جموں؍۱۶؍اپریل؍
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سینئرلیڈر اور ممبر اسمبلی پلوامہ وحید الرحمن پرہ نے آج نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نےبھارتی خفیہ ایجنسی ’’ راہ ‘‘ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کی نئی کتاب میں کیے گئے انکشافات کے تناظر میں این سی سربراہ پر یہ تنقید کی، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فاروق عبداللہ نے آرٹیکل 370کی منسوخی کی ذاتی طور پر حمایت کی تھی۔ایک قومی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی پی ہیڈکوارٹر جموں میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وحید پرہ نے کہا کہ فاروق عبداللہ کو ان الزامات پر عوام کے سامنے وضاحت پیش کرنی چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ، "یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے کہ ان پر پانچ اگست 2019 کو آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔”وحید پرہ نے پی ڈی پی اور بی جے پی کے 2014 سے 2018 تک کے اتحاد کا دفاع کرتے ہوئے واضح کیا کہ "اتحاد اور خفیہ معاہدے میں فرق ہوتا ہے،”۔ ان کا الزام تھا کہ نیشنل کانفرنس پس پردہ بی جے پی کے ساتھ معاملات طے کر رہی ہے۔انہوں نے حالیہ بجٹ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے حکمراں جماعت کے ارکان کو نجی قراردادوں اور بلوں کو روکنے کی اجازت دی، جو ان کے دعوے کی ایک مثال ہے۔ان کا کہنا تھا، "اگر تمل ناڈو اسمبلی میں وقف (ترمیمی) بل پر قرارداد پیش ہو سکتی ہے، تو جموں و کشمیر اسمبلی میں ایسا کیوں ممکن نہیں؟” انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جو قرارداد منظور ہوئی، اس میں آرٹیکل 370 کا ذکر جان بوجھ کر نکال دیا گیا اور ریاستی حیثیت کی بحالی پر زور دیا گیا۔پی ڈی پی رہنما نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ این سی نے ماضی میں ہر آئینی شق کی کمزوری کو معمول پر لانے میں کردار ادا کیا، خاص طور پر 1987 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے ذریعے، جس کے بعد نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہوئے۔وحید پرہ نے دعویٰ کیا کہ این سی اور بی جے پی کے درمیان پس پردہ رابطے اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہے، اور الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس بظاہر اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے، لیکن درحقیقت وہ بی جے پی کی بالواسطہ مدد کر رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اے ایس دلت کی کتاب رواں ماہ 18 اپریل کو منظرِ عام پر آئے گی، جس میں کشمیر کی سیاست اور حساس موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔










