سرینگر//بھارت اور چین کے درمیان جاری کشیدی کے بیچ چینی تجارتی کمپنیوں نے کہا ہے کہ اب بھارت میں تجارت کرنا ان کیلئے مشکل بن گیا ہے ۔ چینی کمپنیوں نے کہا کہ اگر حالات تبدیل نہیں ہوتے تھے وہ اپنا کاروبار سمیٹنے پر غور کریں گے ۔ ۔ تجارتی گروپوں کی طرف سے دیئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں کاروبار کو آگے بڑھانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ انہیں اب یہاں کے حکام پر اعتماد نہیں ہے۔ اس کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون پر بھارت کی پہل ان کے لیے سازگار نہیں ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا ماینٹرنگ کے مطا بق دو چینی تجارتی گروپوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بے قاعدہ تحقیقات بند کرے، پیداوار پر اثرچائنیز چیمبر آف کامرس اور انڈیا چائنا موبائل فون انٹرپرائز ایسوسی ایشن کی جانب سے دیے گئے بیان کے مطابق انڈیا میں چینی موبائل فون کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔بھارت میں چینی کمپنیوں کے خلاف جو ماحول بنایا جا رہا ہے اور حکومت کے سخت موقف کا اثر اب نظر آ رہا ہے۔ حال ہی میں چینی تجارتی گروپوں کے بیانات منظر عام پر آئے ہیں، جن میں کمپنیوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ چینی کمپنیوں کے خلاف بے قاعدہ تحقیقات بند کرے اور مساوی کاروباری طرز عمل اپنائے۔ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہندوستان میں $3 بلین سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے اور نصف ملین سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ اس کے باوجود ان کا مناسب علاج نہیں کیا جا رہا۔چائنیز چیمبر آف کامرس اور انڈیا چائنا موبائل فون انٹرپرائز ایسوسی ایشن کی جانب سے دیے گئے بیان کے مطابق انڈیا میں چینی موبائل فون کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت ہند ان پر طرح طرح کے جرمانے عائد کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف تحقیقات کر رہی ہے جس سے پیداوار متاثر ہوئی ہے۔چینی تجارتی گروپوں کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب محکمہ انکم ٹیکس نے چینی موبائل کمپنیوں جیسے Oppo، Xiaomi، OnePlus کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ تجارتی گروپوں کی طرف سے دیئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں کاروبار کو آگے بڑھانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ انہیں اب یہاں کے حکام پر اعتماد نہیں ہے۔ اس کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون پر بھارت کی پہل ان کے لیے سازگار نہیں ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، چینی فنڈ سے چلنے والی موبائل کمپنیاں 2015 سے ہندوستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ اب تک بھارت میں 200 سے زائد مینوفیکچررز اور 500 سے زیادہ چینی تجارتی کمپنیاں قائم ہو چکی ہیں۔ ان کی کل سرمایہ کاری تین ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔