مانیٹرنگ///
سرینگر/یکم مارچ//جموں وکشمیر کی گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سیاحوں کی تفریح کے مرکز شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ )ممکنہ طور پر(یکم اپریل کو) سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا جائے گا۔ باغ گل لالہ کی سیر کا ارادہ رکھنے والوں کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ امسال اس انتہائی خوبصورت باغ میں ’بہارِ کشمیر‘ کے تحت ’گل لالہ فیسٹول‘کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں مختلف نوعیت کے رنگا رنگ پروگرام منعقد ہوں گے۔جبکہ رواں برس باغ گلہ لالہ کو جدید ترین سہولیات سے لیس کیا جارہا ہے ۔ باغ میں روشنی کے انتظام کیلئے جدید لائٹیں نصب کی گئیں ہیں جبکہ سیاحوں کیلئے دیگر اقسام کی سہولیات بھی بہم رکھی جارہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق یکم اپریل کوممکنہ طورپر سیاحوں اور مقامی لوگوں کے لئے کھولے جانے والے باغ گل لالہ میں امسال 48 اقسام کے 15 لاکھ گل لالہ اگائے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ باغ سیاحوں کی سیر وتفریح کے لئے قریب ایک ماہ تک کھلا رکھا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ امسال ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی بڑی تعداد ایشیا کے اس سب سے بڑے باغ گل لالہ کی سیر کے لئے آئیں گے۔ انہوں نے بتایا ’امسال سیاحوں کی سیر کو مزید مزیدار اور یادگار بنانے کے لئے باغ گل لالہ میں بہار کشمیر کے تحت گل لالہ فیسٹول کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کے دوران مختلف نوعیت کے رنگارنگ پروگرام منعقد ہوں گے‘۔ باغ کھلا رہنے کے دوران وادی کی دستکاری مصنوعات اور پکوانوں پر سٹال لگائے جائیں گے‘۔باغ گل لالہ 30 ہیکٹر (602 کنال) رقبے پر پھیلے اس باغ گل لالہ میں ٹیولپ کے ہزاروں پودوں پر رنگ بہ رنگی پھولوں کو کھل اٹھے ہیں۔’باغ گل لالہ میں سرخ، پیلے ، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے ، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں نے پہلے ہی چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیردیے ہیں‘۔ کشمیر میں باغ گل لالہ کے قیام کی بدولت یہاں سیاحتی سیزن میں دو ماہ کا اضافہ ہوگیا ہے۔ جہاں سال 2008 سے قبل سیاح مئی کے آخری ہفتے سے وادی کا رخ کرنا شروع کرتے تھے وہیں اب اپریل سے ہی سیاح کشمیر وارد ہوتے ہیں۔ باغ گل لالہ کو سجانے میں مصروف محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’ہمیں امید ہے کہ اس سال ریکارڈ تعداد میں سیاح ایشیا کے اس سب سے بڑے باغ گل لالہ کی سیر کرنے کی غرض سے وادی کا رخ کریں گے‘۔ سال 2014 میں جب یہ باغ سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا تھا تو صرف پہلے سات دنوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ سیاحوں نے اس باغ کی سیر کی تھی۔ گذشتہ 9 برسوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ہندوستان کے مختلف کونوں اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باغ گل لالہ دیکھنے میں دلچسپی دکھائی۔ اس مختصر عرصے کے دوران اس باغ میں جنوبی ہندوستان کی فلم انڈسٹری اور بالی وڈ کی کئی فلموں کے نغمے فلمائے گئے۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’ یہ باغ 30 ہیکٹر (602 کنال) رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں سے 18 ہیکٹر کو سیاحوں کی دلچسپی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ 124 کنال زمین پر ٹیولپ بیڈ بنائے جاتے ہیں۔ اور باقی اراضی پر پارکیں بنائی گئی ہیں۔ یہ باغ کم از کم ایک ماہ کے لئے سیاحوں اور مقامی لوگوں کی سیر وتفریح کے لئے کھلا رہتا ہے‘۔ انہوں نے بتایا ’ گل لالہ کا پھول بہت ہی نازک ہونے کے ساتھ ساتھ اِس کی زندگی صرف 15 سے 17 دنوں پر ہی محیط ہوتی ہے۔ تاہم ٹیولپ کی زندگی اس کے قسم اور موسمی صورتحال پر منحصر ہے۔ اگر موسم سرد رہا تو اس کی زندگی بڑھ سکتی ہے۔ اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر چلا گیا تو اس کی زندگی کچھ دن مختصر ہوجاتی ہے‘۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے مزید بتایا کہ اُن کا محکمہ باغ گل لالہ کو کم از کم ایک ماہ تک کھلا رکھنے کے لئے مختلف اقسام کے ٹیولپس کا باری باری استعمال کرتے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کیا برف باری سے گل لالہ کے پھولوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے تو اُن کا جواب تھا ’موسمی لحاظ سے برف باری کی وجہ سے ٹیولپ کا نقصان نہیں ہوتا ہے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ٹیولپ کے پودے ٹوٹ سکتے ہیں‘۔