ملک میں کووڈ کی ایک نئی قسم JN1کے نمودار ہونے کے بعد ہائی الرٹ کا اعلان کردیا گیا اور مرکزی وزارت صحت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی کہ وہ اس نئے ویرینٹ کے بارے میں ابھی سے بچاو اقدامات شروع کریں اور ہسپتالوں کو تیاری کی حالت میں رکھیں جبکہ طبی عملے کو اس نئے ویرینٹ سے نمٹنے کے لئے فوری اقداما ت اٹھانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔دو دنوں کے دوران اس ویرینٹ سے دس افراد کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ کل یعنی گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مزید چھ افراد اس ویرینٹ کے شکار ہوکر اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔سب سے زیادہ کیس کیرالہ میں درج کئے گئے جہاں اس بیماری سے نمٹنے کیلئے خصوصی وارڈ قایم کئے گئے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 358کیس رجسٹر کئے گئے ہیں جبکہ صرف ریاست کیرالہ میں تین سو سے زیادہ کیس درج ہوئے ہیں۔سرکاری ذرایع کے مطابق پنجاب میں ایک ،اتر پردیش میں 2مہاراشٹر میں 10کرناٹک میں 13اور گجرات میں 11کیس رجسٹر کئے گئے ہیں۔یہ سب کے سب کووڈ کیسز ہیں جبکہ اب تک ہندوستان میں کووڈ کے سب ویرینٹ JN1کے 21کیس درج کئے گئے ہیں۔غرض ملک بھر میں ایک ایسی سانس کی بیماری پھیلنے لگی ہے جس سے اب تک سولہ سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ان کیسز سے نمٹنے کیلئے مرکزی حکو مت کوئی بھی رسک لینے کے لئے تیار نہیں بلکہ وہ ہر قیمت پر اس ویرینٹ کا مقابلہ کرنے کیلئے خود کو اور ریاستوں کو کیل کانٹے سے لیس کرنے کے عمل میں مصروف ہے۔نئی دہلی میں کل دوسرے دن بھی مرکزی وزارت صحت کی ایک خصوصی میٹنگ شروع ہوئی ہے جو کئی گھنٹے تک جاری رہی اور جس میں اس ویرینٹ سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر غور کیا گیا اور اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کیلئے لوگوں کے ساتھ ساتھ حکومت کو کیا کچھ کرنا چاہئے اس پر خاص غو رو حوض کیا گیا۔میٹنگ کے بعد میڈیا کو سرکاری ذرایع کی طرف سے بتایا گیا کہ ریاستو ں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا گیا کہ وہ چوکنا رہیں اور ہر ضروری کاروائی کریں۔وزیر صحت منسکھ منڈوایا نے کہا کہ ہمیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔اس دوران جہاں تک وادی کا تعلق ہے تو اب تک اس نئے ویرینٹ کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم چین کی نیند سو جائیں۔بلکہ ہر وہ اقدام کریں جس سے اس بیماری سے بچا جاسکے۔ڈاکٹروں سے مشورہ لینا ضروری ہے اور از خود کوئی بھی دوائی کھانے سے احتراز کیا جانا چاہئے تاکہ مناسب طریقے پر ہر بیماری کا مقابلہ کیا جاسکے۔وادی کے لوگوں میں یہ عادت پائی جاتی ہے کہ وہ بیماریوں سے نمٹنے کے لئے از خود ادویات کا استعمال کرتے ہیں جو ایک انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے۔کبھی بھی ڈاکٹری مشورے کے بغیر دوائی نہیں کھانی چاہئے اور موجودہ ویرینٹ سے نمٹنے کیلئے احتیاط لازمی ہے۔ادھر وادی اور جموں کے ہسپتالوں میں بھی اس بیماری سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اور لوگوں سے کہا گیا کہ وہ گھبرائیں نہیں بلکہ احتیاط برتیں۔