سرینگر /23؍اپریل /جنوبی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام کے بائسرن علاقے میں سیاحوں کے گروپ پر حملے میں 28افراد کی ہلاکت کے خلاف ٹنل کے آر پاربندھ کی کال پرمکمل ہڑتال رہی،جسکے نتیجے میں معمول کی سرگرمیاں ٹھپ رہنے کے ساتھ ساتھ تمام بازار بند اور سڑکوں سے مسافر ٹرانسپورٹ غائب رہا۔اسی دوران معصوم ہلاکتوں کے خلاف سیاسی ، سماج ، تاجر برادری اور طلباء نے مختلف مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی اور ملوثین کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ایک مقامی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق بائسرن پہلگام میں تاجروں ، علماء اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے دی گئی مکمل بندھ کی کال پر بدھ کو ٹنل کے آر پار شٹر ڈائون ہڑتال سے ہوا کا عالم دیکھنے کو ملا۔ معصوم سیاحوں کی ہلاکت کے خلاف ہڑتال سے شہر سرینگر سمیت وادی کے شمال و جنوب میں مکمل بند ھ اور لاک ڈائون رہا ۔ہڑتال سے بازار سنسنا ن اور سڑکیں ویران رہی ۔ ادھر وادی کے دیگر اضلاع میں بھی جن میں بارہمولہ، کپوارہ، سوپور، بانڈی پورہ، بڈگام، پلوامہ، شوپیان ، گاندربل او ر دیگر علاقے بھی شامل ہیں میںمکمل ہڑتال رہی جسکی وجہ سے زندگی کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ۔ ہڑتال کی وجہ سے دکانیں اور کاروباری مرکز بند رہے۔جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام، اسلام آباد، شوپیان، پلوامہ میں بھی ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ وسطی کشمیر کے اضلاع بڈگام اور گاندربل میں بھی مکمل ہڑتال ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں جس دوران لوگوں نے گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دی مجموعی طور پر شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں شہری ہلاکتوں کے خلاف مکمل بند سے معمول کی زندگی متاثر رہی ۔ اسی دوران پی ڈی پی ، نیشنل کانفرنس ، مختلف تاجر جماعتوں اور طلبا ء نے احتجاجی ریلیاں نکالی جس دوران انہوں نے معصوم ہلاکتوں میںملوث افراد کے خلاف کارورائی کا مطالبہ کیا ۔










