سرینگر//مشرقی لداخ اور اروناچل میں تاز ہ تصادم آرائی میں فوج کی بھر پور کارورائی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ فوج کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے کا دعویٰ کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل منوج پانڈے نے کہا کہ موجودہ دور میں خطرات کا صحیح اندازہ لگانے، مطلوبہ فوجی صلاحیتوں کی نشاندہی کرنے، پالیسیوں کو فعال بنانے اور مناسب ردعمل کو متاثر کرنے میں ہم آہنگی لازم ملزوم ہے ۔ سی این آئی مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سینٹر فار لینڈ وارفیئر اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل منوج پانڈے نے کہا کہ ملک کی سرحدوں پر تعینات فوج چوکس ہے اور کسی بھی وقت کسی بھی صورتحال کا بھر پور انداز میں مقابلہ کرنے کیلئے تیاری کی حالت میں ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش خطرات کا درست اندازہ لگانے، اہم سٹریٹجک رہنما خطوط اور دستاویزات کو بیان کرنے، مطلوبہ فوجی صلاحیتوں کی نشاندہی کرنے، قابل بنانے والی پالیسیاں بنانے، مطلوبہ تیاریوں کے میٹرک کے حصول اور مناسب ردعمل پر اثر انداز ہونے کیلئے ہم آہنگی انتہائی اہم ہے جو مجموعی قومی سلامتی کے مقاصد کے مطابق ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام دفاعی اقدامات کو اعلیٰ دفاعی تیاریوں کو حاصل کرنے کے لیے سرکاری اسکیموں جیسے آتمنیربھارت، متحرک سرحدی گاؤں، گتی شکتی، قومی لاجسٹک پالیسی سے باہمی فائدے حاصل کرنے کے لیے مربوط ہونا چاہیے۔اس موقعہ پر فوجی سربراہ نے کہا کہ بھارت کسی بھی ملک کے خلاف جارحیت کے عزایم نہیں رکھتا لیکن کسی بھی ملک نے اگر بھارت کو کمزور سمجھنے کی غلطی کی تو اس کی یہ غلط فہمی ہوگی ۔ منوج پانڈے نے کہا کہ ہمیں اپنی سٹریٹجک ترجیحات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اپنے اختیارات کو منظم کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم کسی بھی طرح پیچھے نہ رہیں۔ کیونکہ بھارت غیر مستحکم سرحد اور سلامتی کے نقطہ نظر سے غیر مستحکم پڑوسیوں سے گھرا ہوا ہے۔ تو یہ مستقبل میں ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اپنے دفاعی جنگی انداز کو تبدیل کرکے جارحانہ انداز اپنا رہا ہے۔ فوجی چیف نے کہا کہ ہم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں جس کا ہمیں اس علاقے میں سامنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج ملک کی حفاظت کیلئے ہمیشہ تیار ہوتی ہے اور مخالف سمت سے کسی بھی کوششوں یا کا رورائی کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔