جموں کشمیر پولیس میں نئے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد نئے ڈی جی پی آ رآر سوئین نے جموں کشمیر کے دونوں صوبوں میں عوامی درباروں کا انعقاد کیا۔ پولیس محکمہ کی جانب سے عوام الناس کو مطلع کیا گیا کہ نئے ڈی جی پی مہینے میں دو دن صوبہ جموں جبکہ دو دن صوبہ کشمیر کیلئے مختص کرکے عوام کی زبانی اُن کی شکایات سنیں گے اور اُن کا بروقت ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس سلسلے میں ابھی تک کئی نشستیں منعقد کی گئیں جن میں دونوں صوبوں میں لوگوں کی بھاری شرکت رہی۔ ڈی جی پی سوئین نے ان مواقعہ پر جہاں نوجوانوں کے مسائل سنے وہیں عمر رسیدہ شخص کی شکایات سے بھی باخبر ہوئے۔ کئی معاملات موقعہ پر ہی نپٹائے گئے اور بعض اُمو رجن کی تحقیق درکار تھی کو جلد از جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ لوگوں کی جانب سے نئے پولیس سربراہ کی طرف سے منعقدہ عوامی درباروں کی کافی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ عوامی حلقوں کاماننا ہے کہ نئے پولیس سربراہ کی جانب سے عوامی درباروں کا انعقاد کرنا ایک خوش آئندہ بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے پولیس اور عوام کے درمیان خلا کو پاٹا جاسکتا ہے اور عوام کے دل کو جیتا جاسکتا ہے۔ حال ہی میں منعقدہ دربار میں ایک ایسے معاملے کو حل کیا گیا جو گزشتہ بارہ برسوں سے حل نہ ہوسکا تھا۔ سرینگر کے قمرواری علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک عمر رسیدہ خاتون اپنی بیٹی کو لیکر ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آ رآر سوئین کے سامنے حاضر ہوکر اپنی روداد بیان کی۔اس عمر رسیدہ خاتون نے روتے بلکتے اپنی بپتا سنائی اور بتایا کہ اُن کے خاوند نے سرینگر کے ایک شہری کو نو لاکھ روپے بطور قرضہ دیا تھا ، لیکن چند ماہ گزرے ہی تھے کہ اُس کا خاوند اس دارفانی سے کوچ کرگیا جس کے بعد اس خاتون نے بیسیوں مرتبہ اس شہری کو قرضہ لوٹانے کو کہا۔ خاتون کے بقول وہ شہری ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے لاکھوں کی رقم کو ہڑپنا چاہتا تھا۔ اگر چہ اس خاتون نے مقامی پولیس تھانے میں بھی اس شہری کیخلاف شکایت درج کی تھی، لیکن کئی سال گزرنے کے بعد بھی مقامی پولیس آفیسرمعاملہ کے تئیں غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کرتا رہا جس کی وجہ سے خاتون اور اُس کا اہل و عیال کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوئے۔ اس خاتون نے ڈی جی پی سوئین کے سامنے تمام حقائق کو سامنے رکھا اور معاملہ کے تئیں اُن کی مداخلت طلب کی۔ ڈی جی پی آر آرسوئین نے معاملہ کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کی اورمحض چند دن کے اندر ہی خاتون کو اپنی رقم واپس مل گئی، جس پر اس نے پولیس چیف کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ ایسے کئی معاملات ہیں جن میں پولیس چیف نے مداخلت کرتے ہوئے سائلین کو موقعہ پر ہی انصاف فراہم کیا۔ عوامی حلقوں کے اندر اس واقعہ کی بڑی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اور اُمید کی جارہی ہے کہ نئے پولیس چیف پولیس اور عوام کے درمیان ایک پل کے طور پر کام کرکے درمیانی خلیج کو پاٹ دیں گے۔ پولیس چونکہ عوام کاہی حصہ ہے اور عوامی اعتماد اور سپورٹ کے بغیر پولیس اپنا کام بہتر ڈھنگ سے نہیں کرسکتی ۔ سماج میں پائے جارہے مختلف نوعیت کے جرائم کا خاتمہ بھی بہتر پولیسنگ کے ذریعہ ممکن ہے اور بہتر پولیسنگ تب ہی ممکن ہے جب عوام پولیس کے شانہ بہ شانہ چلے گی۔ اسی میں سب کی بھلائی ہے اور اسی میں سماج و قوم کی ترقی کا راز مضمر ہے۔