بڈگامـ،پلوامہ//جہاں ملک بھر کے ساتھ ساتھ یو ٹی جموں کشمیر میں مرکزی سرکار کی طرف سے 2016 میں شروع کی گئی پردھان منتری اْجولا یوجنا اسکیم متعارف کی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے فائدہ اٹھانے کی غرض سے اپنا اندراج کروایا، تو وہیں جنوبی ضلع اننت ناگ میں سینکڑوں خواتین کے لئے یہ سکیم بے سود ثابت ہو رہی ہے ۔ جے کے این ایس نمائندے جاوید گل کے مطابق اننت ناگ کے دہی علاقوں میں رہنی والی خواتین نے ضلع کی مختلف گیس ایجنسیوں کے پاس اپنے ضروری کاغذات جمع کرائے، تاہم انہیں کئی سال گزرنے باوجود گیس کنکشن فراہم نہیں کئے گئے ۔ چند خواتین کے بنک کھاتوں میں گیس پر ملنے والی سبسڈی بھی جمع ہوئی جو کہ اس بات کا منہ بوتا ثبوت ہے کہ اْن کے گیس کنکشن، گیس ایجنسیوں مالکان نے چور بازار میں فروخت کر کے نہ صرف مستحق خواتین کے حقوق پر شب خون مار کر اپنی تجوریاں بھر لیں بلکہ مزکورہ سکیم کے اصولوں کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو کر غیرقانونی فعل انجام دیا۔ دوسری جانب لوگوں نے گیس ایجنسیوں پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مزکورہ اسکیم کے تحت انہیں مفت میں کنکشن ملنا مقصود تھا تاہم ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ انہیں 1200 سے1500 روپے تک ادا کرنے پڑے جبکہ ان رقومات کی کوئی رسید بھی فراہم نہ کی ۔ اننت ناگ میں قائم مختلف گیس ایجنسیوں کے مالکان نے صارفین سے کاغذات طلب کر کے دوسرے اضلاع کی گیس ایجنسیوں کو فروخت کر ڈالے اور ناجائز طور خوب منافع کمایا، دریں اثنا اس بات کا بھی انکشاف کیا جاتا ہے کہ اسی طرز پر دوسرے اضلاع کی چند گیس ایجنسیوں نے اْن کاغذات کا غلط استعمال کر کے درجنوں گیس کنکشن نکال لئے ، اگرچہ کچھ صارفین نے اپنا حق حاصل کرنے کے لئے گیس ایجنسیوں کے مالکان سے مل کر اپنے لئے گیس کنکشن کی فراہمی کو یقینی بنایا تاہم دیگر مستحق خواتین اپنا گیس کنکشن تاحال حاصل نہیں کر پارہی ہے ۔ اس حوالے سے محکمہ امورصارفین و عوامی تقسیم کاری کے اسسٹنٹ ڈریکٹر برائے اننت ناگ ولی محمد وانی نے جے کے این ایس کو بتایا کہ محکمہ کا گیس ایجنسیوں پر براہ راست کنٹرول نہیں ہے، جبکہ محکمہ ھٰذا صرف گیس کی قیمت اور فراہمی کے معاملات میں مداخلت کرنے کا مجاز ہے، تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس حوالے سے متعلقہ آتھارٹی کے ساتھ بات کر کے مذکورہ ایجنسیوں کے خلاف کاروائی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔