نقی احمد ندوی
آیئے آج ہم ایک ایسے ارب پتی آدمی کی کہانی سناتے ہیں جو ارب پتی کا بیٹا نہیں تھااور نہ ہی کسی شاہی خاندان میں پیدا ہوا، مگر بچپن ہی سے اس کولکھنے پڑھنے اور بزنس کرنے کا شوق تھا۔ جب آپ اپنے شوق پر بچپن سے جوانی اور بوڑھاپے تک محنت کرتے ہیں تو آپ اپنے فن اور ہنر میں صرف اپنے ملک میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں نام پیدا کرلیتے ہیں۔ بس شرط یہ ہے کہ آپ کو اپنے شوق کا پتہ ہو اور اسکے لئے ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہوں۔ چنانچہ وہ لڑکا جو ایک معمولی گھرانہ میں پیدا ہوا مگر اپنی محنت، لگن اور شوق سے دنیا کے ارب پتیوں میں بہت جلد شامل ہوگیا۔ اس عظیم شخصیت کا نام وارن بفٹ ہے۔
وارن بفٹ امریکہ کے اوماہا کے شہر نیبرسکا میں اگست ۰۳۹۱ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام ہوارڈ بفٹ تھااور والدہ کا نام لیلا، انکے والد ایک اسٹاک بروکر تھے اور کانگریس امریکی پارلیامنٹ میں چار مرتبہ ممبر رہ چکے تھے۔ تین بہنوں اور اکیلے بھائی ہونے کے باوجود، وارن بفٹ نے کبھی دلار پیار کا غلط فائدہ نہیں اٹھایا، بلکہ بچپن ہی سے بزنس کرنے اور نمبروں اور حساب میں بڑی دلچسپی دکھانی شروع کی۔
جب وہ محض چھ سال کے تھے تو انھوں نے اپنے دادا کے جنرل اسٹور کی دکان سے کوکاکولا کے چھ بوتل پچیس سنٹ (امریکی پیسہ) میں خریدے اور اسے اپنے دوستوں سے پچاس سنٹ میں بیچ دیا اور اس طرح ہر بوتل پر پانچ سنٹ کا منافعہ کمایا۔ یہی نہیں بلکہ جب وہ گیارہ سال کے ہوئے تو انھوں نے اپنے اور اپنی بہن کے لئے ایک شیر ۸۳ ڈالر میں خریدا مگر قسمت نے ساتھ نہیں دیا اور انکے خریدے ہوئے شیئر کا دام کم ہوکر ۷۲ڈالر ہوگیا۔ اس چھوٹے سے بچے نے ہمت نہیں ہاری، بلکہ صبر کیا اور انتظار کرتا رہا، جب شیئر ۰۴ ڈالر کا ہوگیا تو فورا اسے بیچ دیا۔ مگر اس کے ایک مختصر عرصہ کے بعد اس کمپنی کا شیئر ۰۰۲ ڈالر تک پہونچ گیا۔ وارن بفٹ کی یہ پہلی بڑی غلطی تھی مگر اس نے زندگی بھر کے لئے اس چھوٹی سی عمر میں یہ سبق سکھا دیا کہ اگر آپ کہیں کچھ اپنا مال لگاتے ہیں تو صبر کیجئے۔ زندگی میں اگر کچھ آپ کررہے ہیں تو اسکا رزلٹ فورا مت ڈھونڈیئے کیونکہ انتظار کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔
شوق اپنی جگہ اور تعلیم اپنی جگہ، بفٹ جب سترہ سال کے ہوئے توواشنگٹن ڈی سی کے Woodrow Wilson High School سے فراغت کی اور ہائی اسکول پاس کرلیا مگر اس دوران انھوں نے اپنا بزنس نہیں چھوڑا جو انکا شوق تھا۔ بلکہ ہائی اسکول ختم ہوتے ہوتے انھوں نے پانچ ہزار ڈالر (جو آج کے زمانہ کے لحاظ سے پچاس ہزار ڈالر سے بھی زیادہ تھا)کماچکے تھے۔ انھوں نے اس دوران نیوز پیپربیچ بیچ کر پیسے جمع کئے اور ساتھ ہی تین قلم بنانے والی مشینیں خریدیں اور اسے واشنگٹن کے تین علاقوں میں لگادیااور ہائی اسکول کی پڑھائی ختم ہونے کے بعدوہ مشینیں بارہ سوڈالر میں بیچیں، اس طرح وہ پانچ ہزار ڈالر کے مالک بن چکے تھے مگر ساتھ ہی اپنی پڑھائی بھی جاری رکھی تھی۔
وارن بفٹ کے والدین یہ چاہتے تھے کہ انکا اکلوتا بیٹا تعلیم کے میدان میں اپنا نام پیدا کرے، چنانچہ دنیا کی سب سے مشہور یونیورسٹی ہاروارڈ میں گریجویشن کرنے لئے بفٹ کے والدین نے اصرار کیا۔ مگر وہاں داخلہ نہ مل سکا کیونکہ بفٹ کی عمر محض بیس سال تھی، جو داخلہ کی مطلوبہ عمر سے کم تھی۔ چنانچہ انھوں نے Columbia School of Business میں داخلہ لے لیا جہاں انکی ملاقات انکے مستقبل کے استاذ اور مرشد اور بزنس پارٹنر مسٹر بین گراہم سے ہوئی جو اسی کالج میں پروفیسر تھے۔
اگر آپ کو ایک شاندار کامیابی حاصل کرنی ہے اور اپنے شوق کر پروان چڑھانا ہے تو آپ کو اپنے سفر میں ایک مخلص گائیڈ اور مربی کی ضرورت ہوتی ہے، تبھی جاکر آپ تیزی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کرپاتے ہیں اور وارن بفٹ کوبین گراہم کو اپنا مربی اور گائیڈ بنالیا جنھوں نے انکی زندگی بدل کر رکھ دی۔
اس کے بعد انھوں نے نبراسکا یونیورسٹی University of Nebraskaسے بزنس ایڈمنسٹریشن میں گریجویٹ کی ڈگری حاصل کی، پھر کولمبیا بزنس اسکول Columbia Business Schoolسے معاشیات میں ۱۵۹۱ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ جہاں اپنے دور کے عظیم پروفیسر، مصنف اور انسوسٹر بنجامین گراہم اور ڈیوڈ دوڈ سے فیض یاب ہوئے۔
اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وارن بفٹ نے اپنے والد کی کمپنیBuffett-Falk & Co. میں 1951 سے 1954تک انوسٹمنٹ سیلزمین کے طور پر کام کیا۔ مگر اس وقت تک وہ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ بزنس بھی کرتے رہے اور دس ہزار ڈالر تک جمع کرلیا۔ 1954میں انھوں نے بار ہ ہزار سالانہ کی تنخواہ پر بنجامین گراہم کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ بنجامین گراہم اپنے دور کے ایک عظیم سرمایہ کار اور علم معاشیات کے ماہر پروفیسر تھے، مگر وارن بفٹ اپنے مربی اور مالک کی بہت سی سرمایہ کاری کے اصولوں سے اختلاف کرتے، اس دور میں انھوں نے سرمایہ کاری کے وہ سارے طریقے اور نکات سیکھ لئے جن کی بنیاد پر وہ دنیا کے عظیم ترین شخصیتیوں اور ارب پتیوں میں شامل ہوگئے۔ اس بیچ انھوں نے اپنی ذاتی کمائی سے ایک بڑا سرمایہ جمع کرلیا تھااور جب دوسال بعد بنجامین گراہم ریٹائر ہوگئے اور اپنی پارٹنرشب کی کمپنی بند کردی تو وارن بفٹ نے اپنے شہر اوماہا میں ایک اینوسٹمنٹ کمپنی Buffett Partnership Ltd. کی بنیاد ڈالی۔ ایک مختصر عرصہ میں انھوں نے کئی انوسٹمنٹ پاٹنرشپ قائم کرلی اور صرف ایک دہائی میں 1962وہ ملینربن گئے۔
اس کے بعد انھوں نے ٹکسٹائل کی دنیا میں قدم رکھا اور Berkshire Hathaway کے نام کی کمپنی خرید لی۔ 1985کے ختم ہوتے ہوتے انھوں نے ٹکسٹائل کو ترک کردیا اور انشورنش میں سرمایہ کاری شروع کی۔ 1988ء میں انھوں نے کوکا کولا کمپنی کے سات فیصد شیئر 1.02بلین ڈالر میں خرید لیا جو انکی کمپنی کا سب سے زیادہ نفع بخش سودا ثابت ہوا۔ پھر 2002 ء میں کرنسی کے کاروبار میں قدم رکھا اور گیارہ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور صرف چار سالوں میں 2006 کے اپریل تک دوبلین ڈالر کمالئے۔
2008ء میں فوربیس کے مطابق انھوں نے بیل گیٹس جو دنیا کے نمبر ون ارب پتی تھے انکو پیچھے چھوڑدیا اور دنیا کے نمبر ون ارب پتی بن گئے اس وقت ان کی دولت کا تخمینہ 62 بلین لگایا گیا۔اس کے دوسرے سال پھر بیل گیٹس نمبر ون پر آگئے اور وارن بفٹ دوسرے نمبر شمارکئے گئے۔
وارن بفٹ کو بچپن سے پیسے کمانے اور بزنس کرنے کا شوق تھا، اس کے لئے انھوں نے محنت کی، قربانیاں دیں اور اپنے مقصد پر فوکس رکھا اور اس کے بدلہ میں انکو دولت وثروت ملی، نام ملا اور پوری دنیا میں وہ قدر کی نگاہ سے دیکھے گئے۔ مگر انھوں نے اربوں روپیہ کماکر اپنی ذات اور اپنی آل اولاد پر نہ خرچ کیا اور نہ ہی اپنے آنے والی نسلوں کے لئے اسے جمع کیا بلکہ اپنی دولت کا بیشتر حصہ خیرات کردیا۔ انکا ایک قول ہے:
If you get to my age in life and nobody thinks well of you, I don’t care how big your bank account is, your life is a disaster.
(اگر تم میری عمر تک پہونچتے ہو اور کوئی تمہارے بارے میں اچھا نہیں سوچتا، تو تمہارے بینک اکاونٹ میں کتنے پیسے ہے اس سے مجھے کوئی مطلب نہیں۔ تمہاری زندگی ایک تباہی ہے)
جون 2006 ء میں بفٹ نے اعلان کیا کہ وہ اپنی دولت کا اسی فیصد سے زائد حصہ چیریٹی تنظیموں کو خیرات کردینے کا منصوبہ بناچکے ہیں اور انھوں نے 2020 ء میں اسے بڑھاکر ننانوے فیصد کردیا۔ جسکا بیشتر حصہ Bill & Melinda Gates Foundationکو ملا جسے مائکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس اور انکی اہلیہ میلنڈا نے قائم کیا ہے اور جو صحت اور ایجوکیشن پر کام کرتا ہے۔ بیل گیٹس اور بفٹ کی 1990ء کے شروعات سے ہی بڑی گہری دوستی رہی ہے۔ دوسری تنظیمیں جنکو انکی دولت کی چیریٹی ملی ہے ان میں وہ تنظیمیں شامل ہیں جن کو ان کے تینوں بچے چلاتے ہیں اور Susan Thompson Buffett Foundation, بھی شامل ہے جو انکی اہلیہ سوزان کے نام پر قائم ہے اور جو خواتین کی حق دلادت پر کام کرتی ہے اور کالجز کے ا سکالرشپ پروگرامس کو فنڈ کرتی ہے۔ 2010 ء میں وارن بفٹ اور بل گیٹس نے Giving Pledge قائم کیا جس میں دوسرے مالدارافراد کو اپنی دولت کا بیشتر حصہ چیریٹی میں دینے کے لئے راغب کیا جاتا ہے اور انھیں اس کی دعوت دی جاتی ہے۔
وارن بفٹ کو 2011ء میں صدر باراک اوباما نے Presidential Medal of Freedom کے اعزاز سے نوازا، بفٹ کو بیسویں اور اکیسویں صدی کے سب سے زیادہ کامیاب انوسٹر سرمایہ کار کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے اور پوری دنیا انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
دولت کمانے کا شوق پیدا کیجئے، پھر اس کو جنون میں تبدیل کردیجیے اور جب دولت آجائے تو اپنی دولت وعشرت کا سامان پیدا کرنے کے بجائے انسانیت کی فلاح میں خرچ کردیجئے اور یہی دراصل ایک کامیاب بزنس مین کی نشانی ہے۔
Naqi Ahmed Nadwi
Riyadh, Saudi Arabia
Email: [email protected]