"تحریر:-طارق اطہر حسین
بھولا نام ہے میرا دسویں میں پڑھتا ہوں۔ گاؤں جمیل پور میں رہتا ہوں اور جمیل پور سرکاری سکول میں پڑھتا ہوں۔ بھولا کے استاد نے پوچھا”۔
"ہاں ای تجھے یاد ہے لیکن دسویں میں تجھے خود محنت کرنا ہوگا کاہے کی وہاں سرکاری نتیجہ ملے ہے اس لئے تجھے جادا(زیادہ) محنت کرنا پڑے گا، اپنے ابّا سے کہنا کہ میرے پاس بھیجے تجھے اور فیس کا بات بھی کر لے، سکول میں تو ڈھیروں بچے ہیں تجھ کو اچھی طرح سمجھا نہیں پاتا ہوں۔
"جی ماسٹر جی میں ابّا سے کہہ دونگا”
بھولا کے ابّا ایک کسان آدمی علم سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ایک ہی اولاد بھولا کے سہارے زندگی گزار رہا ہے اور بھولا کی امّاں شیرینیاں بھی بیمار رہتی ہے اب اسے کوئی پرواہ نہیں کہ اسکے پتی اور بچے کیسے زندگی گزر بسر کرتے ہیں۔ اسکا لڑکا بھولا پورے گاؤں میں اس سے زیادہ بھولا کوئی نہیں ہے آم کو سیب سمجھ کر کھا جاتا ہے۔ اسکے دوست بھی کم ہیں، ایک سمبھو ہی اسکا لنگوٹیا یار ہے جو امتحان میں اول نمبر لاتا ہے اور سمجھدار بھی ہے وہ اسکے ساتھ رہتا ہے اور بھولا کو اچھی باتیں سکھاتا ہے لیکن بھولا کو آج تک کچھ سمجھ نہیں آیا اسی لئے اس کے ابّا یہ بات جانتے ہیں کہ "بھولا بہتِ بھولا ہے اسکا میرے بعد کا ہوگا” معلوم نہیں۔
"ارے بھولا کہا چلا گیا تھا رے توں آ ہمراہ ساتھ کھیت میں ہاتھ بٹا ساون آوے کو ہے”۔
نا ابا ماسٹر جی نے کہا ہے کہ دسویں کا امتحان نجیک(نزدیک) ہے پرچہ کے لئے محنت نا کرونگا تو پھیل ہو جاؤنگا۔ اچھا ٹھیک ہے تو جا پڑھ جا کر بیٹوا ۔
ارے دوست سمبھو اچھا ہوا تو مل گیا چل ہم لوگ ساتھ پڑھتے ہیں ماسٹر جی نے کہا کہ ساتھ پڑھنے سے ایک دوسرے کو سمجھ میں جیادا (زیادہ) آوے گا۔
ہاں چل بھولا تیاری کرتے ہیں ہمراہ تو ہوگیا ہے سب چل تجھے سمجھا دیتا ہوں اگر توں اس بار نہیں پاس ہوگا تب تو ماسٹر جی سکولے سے نکال دیں گے سنا ہے کہ دسویں کا نتیجہ سرکار کے طرف سے آوے ہے، پہلے ہی ای بیماری میں سکول بند رہا اسمیں کا پڑھتے۔
"چل دوست سمبھو جو ہوگا دیکھا جاوے گا”۔
رک سمبھو میں آتا ہوں ماسٹر جی سے پوچھ کر کے امتحان کا تاریخ آیا ہے کہ نہیں.
ماسٹر جی-
"ارے بھولا اچھا ہوا کہ تو آگیا ایک بات بتانی ہے کہ اب تیرا سب کا امتحان آن لائن ہوگا گھر میں کونو موبائل پھون ہے تو لے آ جلدی سے۔
"اچھا ماسٹر جی میں ابھی لے آتا ہوں”
یہ لو ماسٹر جی۔ ارے بھولا ابھی ابھی خبر آیا کہ دسویں کا امتحان تو رد ہو گیا ہے اور آجِ نتیجہ بھی ہے، ای راتا راتی کا کا ہو جائے ہے
” کبھی سرکار بدل جائے ہے تو کبھی امتحان بدل جائے ہے” اب کونو امتحان نا لیا جاوے گا، کاہے کی ای بیماری میں سب سکول بند ہے۔
یہی وجہ سے سرکاری نتیجہ بنا امتحان کا آگیا ہے،
"چل کھیت میں فھون لے کر یہاں ٹاور نہیں ملے ہے” پہلے سمبھو کا دیکھ لیتے ہیں تب تیرا نتیجہ دیکھے گے۔
ارے واہ! سمبھو کا نمبر سو میں آٹھ آٹھ آیا ہے۔ بہت اچھا ہے۔
ارے بھولوا تیرا بھی نمبر اول آ گیا ہے، ای دیکھ سو میں نو نو نمبر آیا ہے تیرا۔۔۔۔۔
بہت خوب ! "جا ابّا کو بول کے مٹھائی لے آ جلدی سے، اور سن سارک حلوائی کے یہاں سے ہی لانا” ۔۔۔۔۔
اچھا ماسٹر جی لاتا ہوں!
طارق اطہر حسین
عبدلحمید نگر برنپور آسنسول مغربی بنگال ہندوستان