مانیٹرنگ//
ترال// 6 مارچ //جنوبی قصبہ ترال کے ڈاڈہ سرہ علاقے میں پرائمری ہیلتھ مرکز جو کہ تمام اعلیٰ سہولیات سے آراستہ ہے میں طبی عملے کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا ہے۔سی این ایس کے مطابق ترال کے ڈاڈہ سرہ علاقے میں قائم پرائمری ہیلتھ مرکز میں اس وقت صرف دو ڈاکٹر تعینات ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق یہاں تعینات ڈاکٹروں میں ایک ڈینٹل سرجن اور دوسرا یونانی ڈاکٹر شامل ہے۔ ڈاکٹر عمبرینہ (L.A.S)کو پی ایچ سی سے ایس آر گنج سرینگر ٹرانسفر کیا۔جبکہ اسکے بدلےوہاں سے ڈاکٹر عبدالقیوم نے ابھی تک جوئن نہیں کیا۔لوگوں کا الزام ہیں کہ اگر چہ اس ہیلتھ سینٹر میں سرکار نے تمام تر طبی سہولیات دستیاب رکھی ہے تاہم طبی عملے کے ندارد اس ہیلتھ سینٹر میں کروڑوں کی مشینری بیکار پڑی ہے۔لوگوں کا کہنا تھا کہ ڈاڈہ سرہ میں تعینات دیگر ڈاکٹروں کو جس میں ڈاکٹر ظفر اقبال کو ایس ڈی ایچ ترال اور ڈاکٹر اعجاز بشیر کو پرائمری ہیلتھ سینٹر آری پل ترال میں تعینات رکھا گیا ہے۔مقامی لوگوں نے انکشاف کیا کہ پی ایچ سی میں یو ایس جی، ایکسرے، اپتھالمک جیسی مشینری رکھی گئی ہے، لیکن انہیں چلانے کے لیے کوئی ٹیکنیشن دستیاب نہیں ہے۔ سی این ایس سے گفتگو کرتے ہوئے اوقاف کمیٹی ڈاڈسرہ کے جنرل سیکرٹری ماسٹر نذیر احمد نے ہیلتھ سینٹر میں ڈاکٹروں اور ٹیکنیشنز کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں تعینات ڈاکٹروں کو دوسرے ہسپتالوں میں نہیں رکھنا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی وضاحت کی جائے کہ تمام مشینری لگانے کے باوجود ہسپتال کو غیر ضروری طور پر کیوں ناکارہ رکھا جا رہا ہے۔دریں اثنامقامی لوگوں نے علاقے کے مریضوں کی بقاءکے لیے لیفٹیننٹ گورنر سے جلد از جلد اس معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔