سرینگر//پاکستانی کی جیلوں میں قیدیوں کی فوری رہائی کامطالبہ کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ان تمام قیدیوںکو فوری رہا کریں جنہو ں نے جیلوں میں قید کی مدت پوری کردی ہے اور جن کی سزا ختم ہوچکی ہے ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق پاکستان کی مختلف جیلوں میں 600سے زائد بھارتی شہری بشمول ماہی گیر قید ہیں جن کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان سے 631 بھارتی ماہی گیروں اور دو شہری قیدیوں کو رہا کرنیکا مطالبہ کیا جنہوں نے اپنی جیل کی مدت پوری کر لی ہے اور جن کی قومیت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اس کے علاوہ، اسلام آباد پر بھی تاکید کی گئی ہے کہ وہ بقیہ 30 ماہی گیروں اور 22 شہری قیدیوں تک فوری طور پر قونصلر رسائی فراہم کرے جو پاکستان کی تحویل میں ہیں اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستانی ہیں۔ ہندوستان نے یہ درخواست 2008 کے ایک معاہدے کے فریم ورک کے تحت ہر کیلنڈر سال کے یکم جنوری اور یکم جولائی کو کرنے کی مشق کے حصے کے طور پر دونوں ممالک کی طرف سے شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرستوں کے تبادلے کے تناظر میں کی ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ "تمام ہندوستانی اور مانے جانے والے ہندوستانی سویلین قیدیوں اور ماہی گیروں کی حفاظت، سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنائے اورانہیں رہا کرے ہندوستان نے 339 پاکستانی شہری قیدیوں اور 95 پاکستانیوں کی فہرستیں شیئر کیں۔ ماہی گیر اس وقت ہندوستانی حراست میں ہیں۔ اسی طرح پاکستان نے اپنی تحویل میں موجود 51 سویلین قیدیوں اور 654 ماہی گیروں کی فہرستیں شیئر کی ہیں جو ہندوستانی ہیں یا ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستانی ہیں۔بیان میںکہا گیا ہیکہ حکومت نے سویلین قیدیوں، لاپتہ ہندوستانی دفاعی اہلکاروں اور ماہی گیروں کو ان کی کشتیوں سمیت جلد از جلد رہا کرنے اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس تناظر میں پاکستان سے کہا گیا کہ وہ 631 بھارتی ماہی گیروں اور دو بھارتی شہری قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی کو تیز کرے۔ انہوں نے اپنی سزا پوری کر لی ہے اور جن کی قومیت کی تصدیق کر دی گئی ہے اور انہیں پاکستان پہنچا دیا گیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ایک دوسرے کے ملک میں قیدیوں اور ماہی گیروں سے متعلق تمام انسانی ہمدردی کے معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔یاد رہے کہ ہر نئے سال کے شروع ہونے کے ساتھ ہی بھارت اور پاکستان نیوکلائی ہتھیاروں کی فہرست اور قیدیوں کی فہرست کو ایک دوسرے کو دیتے ہیں اور ان قیدیوں کی فہرست میں جن کی سزا ختم ہوجاتے ہے ان کی رہائی کیلئے احکامات اُٹھایئے جاتے ہیں۔ البتہ گزشتہ کئی سالوں سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان خارجہ سطح پر کشیدگی کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی کا عمل کھٹائی میں پڑا ہوا ہے ۔