وادی کشمیر میں گزشتہ ایک برس کے دوران نشیلی ادویات کے کاروبار میں ہوشربا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آئے روز محکمہ پولیس کی جانب سے بے دریغ کارروائیاں ریکارڈ ہورہی ہیں جن میں مقامی نوجوانوں کو اس سماج دشمن لت میں مبتلا پاتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔پولیس کی کارروائیاں اس معاملے میں قابل سراہنا ہے جس نے ابتک کئی منظم نیٹ ورکوں کو طشت از بام کرتے ہوئے کروڑوں مالیت کی نشیلی ادویات ضبط کی اور سینکڑوں افراد کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ اس زیریلے کاروبار کے پیچھے کیا مقاصد کارفرما ہے ان پر متعلقہ حکام کو توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ کوئی بھی ذی حس انسان سماج کے مستقبل کو تباہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔ یہ بات قبل ذکر ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران کئی ایسے سنسنی خیز واقعات ذرائع ابلاغ کی وساطت سے منظر عام پر آگئے جن میں چند مفاد خصوصی رکھنے والے عناصر قوم و ملت کے مستقبل کو اس زہر میں ملوث کرتے ہوئے پائے گئے۔ ایسے عناصر نے اس مکروہ کاروبار کو پروان چڑھانے کیلئے نوجوان نسل کا انتخاب کرلیا ہے اور گزشتہ کئی برسوں کے دوران اس کاروبار کو فروغ دینے اور سماج میں اس زہر کوعام کرنے کیلئے بعض تعلیمی اداروں اور کوچنگ سنٹروں کو منتخب کیا گیا جہاں اس زہر کو کھلے عام بیچا جارہا تھا۔ نوجوان نسل کسی بھی قوم کا مستقبل قرار پاتا ہے۔ ایک قوم کے مستقبل کی ضمانت یہی نوجوان نسل ہی کہلاتی ہے۔ اگر نئی نسل محنت و مشقت کا سلیقہ رکھتی ہے، انسان دوستی کے قدیم اصول پر ایمان و یقین رکھتی ہے توبرملا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ ایسی قوم کا مستقبل انتہائی روشن ہے ۔ لیکن خدانخواستہ اگر نئی نسل گمراہ اور بداخلاق ہو، نشیلی ادویات کے مکروہ کاروبارہ میں ملوث ہو، چوری اور ڈاکہ زنی پر یقین رکھتی ہو تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایسی قوم کا مستقبل تاریک سے تاریک تر کہلائے گا کیوں کہ بقول کسے نوجوان قوم کا مستقبل ہوتا ہے لہٰذا اس کی حرکات و سکنات سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ قوم کس شاہراہ پر سفر کررہی ہے اور اس کی منزل کیا ہوگی؟نشیلی ادویات کا کاروبار چلانے والے عناصر نے قوم کے اسی مستقبل کو اس نحوست میں مبتلا کرنے اور سماج کو اخلاقی اقدار سے عاری بنانے کا بھیڑا اُٹھانے کیلئے گزشتہ کئی برسوں کے دوران پیر وأر کہلانے والی وادی کشمیر کو اپنا میدان جنگ بنا ڈالا ہے تاہم سماج کے ذی حس طبقے کیساتھ ساتھ محکمہ پولیس نے اس کاروبار اور اس سے جڑے افراد پر شکنجہ کسنے کی ہر ممکن طریقے پر کام کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آئے روز پولیس یمین و یسار سے ایسے عناصر کے مکروہ عزائم کو خاک میں ملارہی ہے۔ مگر یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ۔ اس ناسور کو ختم کرنے میں عام لوگوں کو بھی محکمہ پولیس کو اپنا مکمل تعاون فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ جتنا جلد ہم اس حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کریں گے اور سامنے آکر اپنا تعاون پیش کریں گے اُتنا ہی ہمارے سماج کیلئے سودمند ثابت ہوگا۔