جموں ؍۴؍مارچ؍
چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے آج سرکاری محکموں کی طرف سے پیش کی جانے والی چند آن لائن خدمات کے پی ایس جی اے آٹو اپیل فیچر کا آغاز کیا ۔ پبلک سروسز گارنٹی ایکٹ ( پی ایس جی اے ) کے تحت مقررہ کردہ وقت کی حد کے ساتھ درخواست گزار کو خدمات فراہم نہ کرنے کی صورت میں یہ خصوصیت اپیلوں کو خود بخود بڑھا دے گی ۔ اس کے ساتھ ہی یو ٹی ملک میں پہلا بن گیا جس نے آٹو اپیل فیچر کو سروس پلس پلیٹ فارم میں ضم کیا ۔
ڈاکٹر مہتا نے اس قدم کو انقلابی قرار دیا ۔ انہوں نے مختلف محکموں کی طرف سے شہریوں کو پیش کی جانے والی ڈیجٹل خدمات میں اس خصوصیت کو شامل کرنے پر آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی تعریف کی ۔ انہوں نے محکمہ کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کی طرف سے شہریوں کو پیش کی جانے والی تمام 445 خدمات کیلئے جلد از جلد اس خصوصیت کو فعال کرنے کیلئے کام کرے ۔
انہوں نے ان خدمات کو ترجیح دینے پر زور دیا جو درخواستوں کا بڑا حصہ بنتی ہیں ۔ انہوں نے شہریوں کی روز مرہ کی زندگی سے متعلق خدمات جیسے بجلی /پانی کے کنکشن کی تلاش ، آمدنی ، ڈومیسائل ، ذمرہ ، پیدائش ، موت کے سرٹیفکیٹس اور بڑھاپے ، بیوہ پینشن جیسے فوائد اور دستاویزات حاصل کرنے اس کے علاوہ سماجی تحفظ کی مختلف اسکیموں کے تحت وظائف وغیرہ کیلئے آٹو ۔ اپیل فیچر کو فعال بنانے کا مشورہ دیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ خصوصیت عوام کو خدمات میں شفافیت اور جوابدہی کو برقرار رکھنے میں ایک اہم موڈ کے طور پر کام کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن خدمات میں یہ وصف بدعنوانی کے خاتمے میں سنگِ میل ثابت ہو گا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ صرف میرٹ کی بنیاد پر اپنے شہریوں کو سرکاری ملازمتوں اور عوامی معاہدوں کی پیش کش سمیت اپنے تمام امور میں موجودہ نظام کی طرف سے ترجیح کے طور پر مقرر کردہ انصاف پسندی کو فروغ دے گا ۔
اس موقع پر بتایا گیا کہ آن لائن موڈ کے ذریعے خدمات کی فراہمی نے درخواست دہندگان کے انتظار کی مدت میں کافی حد تک کمی کر دی ہے ۔ آٹو اپیل جیسی خصوصیت مستقبل میں ان خدمات میں زیادہ شفافیت لانے جا رہی ہے کیونکہ یہ پی ایس جی اے کے تحت ان کیلئے مقرر کردہ ٹائم فریم کے مطابق ان کی فراہمی کو یقینی بنائے گی اور کسی بھی غیر مناسب تاخیر پر کسی بھی افسر /اہلکار کی جانب سے ذمہ داری کا تعین کرے گی ۔
سروس پورٹل ای ۔ یو این این اے ٹی ( جن سوگم ) پر تیار کردہ رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ 90 فیصد سے زیادہ خدمات وقت کے اندر عوام تک پہنچائی جا رہی ہیں ۔ مزید یہ کہ درخواستوں کے مسترد ہونے صرف درخواست دہندگان کی طرف سے اس طرح کی خدمات حاصل کرنے کے دوران ان کے اطمینان کی سطح کے بارے میں ریپڈ اسیسمنٹ سسٹم ( آر اے ایس ) کے ذریعے رائے دینے کی فراہمی کی شرح تقریباً 5 فیصد ہے ۔