مانیٹرنگ//
سرینگر:لوک سبھا میں اڈانی معاملے پر ہنگامہ آرائی کے بیچ مرکز نے جموں کشمیر کیلئے مالی سال 2024-23کیلئے 1.118لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ منظور کرلیا ہے ۔ جبکہ جمہوریت سے متعلق راہل گاندھی کے بیانات اور دیگر معاملات پر شور شرابے کے پیش نظر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردی گئی تھی تاہم دوپہر کے بعد اجلاس شروع ہونے کے ساتھ ہی جموں کشمیر کیلئے مالی بجٹ منظورکرلای گیا۔ سی این آئی کے مطابق راجیہ سبھا میں جموں کشمیر کیلئے مال سال 2023-24کیلئے مالی بجٹ کو منظورکرلیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق اڈانی معاملے کی جے پی سی جانچ کے مطالبہ پر اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان، لوک سبھا نے منگل کوجموں و کشمیر کے لیے مالی سال 2023-24 کے لیے 1.118 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا۔جیسے ہی التوا کے بعد دوپہر 2 بجے ایوان کا دوبارہ اجلاس ہوا، راجندرا اگروال، جو کارروائی کی صدارت کر رہے تھے، نے بی جے پی کے جگل کشور شرما سے کہا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے بجٹ پر بحث شروع کریں، جو اس وقت مرکزی حکومت کے تحت ہے۔شرما نے ایک منٹ تک بات کی جس کے بعد بجٹ پاس کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔جموں و کشمیر کا بجٹ ہنگامہ آرائی کے درمیان صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق بھارتی جمہوریت سے متعلق راہل گاندھی کے بیانات اور اڈانی گروپ معاملے پر آج بھی لوک اور سبھا اور راجیہ سبھا میں رخنہ اندازی کا سلسلہ جاری رہا۔ نعرے بازی کے درمیان دونوں ایوانوں کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔ لوک سبھا میں جب آج صبح کارروائی شروع ہوئی تو کانگریس، DMK،NCP اور دیگر پارٹیوں کے ممبران ایوان کے وسط میں آگئے اور اڈانی گروپ معاملے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کرنے لگے۔ اسپیکر اوم برلا نے احتجاج کررہے ممبران سے اپنی نشستوں پر واپس جانے اور ایوان میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ شور و غل کے درمیان ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ راجیہ سبھا میں بھی اسی طرح کی صورتحال رہی۔ ہمارے نامہ نگار نے خبر دی ہے کہ آج مسلسل ساتواں دن ہے کہ جب جناب گاندھی کے بیانات اور اڈانی گروپ کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شور شرابے کی وجہ سے دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی ہے۔