سری نگر/06؍فروری//کشمیر انفو//ء جموںوکشمیر پشو پالن کا مسکن مانا جاتا ہے اور یہاں 31.45لاکھ پشوئوں سے اِنڈیا کی کُل پشوئوں کی آبادی کا 1.04 فیصد ہے ۔پشوئوں کی کل آبادی میں سے 10.90 لاکھ مویشی اور بھینسیں قابل اَفزائش سمجھا جاتا ہے اور خطے کو دودھ معیشت میں حصہ اَدا کرنے کی صلاحیت ہے۔جموںوکشمیر میںآئی ایس ایس ۔2020-21ء کے مطابق دودھ کی سالانہ پیداوار 25.94لاکھ میٹرک ٹن ہے اور اس خطے میں فی گائے کی اوسط سالانہ دودھ کی پیداوار 2,380 لیٹر ہے جو کہ قومی اوسط سے زیادہ ہے۔جموں وکشمیر میں دودھ کی معیشت کی قیمت 9,080 کروڑ روپے ہے اور یہ جموںوکشمیر یوٹی کی زرعی معیشت میں ایک اہم کردار اَدا کرتی ہے ۔ ڈیری فارمنگ بہت سے دیہی کنبوں کے لئے روزی روٹی کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے جس میں سی ایس ایس ۔ آر جی ایم کے تحت دودھ کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور دودھ کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے علاوہ سی ایس ایس ۔ این پی ڈ ی ڈی کے تحت دودھ جمع کرنے ، پروسسنگ اور مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کو اَپ گریڈ کرنا ہے۔جموںوکشمیر میں ڈیری صنعت معیشت کے لئے بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے جو روزگار کے مواقع فراہم اور مقامی آبادی کی بہبود میں اَپنا حصہ اَدا کرتی ہے ۔ڈیری مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ اور دودھ کی فی کس دستیابی دودھ کی بہت سی ممکنہ رِیاستوں سے کم ہونے کے ساتھ ڈیری شعبہ آنے والے برسوں میں نمایاں ترقی کرے گا۔حکومت جموںوکشمیر نے ہولیسٹک ایگر ی کلچر ڈیولپمنٹ پروگرام ( این اے ڈی پی )کے حالیہ آغاز سے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کو فروغ دینے کی طرف ایک بڑا قدم اُٹھایا ہے ۔ یہ جامع پروگرام سابق ڈی جی ممتاز سائنسدان آئی سی اے آر ڈاکٹر منگلا رائے کی قیادت میں محکمہ زراعت کی رہنمائی میں تکنیکی ورکنگ گروپس کی ایک ٹیم نے ماہرانہ اَنداز سے تیار کیا تھا۔ہولیسٹک ایگر ی کلچر ڈیولپمنٹ پروگرام ( این اے ڈی پی )ایک جامع پروگرام ہے جس کا مقصد جموںوکشمیر میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں بشمول ڈیری اِنڈسٹری کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنا اور مقامی آبادی کے لئے روزگار کے وسیع مواقع فراہم کرنا ہے ۔ حکومت جموںوکشمیر ڈیری سیکٹرکو سپورٹ کرنے اور اِس کی دیرپا ترقی کو یقینی بنانے کے لئے پُر عزم ہے۔اِس طرح جموںوکشمیر یوٹی کی مجموعی اِقتصادی ترقی میں اَپنا حصہ اَدا کرتی ہے۔ہولیسٹک ایگر ی کلچر ڈیولپمنٹ پروگرام ( این اے ڈی پی )میں 29 اِختراعی پروجیکٹ شامل ہیں جن میں جموںوکشمیر میںاَگلے پانچ برسوں میں ڈیری ڈیولپمنٹ کے لئے ایک ویژنری پلان بھی شامل ہے ۔ڈیری ڈیولپمنٹ ان منصوبوں میں سے ڈیری ڈیولپمنٹ بھی ایک اہم منصوبہ ہے۔پرائیویٹ مصنوعی تخم ریزی ( اے ایل) کارکنوں کو شامل کر کے اے ایل کے وسیع تر نفاذ سے دودھ کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے ۔حکومت جموںوکشمیراِس اقدام کو کامیابی کے ساتھ اَنجام دینے سے 2027ء تک اوسطاً سالانہ دودھ کی پیداواری صلاحیت میں 2,380 لیٹر سے 4,300 لیٹر تک اِضافہ حاصل کرنے کی اُمید رکھتی ہے۔ ڈیری صنعت میں مصنوعی تخم ریزی کا اِستعمال جانوروں کی اوسط پیداوار بڑھانے اور دیہی معیشت کی ترقی میں حصہ اَداکرنے کے لئے ایک اِنتہائی مؤثر ذریعہ ثابت ہوا ہے ۔ مصنوعی تخم ریزی ( اے ایل)کے اِستعمال سے ڈیری فارمرز اعلیٰ معیار کے بیلوں کے مؤثر اِستعمال سے فائدہ اُٹھاسکتے ہیں ۔بیلوں سے روایتی اَفزائش نسل پر مصنوعی تخم ریزی ( اے ایل) کے اِستعمال کے بشمول بہتر کارکردگی ، لاگت کی تاثیر ، بیماری کی منتقلی میں کمی اور افزائش کارکردگی بہت سے فوائد ہیں ۔جموںوکشمیر یوٹی میں مختلف کوششوں کے باوجود موجودہ مصنوعی تخم ریزی ( اے آئی ) کوریج اَب بھی قابل اَفزائش گائے کے 30 فیصد تک محدود ہے۔قابلِ افزائش پشوئوں کا ایک اہم حصہ ابھی تک نامعلوم جینیاتی قابلیت کے بیلوں سے کور کیاجارہا ہے جو کہ ایک کم مؤثر طریقہ ہے ۔ صوبہ کشمیر میں مصنوعی تخم ریزی ( اے آئی )کوریج 61فیصد ہے جبکہ صوبہ جموں میں یہ صرف 17 فیصد ہے ۔ اِس کے مقابلے میں ترقی یافتہ ممالک میں ان کی مویشیوں کی آبادی کا صد فیصد مصنوعی تخم ریزی ( اے آئی )کوریج ہے ۔ریاسی ، پونچھ ، راجوری اور رام بن جیسے اَضلا ع میں صورتحال اور بھی تشویشناک ہے جہاں مصنوعی تخم ریزی ( اے آئی )کوریج 10فیصد سے کم ہے ۔ اِس حقیقت کے باوجود کہ جموںوکشمیر کی کل قابل افزائش آبادی کا 25فیصد ان اَضلاع میں پالا جاتا ہے ۔ کپواڑہ صوبہ کشمیر کا واحد ضلع ہے جس میں سب سے کم صرف24فیصد مصنوعی تخم ریزی ( اے آئی )ہے۔جموںوکشمیر یوٹی میں مصنوعی تخم ریزی ( اے آئی )کوریج بڑھانے میں ایک بڑی رُکاوٹ حکومت کے زیر اِنتظام اے آئی سینٹروں کا محدود نیٹ ورک اور تربیت یافتہ اے آئی تکنیکی ماہرین کی کمی ہے۔مؤثر اے آئی کوریج حاصل کرنے کے لئے تقریباً3,000 اے تکنیکی ماہرین کی ضرورت ہے ،تاہم جموں وکشمیر میں فی الحال صرف 1,389 اے آئی تکنیکی ماہرین دستیاب ہیں جن میں پرائیویٹ اے آئی ورکرزبھی شامل ہیںجس سے آئی اے تکنیکی ماہرین کی تعداد1,611 رہ گئی ہے۔اِس کو حل کرنے کے لئے ڈیری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کا مقصد رورل اِنڈیامیں کثیر مقصدی مصنوعی اِنسیمینیشن ٹیکنیشن کے قیام سے اے آئی کوریج کو بڑھا کر موجودہ مویشیوں کی آبادی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے۔یہ پرائیویٹ اے آئی ورکرز اشیاء اور خدمات کی قیمتیں جمع کر کے خو د دیرپا بنیادوں سے کسانوں کو ان کی دہلیز پر اے آئی خدمات فراہم کریں گے ۔ اِس منصوبے سے 1,533 تعلیم یافتہ دیہی نوجوانوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا اور تقریباً 7لاکھ ڈیری فارمرز پیداواری صلاحیت اور دودھ کی پیداوار میں اِضافے کے حوالے سے بالواسطہ فوائد حاصل کریں گے ۔ فی الحال صرف 3.32 لاکھ قابل افزائش مویشی اے آئی کے تحت آتے ہیں اور اِس پروجیکٹ کا مقصد اَگلے تین برسوں میں 7.63 لاکھ گائیوں کو اے آئی کوریج کے تحت لانا ہے ۔ اَگلے تین برسوں میں 70 فیصد اے آئی کوریج حاصل کرنے کے لئے پہلے برس میں 10فیصد ، دوسرے برس میں 22فیصد اور تیسر ے برس میں 8فیصد سال بہ سال کی بنیاد پر کئے جانے والے کل اے آئی میں اِضافہ کیا جائے گا۔اِس پروجیکٹ کا مقصد جموںوکشمیر کے کم مراعات یافتہ اور اَن کوارڈ علاقوں کے کل 1,533 نوجوانوں کو پرائیویٹ آرٹیفیشل اِنسیمینیشن ( اے آئی ) ورکروں کے طور پر تربیت دینا ہے ۔ اِن اَفراد کا اِنتخاب ہولیسٹک ایگر ی کلچر ڈیولپمنٹ پروگرام ( این اے ڈی پی )اور سی ایس ایس ۔ آر جی ایم کے تحت کیا جائے گااور وہ 30,000 روپے فی اُمید وار کی سپورٹ سے ایک تسلیم شدہ اے آئی ٹریننگ اِنسٹی چیوٹ میں تربیت حاصل کریں گے ۔ ان تربیت یافتہ پرائیویٹ اے آئی ورکرز کو ان کے متعلقہ گائوں میں تعینات کیا جائے گا تاکہ کسانوں کو دو برس کی مدت میں اے آئی خدمات فراہم کی جاسکیں ۔ہر پرائیویٹ اے آئی ورکر کو 50,000 کے اے آئی آلات اور اِن پٹ سے لیس کیا جائے گا۔ وہ اَپنی خدمات کے لئے معاوضہ وصول کریں گے۔یہ پرائیویٹ اے آئی ورکرز معمولی ویٹرنری خدمات پیش کرنے کے بھی مجاز ہوں گے بشمول اَدویات کا اِنتظام اور ابتدائی طبی اِمداد فراہم کرنا ۔اُنہیں ان خدمات کے لئے معمولی فیس لینے کی اِجازت ہوگی۔اگر ایک پرائیویٹ اے آئی کارکن ایک برس میں اوسطاً600اے آئی طریقہ کار کرتا ہے تو وہ معمولی ویٹرنری پریکٹسز سے اِضافی آمدنی اور اکیلے اے آئی کام سے آسانی 1.08لاکھ روپے کما سکتے ہیں۔ اِ س پروجیکٹ سے جموںوکشمیر میں گائے جانوروں کی آبادی کی پیداواری صلاحیت میں اِضافہ ہوگاجس سے تقریباً 7 لاکھ ڈیری فارمروں کو پیداوار صلاحیت اور دودھ کی پیداوار میں اِضافہ کے لحاظ سے بالواسطہ فائدہ ملے گا۔جموںوکشمیر کے اَنکوارڈ علاقوں میں پرائیویٹ اے آئی کارکنوں کی تعیناتی نہ صرف دیہی نوجوانوں کے لئے جُز وقتی روزگار کے مواقع فراہم کرنے بلکہ ویٹرنری ہیلتھ کیئر اور اَفزائش نسل کی خدمات کو کسانوں کے لئے آسانی سے قابلِ رَسائی بنانے کی بڑی صلاحیت رکھتی ہے ۔معیاری جَرم پلازم کے اِستعمال سے یہ اے آئی ورکرز دُور دراز علاقوں میں کم پیداوار والے ڈیری جانوروں کے معیار کو اَپ گریڈ کرنے کے قابل ہوجائیں گے جس کے نتیجے میں 5 برس کی مدت میں اعلیٰ ڈیری جانوروں کی پیداوار ہوگی ۔ یہ اوسط سالانہ دودھ کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں اِضافہ کا باعث بنے گا جو 2027-28ء تک 4,300 لیٹر فی ڈیری جانور تک پہنچ جائے گا۔اِس پروجیکٹ کی عمل آوری سے جموںوکشمیر کے انکوارڈ علاقوں میں ڈیری سیکٹر کو بہت ضروری فروغ ملے گا ۔ اِس طرح خطے کی مجموعی ترقی میں مدد ملے گی۔