سرینگر19مارچ//
وادی میں ہڈیوں کی بیماری آسٹیوپوروسس میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے اور اکثر مریض کمر درد کی شکایت کررہے ہیں جبکہ اس بیماری میں 80 فی صد خواتین مبتلا ہیں۔سی این ایس کے مطابق ہڈیوں کی مختلف بیماریوں نے پوری وادی میں تشویشناک صورتحال پیدا کردی جس کے نتیجے میں عوامی حلقوں میں زبردست تشویش لاحق ہو گیا ہے۔اس مرض میں اکثر خواتین مبتلا ہیں اور انکی شرح80 فیصد ہے۔ آرتھوپیڈک کے سر رجن پروفیسر نے سی این ایس کوبتا یا کہ ا اس مرض میں انسان کی ہڈیاں پتلی ہونا، کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہیں یا پھر ان کا وزن کم ہونے لگتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ویٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی سے یہ بیماری حملہ آور ہوتی ہے جبکہ تمباکو نوشی اور بڑی مقداد میں نمک کھانے والے افراد بھی اس بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خواتین میں اس بیماری کے ہونے کے امکانات زیادہ ہیں کیوں کہ وہ مناسب تعداد میں ڈیری پرادکٹس اور دودھ کا استعمال نہیں کرتیں جبکہ وہ زیادہ تر سورج کی روشنی سے بھی دور رہتی ہیں جس سے ڈیٹامن ڈی ملتا ہے۔ڈیٹامن ڈی کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ نمک کی زیادتی جسم سے کیلشیم کو پیشاب کے ذریعے باہر کردیتی ہے۔ذیابیطس، گردے کے مریض اور دبلے افراد میں اس بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔انہوں تجویز دی کہ کیلشیم اور ویٹامن ڈی کی مناسب تعداد، اور جسمانی ورزش اس بیماری سے بچانے میں مدد کرسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بیماری کا شکار افراد میں کولہے کا فریکچر عام بات ہے۔ مذکورہ آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر نے ایک میڈیکل سروے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اس مرض کے چھ کروڑ سے زائد مریض ہیں جبکہ اس حوالے آگاہی نہ ہونا مریضوں کی تعداد میں اضافے کا باعث ہے۔