لکھنؤ// اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں 59 سیٹوں کے لیے انتخابی مہم جمعہ کو شام 6 بجے ختم ہو جائے گی ریاست میں سات مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے دوران20 فروری کو ہونے والی پولنگ کے تیسرے مرحلے میں 2.15 کروڑ ووٹر 16 اضلاع کی 59 اسمبلی سیٹوں پر 627 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے الیکشن کمیشن کی جانب سے 5 جنوری کو شائع کردہ ووٹر لسٹ کے مطابق تیسرے مرحلے کی نشستوں پر 02 کروڑ 15 لاکھ 75 ہزار 430 ووٹرز ہیں۔ اس میں 01 کروڑ 16 لاکھ 12 ہزار 10 مرد ووٹرز اور 99 لاکھ 62 ہزار 324 خواتین ووٹرز کے علاوہ 1096 تھرڈ جینڈر ووٹرز شامل ہیں۔
اس مرحلے میں برج علاقے کے پانچ اضلاع فیروز آباد، ہاتھرس، مین پوری، ایٹا اور کاس گنج کی 19، اودھ علاقے کے کانپور، کانپور دیہات، اوریا، فرخ آباد، قنوج اور ایٹاوا ضلع کی 27 اور بندیل کھنڈ کے پانچ اضلاع جھانسی، جالون، للت پور، مہوبہ اور ہمیر پور کی 13 سیٹوں پر ا نتخاب ہونا ہے۔ ان میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کا سب سے مضبوط گڑھ ‘یادو بیلٹ ایٹا، اٹاوہ اور مین پوری شامل ہیں، جس پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گزشتہ انتخابات میں ایس پی کے قلعے میں زبردست نقب زنی کی تھی۔تیسرے مرحلے میں 2107 میں بی جے پی نے 59 میں سے 49 سیٹوں پر قبضہ کرلیا تھا، جب کہ ایس پی صرف نو سیٹیں جیت سکی اور کانگریس کو محض ایک سیٹ ملی تھی۔ اس علاقے میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکاتھا۔ اپنی بقا کی جنگ لڑنے والی اپوزیشن پارٹیاں اس الیکشن کے تیسرے مرحلے میں اپنا کھویا ہوا میدان دوبارہ حاصل کرنے کی امید کر رہی ہیں، وہیں بی جے پی اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ کسی بھی قیمت پر اس علاقے میں خود کو کمزور نہ ہونے دیا جائے۔اہم بات یہ ہے کہ انتخابات کے پہلے دو مرحلوں میں 20 اضلاع کی 113 سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ 10 فروری کو 11 اضلاع کی 58 نشستوں پر اور 14 فروری کو نو اضلاع کی 55 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔تیسرے مرحلے میں نہ صرف یوگی حکومت کے وزراء بلکہ مرکزی وزیر کی ساکھ بھی داؤ پر لگ گئی ہے۔ ان میں مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل مین پوری کی کرہل سیٹ پر ایس پی صدر اکھلیش یادو کو چیلنج دے رہے ہیں، جو تیسرے مرحلے کی پولنگ میں سب سے اہم سیٹوں میں سے ایک ہے۔ یوگی حکومت میںمحکمہ ایکسائز کے وزیر رام نریش اگنی ہوتری اسی ضلع کی بھوگاؤں سیٹ پر قسمت آزما رہے ہیں اور ستیش مہانا کانپور ضلع کی مہاراج گنج سیٹ پر قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔نمایاں چہروں والی دیگر اہم نشستوں میں سادآباد، جسونت نگر، فرخ آباد اور قنوج شامل ہیں۔ ایس پی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے بھائی شیو پال سنگھ یادو اٹاوہ کی جسونت نگر سیٹ سے ایس پی کے نشان پر میدان میں ہیں۔ جبکہ ملائم کے دوست ہری اوم یادو بی جے پی کے ٹکٹ پر سرسا گنج سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔اس الیکشن میں کسانوں کی ناراضگی بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔وہیں حزب اختلاف اس علاقے میں اپنے روایتی گڑھ کے علاوہ بندیل کھنڈ میں اپنی کارکردگی کو بلندی تک لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سے پہلے 2012 میں جب ایس پی نے حکومت بنائی تھی، اس وقت بھی اس علاقے میں ایس پی کو ان 59 سیٹوں میں سے 37 سیٹیں ملی تھیں۔