سرینگر:فارسٹ ڈ ویژن شوپیان میں کروڈوں رو پے کے گھپلے کا ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے جس دوران لوگوں کا الزام ہے کہ جنگلات کی وسیع بہک اراضی جس پر خود غرض عناصر نے قبضہ ناجائز جما لیا ہے میں محکمہ براہ راست ملوث ہے جبکہ اس دوران کمپاکولیجز اور گرین فلنگ کے تحت منظورنظر ٹھیکے داروں کو کام الارٹ کرکے ان سے بڑے پیمانے پر ملی بھگت کی گئی ہے۔کمپاکولیجز کے نام پر ٹھیکے داروں سے روپے وصول کئے گئے جس کے عوز مزکورہ ٹھیکے داروں نے ناقص میٹریل استعمال میں لایا ہے۔اس دوران گرین فلنگ کے تحت بھی غیر ضروری درختوں کا کٹاؤ عمل میں لاکر منظور نظر ٹھیکے داروں کی جھولی پر کی جارہی ہے۔سی این ایس کے مطابق فارسٹ ڈیویڑن شوپیان میں ایک اور گھپلے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیویڑن نے کمپاکولیجز کا ٹھیکہ منظور نظر ٹھیکے داروں کو کام الاٹ کردی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار اس کا فایدہ اٹھاکر کمپاکولیجز میں ناقص میٹریل استعمال کررہے ہیں۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ فارسٹ ڈیویڑن شوپیان کے تحت آنے والے کمپارٹمنٹ جن میں دبجن،میٹھ وانی،کاٹھوہالن،سیدھو،لاجی گاٹھن،تھیارون،ناگون،کیلر،مجہ پتھری،سنگرونی وغیرہ شامل ہیں میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کاٹھو ہالن، مجہ پتھری اور تھارون بلاک کے کمپارٹمنٹ جن میں آر بی28، آر بی 29 اور آر بی30 شامل ہیں جن پر سرکار نے ایک کروڈ روپے واگزار کرکے ان پر کمپاکولیجز تعمیر کرنے کا کام دردست کی ہے پر بھی بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کولیجیز پر غیر معیاری مٹیریل استعمال کیا جارہا ہے اور یہ کہ ڈیویڑن فارسٹر افسر کا کام پر لگائے گئے ٹھیکے داروں کے ساتھ اس میں ملی بھگت شامل ہے۔اس دوران ذرائع کا یہ بھی الزام ہے کہ کاٹھو پالن اور مجہ پتھری میں گرین فلنگ کے تحت کمپارٹمنٹ آر بی 27، آر بی 28 اور آر بی 26 میں بھی بھاری پیمانے پر لوٹ کھسوٹ جاری ہے جس دوران سرسبز سونے کو منظور نظر ٹھیکے داروں سے کاٹنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق فارسٹ ڈویژن شوپیان میں تعینات ڈی ایف او کا دفتر میں چند ملازمین کے ساتھ غیر ضروری سازباز چل رہا ہے جس دوران دفتر میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں جس دوران ڈویژن کے کہیں بلاک پر بہک زمین کو براہ راست فروخت کرکے لوگوں سے رقومات وصول کرلی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ سینکڑوں کنال اس بہک زمین پر کنکریٹ تعمیرات کھڑے کرلئے گئے ہیں جبکہ اس حوالے سے محکمہ جنگلات چشم پوشی کا مظاہرہ کررہی ہے۔واضح رہے سول سوسائٹی اور دیگر سماجی تنظیموں نے پہلے ہی فارسٹ ڈیویژن شوپیان میں ہورہے لوٹ کھسوٹ اور بے ضابطگیوں کا سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈی ایف او کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ مقامی لوگوں نے بھی لیفٹیننٹ گورنر اور کمشنر سیکرٹری جنگلات کو اس معاملے میں ازخود مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔