سرینگر//وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ بھارت کے تعلقات نارمل نہیں ہیں اور ملک حقیقی کنٹرول لائن میں کسی بھی ایکطرفہ تبدلی پر اتفاق نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو اس کی سرحدوں پر چیلنجوں کا سامنا ہے اور یہ چیلنجز کووڈ کے زمانے میں مزید شدت اختیار کرگئے تھے۔ انھوں نے کل قبرص میں لارنیسا میں بھارتی برادری سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔قومی سلامتی کے معاملات پر ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا کہ بنیادی معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت دہشت گردی کو کبھی بھی مذاکرات کی ٹیبل پر لانے کی اجازت نہیں دے گا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اپنے سبھی پڑوس کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ البتہ اچھے پڑوسی تعلقات کا مطلب دہشت گردی کو معاف کرنا، نظر انداز کرنا یا اسے جائز قرار دینا نہیں ہے۔اس دوران وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک تجارتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، عالمی معیشت میں لگاتار ممتاز حیثیت حاصل کرتا جارہاہے۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے اقتصادی وِڑن کے تحت، تجارتی پالیسیوں میں اصلاحات سے یہ تعاون حاصل ہوا ہے کہ بھارت، غیرملکی راست سرمایہ کاری کے سب سے زیادہ مستحکم اور پسندیدہ ملکوں میں سے ایک ملک بنتا جارہا ہے۔ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ بھارت، وبا کے دوران ویکسین تیار کرنے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مرکزوں میں سے ایک تھا اور اْس نے سو ملکوں کو ویکسین سپلائی کئے۔ انہوں نے کہا کہ جی ٹوئنٹی کیلئے ہمارا نعرہ ہے ’’دنیا ایک کْنبے کے طور پر‘‘ اور پوری وبائی مدت کے دوران ہم نے اِس کو حقیقت میں بدلا۔ غیرملکی راست سرمایہ کاری ایف ڈی آئی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ بھارت کو، اِس کی تاریخ میں ابھی تک کا سب سے زیادہ غیرملکی راست سرمایہ حاصل ہورہاہے۔ پچھلے سال بھارت نےFDI کے طور پر81 ارب ڈالر حاصل کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تجارت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ پہلی مرتبہ 21.2022میں بھارت کی برآمدات میں400 ارب ڈالر سے تجاوز کیا اور اِس سال ملک میں 470 ارب ڈالر کا نشانہ مقرر کیا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت، دنیا کے سب سے بڑے اسٹارٹ اَپ کے نظام والے ملکوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ ملک میں اب تقریباً سو کمپنیاں ہیں۔ حقیقت میں بھارت میں فی الحالیونی کارن کمپنیوں کی تیسری سب سے بڑی تعداد ہے۔ ڈاکٹر جے شنکر نے اس حقیقت میں پر زور دیا کہ بھارت رواں عالمی سپلائی چین میں ایک بھروسے مند شراکت دار ہے اور تجارت کو فروغ دینے کی خاطر ملک، یوروپی یونین کے ساتھ ایک آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس سال آسٹریلیا اور ٗٓؑUAEکے ساتھ دو معاہدے مکمل کئے ہیں۔