وادی کے مختلف حصوں میں گزشتہ دو تین برسوں کے دوران جنگلی جانوروں کی جانب سے آبادی والے علاقوں کا رُخ کرنا ایک معمول بن چکا ہے۔ شمالی، وسطی اور جنوبی کشمیر کے مختلف اضلاع میں جنگلی جانوروں کی بستیوں میں مداخلت سے آبادی انتہائی خوف و ہراس کی شکار ہے تاہم گزشتہ دو چاہ ماہ سے اس میں ہوئے بے تحاشہ اضافے کے نتیجے میں صورتحال نے سنگین رُخ اختیار کیا ہے۔معاملہ صرف یہی نہیں کہ جنگلی جانوروں کو ٹھکانے لگایا جائے بلکہ اُن محرکات کا پتہ لگانا ناگزیر بن چکا ہے جن کی وجہ سے جنگلی درندے شہری اور آبادی والے علاقوں میں داخل ہورہے ہیں۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ وادی کشمیر کے سرسبز و شاداب جنگلات جن پر کسی زمانے میں ہمارا ماحولیات منحصر ہوا کرتا تھا، آج بالکل ویرانی کا منظر بیان کررہے ہیں۔جنگل مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوںکی وجہ سے ان جنگلات میں گزشتہ ایک دہائی سے بے تحاشہ کٹوتی دیکھنے میں آرہی ہے۔ دن کے اُجالے میں جنگل اسمگلروں کی ماحول دشمن کاررائیوں کے نتیجے میں سبز سونے کی لوٹ کھسوٹ بڑی ڈھٹائی کیساتھ جاری ہے۔اس عمل سے نہ صرف جنگل میں سبز سونے کو دو دو ہاتھوں سے لوٹا گیا بلکہ جنگلی جانوروں کا جینا بھی دو بھر ہوگیا۔جنگل سمگلروں کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں جنگلی جانوروں کے مسکن نہ صرف تباہ ہوگئے بلکہ غذا کی تلاش میں آبادی والے علاقوں تک اُن کی راہ بھی ہموار ہوگئی۔شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے سنگری، اُوڑی، نارروائو، کریری اور مضافاتی علاقوں میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکاروں نے درجنوں جنگلی درندوں کو پکڑلیا جس سے یہ بات پایہ تکمیل کو پہنچ جاتی ہے کہ شمالی حصہ کے جنگلی علاقوں میں بھی ان جنگل مافیا عناصر نے کس قدر سبز سونے کی لوٹ جاری رکھی ہوئی ہے۔ جنوبی کشمیر میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں ۔ یہاں بھی آدھ درجن کے قریب چیتے، بھالو اور دیگر نوعیت کے جنگلی جانوروں کو گزشتہ برس دھر لیا گیا۔حال ہی کی بات ہے کہ شہر سرینگر کے باغ مہتاب اور چھانہ پورہ جو کہ ایک گنجان آبادی والے علاقے ہیں، میں بھی چیتے کی نقل و حرکت نے رہائش پذیر آبادی کے اندر خوف و ہراس پیدا کیا۔ان علاقوں میں دن بھر خوف کا ماحول غالب رہتا تھا اور سرشام والدین اپنے نونہالوں کو کمروں میں بند کردیتے تھے۔ حالات کی سنگینی کا ادراک اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بڑے بزرگ بھی صبح اور مغرب و عشاء کی نمازیں مسجد کے بجائے گھر میں ہی ادا کرنے کو ترجیح دیتے تھے۔ جنگلی جانوروں کی آبادی والے علاقوں تک رسائی کے پیچھے محرکات کون سے ہیں، اُن کا سدباب کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سبز سونے کی بے دریغ کٹائی پر روک لگانے اور جنگل مافیا کیخلاف سخت کارروائی یقینی بنانے کیلئے ٹھوس قانون لیکر سامنے آئے تاکہ ماحولیات کو ہورہے نقصان سے محفوظ کیا جاسکے ۔