ دنوں نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جولائی کے تین ہفتوں میں ریکارڈ توڑ گرمی ہوئی۔ اسی مہینے تین گرم ترین دن اور گرم ترین سمندری درجہ حرارت بھی ریکارڈ کیا گیا۔ الغرض دنیا بھر کے خطوںمیں موسمی صورتحال کی اس تبدیلی کی وجہ سے نہ صرف عام لوگ بلکہ ماہرین بھی تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ اس سال 3سے 10جولائی کے دوران زمین کو تاریخ کے گرم ترین ہفتے کا سامنا ہوا اور ماہرین کے مطابق آگے اور بھی بہت کچھ ہونیوالا ہے۔ عالمی موسمیاتی ادارے نے چند ہفتے قبل انکشاف کیا تھا کہ 1850کی دہائی کے بعد سے زمین کو اس طرح کے موسم کا کبھی سامنا نہیں ہوا۔ ڈبلیو ایم اُو کے موسمیاتی سروسز کے سربراہ پروفیسر کرسٹوفر ہیوٹ نے بتایا کہ ہم ایک نامعلوم مقام پر پہنچ چکے ہیں اور یہ ہمارے سیارے کیلئے فکر مند کردینے والی خبر ہے۔بہرحال موسمیاتی تغیر اور تبدیلی واقع ہونا ایک فطری عمل ہے تاہم اس میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کرۂ ارض پر بسنے والے لوگ موسم کی اس غیر معمولی تبدیلی سے زیادہ متاثر نہ ہوں۔