جموں، 9 جولائی //حد بندی کمیشن کی سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) رنجنا پرکاش ڈیسائی نے جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی کو ایک آئینی مشق قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کا یہ پہلا دورہ جموں و کشمیر ہے لیکن آخری دورہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یقین دلانا چاہتی ہوں کہ ہم یہاں دوبارہ آئیں گے اور یہاں متعلقین کے ساتھ ایک بار پھر بات چیت کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مختلف وفود کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران ان کی تجاویز و خیالات سنے اور ان پر غور کیا جائے گا۔حد بندی کمیشن کی سربراہ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا سشیل چندر اور جموں و کشمیر کے سٹیٹ الیکٹورل افسر کے کے شرما بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا: ‘ہم نے یہاں مختلف وفود سے ملاقات کی ان کی تجاویز اور خیالات کو سنا، ان پر غور کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا: ‘کمیشن کا یہ پہلا دورہ جموں و کشمیر ہے لیکن میں یقین دلانا چاہتی ہوں کہ یہ آخری دورہ نہیں ہے بلکہ ہم دوبارہ یہاں آئیں گے اور متعلقین کے ساتھ بات چیت کریں گے۔موصوفہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سر نو حد بندی ایک آئینی مشق ہے اور یہ ایک پیچیدہ عمل بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یونین ٹریٹری انتظامیہ اور متعلقہ افسروں نے کمیشن کا یہ دورہ کامیاب بنانے کے لئے تمام تر تعاون فراہم رکھا۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کا کمیشن سے نہ ملنے کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف کمیشن سربراہ نے کہا: ‘ہم ان ہی لوگوں سے بات کر سکتے ہیں جو اس عمل میں شرکت کرنے کے متمنی ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حد بندی کا عمل صاف و شفاف طریقے سے انجام دیا جائے گا اور اس میں لوگوں کو کسی قسم کے شک و شبہات نہیں ہونے چاہئے۔بتا دیں کہ کمیشن جموں وکشمیر کے چار روزہ دورے کے لئے 6 جولائی کو سری نگر پہنچ گیا تھا۔یو این آئی