دوکشمیری پنڈت خواتین کی آخری رسومات مل جل کر ادا کی گئی
کولگام: کمشیری مسلمانوں اور پنڈتوں کے درمیان روایتی بھائی چارہ آج بھی وادی کے طول و عرض میں دیکھا جاتا ہے اور اسی ضمن کے تحت آج کولگام میں دو مقامی کشمیری پنڈت خواتین کا انتقال ہونے کے بعد ان کی آخری رسومات میں نہ صرف کشمیری مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ اقلیتی طبقے کی مدد بھی کی، جس سے ایک بار پھر روایتی بھائی چارے کو تقویت ملی۔کولگام کی چاند رانی زوجہ بدری ناتھ اور پوشیرا پنڈتا زوجہ جانکی ناتھ ساکنان کولگام کا جوں ہی انتقال ہوا تو یہ خبر سُنتے ہی مقامی مسلمان غمزدہ کنبوں کی ڈھارس بندھانے پہنچ گئے۔ دونوں نے وادی سے ہجرت نہیں کی تھی اور یہی آبائی علاقے میں رہائش پذیر تھے۔ غلام محی الدین شاہ نامی مقامی باشندے کا کہنا ہے کہ کشمیری مسلمانوں اور پنڈتوں میں کافی پیار اور ملنساری کا جذبہ ہے اور یہ ہمیشہ قائم و دائم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان آبادی ہمیشہ کشمیری پنڈتوں کے دُکھ سُکھ میں شریک ہوتے ہیں۔ کولگام میں دو مقامی کشمیری پنڈت خواتین کا انتقال ہونے کے بعد ان کی آخری رسومات میں نہ صرف کشمیری مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ اقلیتی طبقے کی مدد بھی کی، جس سے ایک بار پھر روایتی بھائی چارے کو تقویت ملی۔رمیش کمار نامی مقامی کشمیری پنڈت کے مطابق دونوں طبقے ایک سکے کے دو پہلو ہے اور یہ نہ ٹوٹنے والا بندھن ہے، کشمیری مسلمانوں نے بھائی چارے کو فوقیت دی ہے اور ہمیں فخر محوس ہوتا ہے۔ دونوں خواتین کے انتقال کے بعد ان کی آخری رسومات یہاں کے مسلمانوں اور کشمیری پنڈتوں نے ادا کی، جس سے یہاں کا روایتی بھائی چارہ ایک بار پھر منظر عام پر آیا۔ وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت نے ایک خلا پیدا کیا ہے اور اُس خلا کو پُرکرنے کی کوشش دونوں طبقے کر رہے ہیں اور اسی طرح کے تقاریب میں حصہ لے کر ہندو مسلمان ایک دوسری کی مدد کر رہے ہیں۔