سرینگر کے حضرت بل علاقہ میں قائم انجینئرنگ کالج (این آئی ٹی) میں گزشتہ دنوں ایک غیر مقامی طالب علم نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کیخلاف بعض ناشائستہ اور گستاخانہ ویڈیو اپلوڈ کیا جس کے نتیجہ میں جموں کشمیر کے اکثریتی طبقے کی دل آزاری ہوگئی۔ واقعہ کے بعداین آئی ٹی سمیت وادی کے مختلف کالجوں میں طلبا کی ایک بڑی تعداد نے واقعہ پر غم و غصہ کااظہار کرتے ہوئے ملوث غیر مقامی طالب علم کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلے میں پولیس نے واقعہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے واقعہ سے متعلق قانونی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کردی ہے اور عوام کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ وہ واقعہ کی گہرائی کیساتھ تحقیق کرے گی۔ ادھر واقعہ کی خبر وادی میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد فور طور پر این آئی ٹی انتظامیہ نے ملوث طالب علم کو امتحان میں بیٹھنے سے بے دخل کردیا ہے، تاہم وادی بھر میں معاملہ کے تئیں عوامی حلقوں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔ جموں کشمیر دنیا بھر میں بھائی چارے اور مذہبی رواداری کیلئے مشہور ہے۔ ماضی میں جب بھی ملک کے دیگر حصوں میں مختلف فسادات اور دنگے رونما ہوئے، یہ صرف جموں کشمیر کا علاقہ تھا جو اُن دنگوں اور فسادات کے اثر سے پوری طرح سے محفوظ رہا۔ جموں کشمیر جو کہ ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے، کی ہمیشہ یہ روایت رہی ہے کہ یہاں کا شہری ملک کے دیگر حصوں سے وارد ہونے والے لوگوں کا نہ صرف والہانہ استقبال کرتا ہے بلکہ انہیں اپنی جان سے بھی عزیز تر سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وادی کشمیر کی مہمان نوازی آج بھی دنیا کے دور افتادہ حصوں میں مشہور ہے اور اس لیے گزشتہ دو تین برسوں کے دوران یہاں نہ صرف ہندوستان بھر سے سیاح وارد ہوئے بلکہ بیرون ملک کے حصوں سے بھی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد وادی کی سیر پر آگئے۔یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ سے دیگر طبقوں کیساتھ بھائی چارے کی مثال زندہ رکھی بلکہ مذہبی رواداری کیلئے بھی یہ خطہ معروف و مشہور ہے۔ این آئی ٹی سرینگر میں پیش آچکے اس تازہ واقعہ کے نتیجے میں اگر چہ لوگوں کے دل اور جذبات انتہائی مجروح ہوئے ہیں لیکن اُمید قوی ہے کہ وہ شاندار روایات کیساتھ ساتھ اسلام کی بنیادی تعلیمات کو آنکھوں سے اُوجھل ہونے نہیں دیں گے۔ اُمید ہے کہ عوام بالخصوص نوجوان طبقہ اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ کی تعلیمات کو ہمہ وقت آنکھوں کے سامنے رکھتے ہوئے کسی بھی ایسے عمل یا سرگرمی سے دور رہیں گے جو اسلام کے منافی ہو، یا جس سے اسلام کی شبیہ متاثر ہوتی ہے۔ ادھر پولیس کے سربراہ نے بھی جموں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے اس بات کو بالکل صاف کردیا کہ کسی بھی شخص کو پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ کی گستاخی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ جو بھی اس واقعہ میں ملوث پایا جائے گا، پولیس قانون کے مطابق اُس کیخلاف سخت سے سخت کارروائی کرے گی۔ پولیس چیف نے اس موقعہ پر نوجوانوں کیساتھ ساتھ عام لوگوں کو اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے عناصر کی کارستانیوں سے بالکل خبردار رہیں جو اس نوعیت کے واقعات کی آڑ میں جموں کشمیر کا امن درہم برہم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ لوگوں کا قانون پر پوری طرح اعتماد ہے، لہٰذا عوام اپنی صفوں میں کسی بھی شرپسند عناصر کو داخل ہونے نہ دیں اور امن و قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر بھروسہ رکھیں۔ سماج کے تمام طبقوں کی مشترکہ کوشش کے نتیجہ میں ہی سماج بہتر ڈھنگ سے آگے جاسکتا ہے، اور اگر خدانخواستہ کوئی پرزہ کمزور پڑجائے تو منزل حاصل کرنے میں دشواریاں آجاتی ہیں، جس کا ادراک ہر ایک کو ہونا لازمی ہے۔