نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہریدوار اور دہلی میں ’دھرم سنسد‘کے پروگراموں میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف کی گئی قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق عرضیوں کی جلد سماعت کی عرضی پیر کو قبول کر لی چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ کے سامنے ’خصوصی تذکرہ‘ کے تحت سینئر وکیل کپل سبل نے پی آئی ایل پر جلد سماعت کی مانگ کی تھی عدالت عظمیٰ نے پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور سینئر وکیل انجنا پرکاش، سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید اور دیگر کی درخواستوں پر تیزی سے سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ مسٹر سبل کی بات سننے کے بعد بنچ نے کہا’’ہم اس کا جائزہ لیں گے‘‘۔مسٹر سبل نے عرضی میں مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیز تقریر کو بہت اہم معاملہ قرار دیا اور جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے وقت میں رہ رہے ہیں جب ملک میں’ ‘ستیہ میو جیتے‘ کے نعرے بدل چکے ہیں۔بنچ نے مسٹر سبل سے پوچھا کہ کیا کوئی تحقیقات ہو رہی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے اور لگتا ہے عدالت کی مداخلت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔خیال رہے گزشتہ سال 17 اور 19 دسمبر کو دہلی اور ہریدوار میں منعقدہ دو الگ الگ پروگراموں میں ہندو یووا واہنی کی طرف سے’ ‘دھرم سنسد ‘پر مسلمانوںکے خلاف قابل اعتراض اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے الزامات ہیں۔ درخواستوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی کال دی تھی۔وکلاء، صحافیوں اور کئی سماجی کارکنوں کی طرف سے دائر درخواستوں میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے کر واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔عرضی داخل کرنے والوں میں سابق جج خورشید، سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے اور پرشانت بھوشن شامل ہیں۔ (یو این آئی)